کراچی (جیوڈیسک) وقار یونس نے بورڈ کیخلاف اعلان جنگ وقتی اشتعال کے تحت نہیں کیا بلکہ یہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ تھا اور اس کا اسکرپٹ بورڈکے ایک ناراض آفیشل نے تیارکیا ہے۔تفصیلات کے مطابق ملاقات کے لیے نہ بلانے پر وقار یونس نے اظہار ناراضی کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی شہریارخان اورایگزیکٹیوکمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا، اس وقت یہ تاثر سامنے آیا کہ شاید وہ غصے میں ایسی باتیں کر گئے مگر ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسا سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہوا۔
بورڈ وقار یونس کو فارغ کرنے کا فیصلہ کرچکا مگر وہ آسانی سے یہ پوسٹ چھوڑنے کو تیار نہیں ہیں، تنازع والے دن ان کے قریبی شخص نے ایک اعلیٰ پی سی بی آفیشل سے ملاقات کر کے کہا کہ ’’ وقار یونس کا کنٹریکٹ ختم ہونے والا ہے، اگر اس سے پہلے عہدے سے ہٹایا تو ان کی بے عزتی ہوگی، کہیں اور کوچنگ اسائمنٹ ملنے میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، انھیں اگست تک فرائض انجام دینے دیں، تب تک انگلینڈ سے ٹیسٹ سیریز مکمل ہو جائے گی‘‘ مذکورہ آفیشل نے انھیں جواب دیا کہ ’’تحقیقاتی کمیٹی نے اگر کوچ کو برطرف کرنے کی سفارش کر دی تو اس پر عمل کرنا ہی پڑے گا‘‘ اس کے کچھ دیر بعد ہی وقار یونس نے پریس کانفرنس کر دی اور اگلے روز وزیر کھیل ریاض حسین پیرزادہ سے ملاقات کیلیے اسلام آباد بھی پہنچ گئے۔
یاد رہے کہ کوچ نے اپنی رپورٹ میں سب پر الزامات لگائے مگر اپنی کسی غلطی کو تسلیم نہ کیا، یہ کسی کو ہضم نہیں ہو رہا، دلچسپ بات یہ ہے کہ کپتان شاہد آفریدی کو سب تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں مگر انھوں نے بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے شکست کی ذمہ داری نہ صرف قبول کی بلکہ کسی اور کیخلاف ایک لفظ بھی نہیں کہا۔