تحریر: شاہد شکیل دنیا بھر میں دو گھناؤنے کاروبار انسانوں کی تباہی کا سبب بن چکے ہیں اور شاید ہی ان پر قابو پایا جا سکے ،اسلحہ اور منشیات کی خرید و فروخت اور استعمال ایک ایسا منافع بخش دھندہ ہے جس میں دنیا کے کئی ممالک اعلیٰ سطح پر اور کئی ممالک میں ایک نچلے طبقے کا انسان بھی ملوث پایا جاتا ہے ،گولی یا بم دھماکوں سے انسان گھائل بھی ہوتا ہے اور موت کا شکار بھی لیکن منشیات میں مبتلا انسان کو نہ زندگی سے پیار ہوتا ہے اور نہ باآسانی موت آتی ہے ایسے افراد معاشرے میں پھیلے دیگر کئی ناسوروں کی طرح منشیات کے زہر کا شکار ہوجاتے ہیں ،مختلف عوامل اور تحقیق سے پتا چلا ہے کہ منشیات کتنی خطرناک ہیں اور اسکے عادی ہو جانے والے افراد کتنی اذیت سے موت کا شکار ہوتے ہیں کیونکہ یہ افراد جسمانی تباہی کے ساتھ ساتھ اپنی شخصیت اور وقار بھی کھو دیتے ہیں۔
سائنائیڈ یا دیگر ادویہ یا کوئی بھی کیمیکل اجزاء ہی زہر نہیں کہلاتے بلکہ عام روزمرہ استعمال کی کئی اشیاء میں بھی زہر پایا جاتا ہے جسے ہمارا مضبوط جسمانی نظام یا تو نظر انداز کرتا ہے یا ان پر قابو پالیتا ہے اور انسان محسوس نہیں کر پاتا کہ دن میں کیا کھایا اور پیا اور کس اجزاء میں کتنی مقدار میں زہر شامل تھا مضبوط جسمانی نظام نہ ہونے پر اکثر انسان بیمار ہو جاتے ہیں اور زیر علاج رہتے ہیں لیکن دنیا بھر میں کئی ایسے زہر بھی ہیں جنہیں مخصوص افراد استعمال کرتے ہیں مثلاً تمباکو نوشی، الکوحل اور دیگر منشیات وغیرہ جو کہ نہ صرف صحت کے لئے مضر قرار دی گئی ہیں بلکہ معاشرے میں پھیلاؤ کے ساتھ ساتھ موت کا سبب بھی بنتی ہیں۔ ڈرگ کے بارے میں ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ الکوحل پینے والے پر سب سے زیادہ منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں کیونکہ الکوحل نہ صرف پینے والے بلکہ ارد گرد کے ماحول اور معاشرے کیلئے شدید نقصان دہ ہے اور دوسری طرف ہیروئین کو ایک مہلک ترین منشیات قرار دیا گیا ہے جو نہ انسانی جسم کو مکمل فنا کرتی ہے بلکہ زندگی اور موت کے درمیان ایک جنگ جاری رکھتی ہے۔
Drugs
کوئی بھی منشیات فائدہ مند نہیں تاہم ایک کے مقابلے میں دوسری زیادہ طاقت ور اور تباہ کن صلاحیت رکھتی ہے ،منشیات کتنی باصلاحیت ہیں اس کے بارے میں برطانوی تجزیہ کار ڈیوڈ نَٹ کا کہنا ہے دوہزار دس سے کئی منشیات پر ریسرچ جاری ہیں اور دوہزار پندرہ میں ایک رپورٹ یورپین ریٹنگ آن ڈرگ ہارم کے عنوان سے شائع ہوئی جس میں منشیات کے ممکنہ خطرات و اموات کے بارے میں بتایا گیا کہ دنیا بھر میں جس تیزی سے منشیات کے استعمال میں اضافہ ہو رہا ہے اسی تیزی سے اموات میں بھی،منشیات صرف صارفین کو ہی نقصان نہیں پہنچاتی بلکہ ماحول اور معاشرے میں بھی تباہی پھیلاتی ہیں ،ذاتی نقصان یعنی جسم و دماغ کی تباہی کے ساتھ ساتھ دوسرے افراد بھی متاثر ہوتے ہیں اور معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے جس کے سبب سماجی نظام اور روانی میں شدید مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔
الکوحل ،ہیروئین،کریک اور کرسٹل میتھ دنیا کی سب سے زیادہ خطرناک منشیات قرار دی گئی ہیں لیکن تمباکو نوشی سر فہرست ہے ،تمباکو نوشی کے بعد الکوحل پینے میں زیادہ تر افراد مبتلا ہیں الکوحل دنیا بھر میں مہنگی منشیات ہے جس کے استعمال سے دیگر افراد شدید متاثر ہوتے ہیں اعداد و شمار کے مطابق کئی میلین افراد شراب نوشی کی عادت میں مبتلا ہیں اور اس کے استعمال سے اپنی صحت کی تباہی کے علاوہ جاب اور فیملی پر نہایت برے اثرات مرتب ہوتے ہیں دو میلین سے زائد افراد شراب کے بغیر جی نہیں سکتے جبکہ ایک میلین سے زائد افراد سالانہ شراب کے نشے میں دھت ہو کر اپنی جان سے جاتے ہیں۔ ہیروئین ایک مہلک ترین زہر قرار دیا گیا ہے افیون کی بنیاد پر تیار کردہ یہ مادہ مہلک ترین منشیات ہے اسکے استعمال سے پچاس فیصد سے زائد موت کا خطرہ ہوتا ہے ایک عام انسان اور ہیروئین استعمال کرنے والے افراد کے درمیان بہت کم لائف لائن قائم رہتی ہے رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں پانچ لاکھ سے زائد افراد ہیروئن کا شکار ہیں۔
Madness
کریک ایک تباہ کن زہر ہے جو بہت تیزی سے ذہنی صلاحیت متاثر کرتا ہے اس کے استعمال سے انسان میں جارحانہ عوامل پیدا ہوتے ہیں اور جسمانی و ذہنی صلاحیت کو منفی خیالات میں مبتلا کرتی ہے ۔کرسٹل میتھ سے منفی سوچ ،توانائی کا کم احساس اور طویل مدت برقرار رہتا ہے میتھ ایمفیٹامین دن بدن اپنی کارکردگی میں اضافہ کرتی اور جسمانی و ذہنی طور پر مفلوج کرتی ہے مثلاً اس کے استعمال سے جلد کا خراب ہونا دانتوں اور بالوں کا جھڑنا اور شخصیت متاثر کرنے کے ساتھ پاگل پن میں مبتلا کرتی ہے۔
کوکین امیر لوگوں کی لگژری منشیات ہے جسمانی طور پر سکون لیکن ذہنی طور پر شدید متاثر کرتی ہے ۔تمباکو نوشی ایک روایتی منشیات ہے اس پر پابندی ہونے کے باوجود دنیا بھر میں غیر قانونی طور پر سمگلنگ اور استعمال کی جاتی ہے اسکے عادی افراد مختلف اقسام کے کینسر میں مبتلا ہونے کے ساتھ دیگر افراد کے لئے بھی وبال جان بن جاتے ہیں رپورٹ کے مطابق صرف جرمنی میں سالانہ ایک لاکھ دس ہزار سے زائد افراد تمباکو نوشی سے موت کا شکار ہوتے ہیں۔دنیا کی کوئی ایسی منشیات نہیں جس سے نقصان نہ ہو تمام منشیات ایک زہر قرار دی گئی ہیں کیونکہ ان کے استعمال سے دماغی توازن خراب ہوتا ہے اور صحت کے نقصان کے ساتھ موت واقع ہوتی ہے۔