کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) پرویز مشرف پرآرٹیکل 6 کے تحت چلنے والے آئین شکنی و غداری کے مقدمات پاکستان کے مستقبل کیلئے انتہائی اہمیت کے حامل اور حکومت کی جانب سے فوری توجہ و پیروی کے ساتھ تیز رفتاری سے چلاتے ہوئے آئین کے مطابق فیصلے کے متقاضی تھے مگر حکومتی لاپرواہی ‘ عدم توجہی اور سست رو ی کے باعث عدالتی فیصلے سے قبل مشرف کی بیرون ملک منتقلی کو عدالتی فیصلے کا احترام قرار دینے کا حکومتی اقدام نہ صرف توہین عدالت پر عدلیہ پر بہتان و الزام تراشی کے ذریعے اس کی عوامی ساکھ مجروح کرنے کے مترادف بھی ہے ۔
پاکستان سولنگی اتحاد کے سینئر و بزرگ رہنما امیر سولنگی اور سردار اکرم سولنگی ‘ سردار شبیر سولنگی ‘ سردار راحیل سولنگی ‘ سردار خادم حسین سولنگی ‘ ایڈوکیٹ کرم اللہ سولنگی ‘ ایڈوکیٹ اقبال سولنگی و دیگرنے کہا کہ حکمرانوں کو یہ بات معلوم تھی کہ مشرف پر آئین شکنی کے علاوہ ‘ لال مسجد آپریشن ‘ بینظیر بھٹو اور اکبر بگٹی قتل جیسے مقدمات بھی تھے اس کے باوجود عدالت کی جانب سے ای سی ایل میں مشرف کے نام کے حوالے سے حکومتی صوابدیدکے فیصلے کی حسب منشاءتشریح کے ذریعے مشرف کو بیرون منتقلی کی اجازت دیکر اس کا ملبہ عدلیہ پر ڈالنے کا حکومتی اقدام آئین شکنی ‘ اختیارات سے تجاوز ‘ عدلیہ کی توہین اور عدلیہ عوام محاذآرائی کہلایا جارہا ہے اسلئے اگر عدالت کی طلبی پر حکومت مشرف کو عدالت مین پیش کرنے سے قاصر رہے تو عدلیہ کا فرض ہے کہ وہ حکومت کو بیرون ملک منتقلی کی اجازت دینے والی تمام شخصیات ‘ حکومت اور سربراہان حکومت و ریاست کا کڑا احتساب کرے ۔