تحریر : مسز جمشید خاکوانی محکمہ تعلیم میں ایجوکیٹر ادارے اے ای اوز (اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسرز) کی بھرتی میں این ٹی ایس ٹیسٹ کے دوران بھی ”اندر کھاتے” سیاسی اثر رسوخ اور بیوروکریسی کے ہاتھ دکھانے کا انکشاف ہوا ہے جس میں من پسند امیدواروں کو این ٹی ایس ٹیسٹ اور انٹر ویو کے لیے مخصوص نمبر الاٹ اور وصولی کے لیے خفیہ طاقتیں سر گرم ہو گئی ہیں جس کی بنا پر این ٹی ایس ٹیسٹ کے لیے اپلائی کرنے والے لاکھوں امیدواروں کی امیدیں بھرتی ہونے سے پہلے ہی خاک میں ملنے کا امکان ظاہر ہو رہا ہے این ٹی ایس نیشنل ٹیسٹنگ سروس ایک نیم سرکاری ادارہ ہے جو پاکستان میں سرکاری و غیر سرکاری یونیورسٹیز میں تعلیم اور مختلف محکموں میں ملازمت حاصل کرنے کے لیے ذہانت و قابلیت کا ٹیسٹ لیتا ہے۔
ہر محکمے میں بھرتی اور یونیورسٹیز میں داخلہ کے لیے این ٹی ایس ٹیسٹ جزو لازم بنتا جا رہا ہے جس کی کم از کم فیس 500 روپے ہے جو مختلف ٹیسٹوں کے لیے بالترتیب چھ سو، آٹھ سو، ہزاراور بارہ سو تک ہے جو کہ امیدوار کو فارم بھرتے ہی ادا کرنی پڑتی ہے جس نے جتنی اسامیوں کے لیے اپلائی کرنا ہے وہ اتنی ہی دفعہ الگ الگ فیس ادا کرے گا اور سب سے بڑا ظلم یہ ہے کہ کسی امیدوار کو رزلٹ میں اعتراض کی صورت میں ری چیکنگ کی سہولت بھی میسر نہیں مزید براں امتحانی سینٹر بھی دور دراز علاقوں میں بنائے جاتے ہیں جن سے خاص کر خواتین امیدواروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے پسماندہ اضلاع میں رہنے والے افراد ہزاروں روپیہ کرایہ لگا کرسینکڑوں کلو میٹر دور امتحانی سینٹر جانے پر مجبور ہوتے ہیں۔
اس ضمن میں سب سے زیادہ لوٹ مار ایجوکیٹرز کی ملازمت میں کی جاتی ہے ہر سال اسامیوں کی تعداد ضلعی سطع پر بنائی جاتی ہے جبکہ تقرری کے لیے میرٹ تحصیل لیول پر بنایا جاتا ہے اسی طرح امیدواروں کی آنکھوں میں دھول جھونک کر کروڑوں روپیہ اکھٹا کیا جاتا ہے جب تحصیل لیول پر اسامیاں سامنے آتی ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ متعلقہ تحصیل میں تو اس مضمون کے لیے کوئی سیٹ ہی نہیں یا پھر چند سیٹوں کے لیے ہزاروں درخواستیں ہوتی ہیں اس نا انصافی اور بد دیانتی کے لیے کئی بار احتجاج بھی سامنے آئے مگر حکام ٹس سے مس نہیں ہوتے اور اب یہ ایک نیا ظلم سامنے آیا ہے اس بار پچاس ہزار کے قریب ایجوکیٹرز کو پانچ سالہ کنٹریکٹ پر بھرتی کیا جا رہا ہے جس میں چند سو اے ای اوز بھی بھرتی ہونگے۔
Application Form
ذرائع نے بتایا ہے کہ ایجو کیٹرز کی پچاس ہزار اسامیوں کے لیے پانچ لاکھ پچھتر ہزار سے زائد امیدواروں نے درخواستیں دے رکھی ہیں جس میں ایجو کیٹرز گریڈ 9 میں بھرتی کے لیے ایم اے،بی ایڈگریڈ 14میں بھرتی کے لیے ایم اے ،بی ایڈاور گریڈ 16میں بھرتی کے لیے ایم فل کی ڈگری اور تجربے کی ڈیمانڈ کی گئی ہے جبکہ ایجو کیٹرز کے ساتھ ہی صوبے کی تاریخ میں پہلی بار اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسرز اے ای اوز براہ راست بھرتی کیے جا رہے ہیں جن کے لیے تعلیمی میعار ماسٹر ڈگری رکھا گیا ہے جس میں نیشنل ٹیسٹنگ سروس (این ٹی ایس) کے ادارہ نے امیدواروں سے درخواستوں کو براہ راست وصول کرنے کی بجائے ”ٹی سی ایس ” کے ذریعے وصول کی ہیں جس کے لیے ہر امیدوار سے ایک اسامی کے لیے درخواست دینے پر 475روپے فیس وصول کی گئی ہے جبکہ ٹی سی ایس کوریئر کے 180روپے فی رجسٹری کے چارج بھی امیدوار کو الگ سے برداشت کرنا پڑے ہیں۔
تقریباً ہر امیدوار نے تین تین اسامیوں کے لیے درخواستیں جمع کروائی ہیں جس میں گریڈ نو گریڈ چودہ اور گریڈ سولہ کے لیے اپلائی کیا گیا ہے جس میں لاہور میں 1300ایجوکیٹرز بھرتی ہونگے جبکہ دیگر اضلاع سمیت صوبے بھر سے پچاس ہزار کے قریب ایجوکیٹرز بھرتی کیے جا رہے ہیں اس طرح این ٹی ایس ٹیسٹ کے نام پر امیدواروں سے 27سے 28کروڑ روپے وصول کیے گئے ہیں محکمہ تعلیم کے ذرائع کے مطابق این ٹی ایس ادارہ کو ایجو کیٹرز کی بھرتی کے لیے 30مئی تک ٹاسک دیا گیا ہے جس میں این ٹی ایس نے پونے چھ لاکھ امیدواروں سے ٹیسٹ اور انٹر ویوز کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔
اس میں روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں امیدواروں سے ٹیسٹ اور انٹر ویو لیے جارہے ہیں جس میں امیدواروں کو این ٹی ایس ٹیسٹ میں میٹرک کے دس نمبر ایف اے کے پندرہ نمبر اور بی اے کی ڈگری کے بھی پندرہ نمبر دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے اسی طرح ایم اے کی ڈگری کے بیس نمبر پروفیشنل ڈگری کے بیس نمبر اور این ٹی ایس ٹیسٹ کے بیس نمبر اور انٹر ویو پاس کرنے کے پانچ نمبر الاٹ کیے جا رہے ہیں اس میں امیدواروں کے اکیڈمک اور پروفیشنل ڈگریوں کے 75نمبروں کے ساتھ سب سے زیادہ اہمیت ہے مگر این ٹی ایس ٹیسٹ کے بیس اور انٹر ویو کے پانچ نمبر ہونگے جس میں ادارے نے ٹیسٹ اور انٹرویو پاس کرنے والے امیدوار کو کامیابی کی کلیئرنس دینی ہے۔
Bureaucracy
ذرائع نے بتایا ہے کہ این ٹی ایس کے نمبروں کو شامل یا الاٹ کروانے میں ہی اندر کھاتے سفارشی ہاتھ سر گرم ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے جس میں سیاسی اثر رسوخ کے ساتھ بیوروکریسی کی طاقتیں بھی اندر کھاتے سر گرم ہیں اور اپنے اپنے من پسند امیدواروں کو کامیاب کروانے کے لیے سر توڑ کوششیں جاری ہیں جس کی بنا پر ایجوکیٹرزاے ای اوز کے عہدہ پر بھرتی کے خواہش مند پروفیشنل ڈگریاں ہولڈر لاکھوں امیدواروں کی خواہشیں دم توڑنے لگی ہیں اس صورتحال پر امیدواروں کا کہنا ہے اگرچہ انہوں نے تعلیم کے شعبے میں نوکریاں حاصل کرنے کے لیے پروفیشنل ڈگریاں حاصل کر رکھی ہیں۔
مگر ایک طرف اسامیاں کم ہیں تو دوسری طرف سیاسی،بیوروکریسی سفارش نے ہاتھ دکھا دیا ہے اب تو اوور ایج ہو جائیں گے اور زندگی بھر محکمہ تعلیم تو کیا کسی دوسرے محکمے میں بھی اپلائی کرنے کے قابل نہیں رہیں گے جبکہ اس حوالے سے محکمہ تعلیم کے ایک اعلی افسر کا کہنا ہے کہ بھرتی مکمل طور پر صاف و شفاف طریقے سے کی جا رہی ہے اس میں این ٹی ایس ایک الگ زمہ دار ادارہ ہے اس کی شفافیت میں کسی قسم کا کوئی شبہ نہیں نہ ہی این ٹی ایس کے ٹیسٹ میں کسی قسم کی سفارش یا سیاسی ہاتھ آڑے آتا ہے۔
یہ امیدواروں کی محض خام خیالی ہے اور بھرتی مکمل میرٹ کی بنیاد پر ہو گی تا ہم اسامیوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے لیکن اس سلسلے میں امیدوار بالکل بھی مطمعن نہیں ہیں بلکہ وہ این ٹی ایس ٹیسٹ کو بلا جواز اور اس ادارے کا ہونا غیر ضروری قرار دیتے ہیں جو پسے ہوئے عوام کی جیبوں پر ڈاکے ڈالتا ہے۔