اسلام آباد (جیوڈیسک) چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ ریاست میں انصاف کی فراہمی کو ممکن بنانا عدلیہ کی ذمہ داری ہے، آئینی اقدار کی بے توقیری ہو رہی ہے، شہریوں کے جان و مال کی حفاظت کے بارے میں عدلیہ کی کارکردگی بہتر نہیں ہے۔
کمزور پراسیکیوشن اور ناقص تفتیش کے باعث عدالتیں جرائم پیشہ عناصر کیخلاف موثر کارروائی کرنے سے قاصر ہیں، مجرموں کو سزائیں دینے کی شرح میں کمی تشویش کا باعث ہے جس سے عدالتی نظام اور پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں، عوام کا اعتماد متزلزل ہو رہا ہے ہمیں اپنی صفوں سے بدعنوانی اور مجرمانہ طرز عمل ختم کرنا ہوگا، یہ بات خوش آئندہ ہے کہ پولیس نے جرائم روکنے کیلئے معلومات اکھٹی کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے، ملک کو بدعنوانی، اقربا پروری ، دہشت گردی سمیت دیگر چیلنجز کا سامنا ہے اس کیلئے اداروں کو مضبوط اورجدید بنانے کے لئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔
صوبائی انصاف کمیٹیاں انصاف کی مناسب حدتک فراہمی کیلئے بنیادی عنصر ہیں انصاف کے نظام کو موثر بنانے کیلئے پالسیی، پلاننگ، مانیٹرنگ، اصلاحات میں باہمی تعاون ضروری ہے، معیاری انصاف کی فراہمی کیلئے قانون سازی اور ٹھوس اقدامات کے بارے میں سوچنا حکومت کا کام ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم گزشتہ کئی سالوں سے انتہائی مشکل دور سے گزر رہے ہیں، ہمارا فوجداری نظام انصاف دہشت گردی ، تشدد اور بدعنوانی کے چیلنجز سے نبردآزما ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے صوبائی انصاف کمیٹیوں کی پہلی کانفرنس سے خطاب میں سزائوں کی کم شرح ہم سب کیلئے باعث تشویش ہے۔
اس سے نہ صرف اداروں کی انفرادی کارکردگی بلکہ پورے عدالتی نظام پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، چونکہ کوئی ایک ادارہ از خود سزایابی کی شرح میں تبدیلی نہیں لاسکتا ہے، اسلئے ضرورت اس امر کی ہے کہ شعبہ انصاف سے وابستہ تمام ادارے باہم ملکر مربوط کوشش کریں، ہمیں ادارہ جاتی بدانتظامی اور نااہلیت کو کم کرنا ہے، جو ہماری آئینی اقدار، قانون کی حکمرانی اور خدمات کی فراہمی کے نظام کی بے توقیری کا باعث بن رہی ہے۔
ہمیں اپنے اداروں کو جدید بنانے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھاتے ہوئے انفارمیشن ٹیکنالوجی،خصوصی مہارت میں اضافہ اور تربیتی نظام کو بہتر اور قابل عمل بنانا ہوگا، فوجداری نظام انصاف دہشت گردی اور بدعنوانی کے چیلنجز سے نبردآزما ہے ، مقننہ نے اس حوالہ سے اپنی بصیرت کے مطابق اقدامات اٹھائے ہیں۔
انتظامیہ بھی محدود وسائل سے اس قسم کی دردناک صورتحال سے نبردآزما ہے لیکن شعبہ انصاف سے وابستہ ہم لوگوں کو بھی اپنے دائرہ اختیار اور بساط کے مطابق دستیاب وسائل میںاس منظر نامہ کا کوئی حل نکالنا چاہئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس نے کہاکہ انصاف کی فراہمی میں ناکامی عوامی اعتماد کو متاثر کر رہی ہے‘ عوام انصاف کیلئے دیگر ذرائع تلاش کر رہے ہیں‘ نظام عدل بے ثمر ہوتا جا رہا ہے۔