چترال (نامہ نگار) پکسوٹو نامی ایک بین الاقوامی فوٹوگرافی تنظیم کی طرف سے منعقدہ تصویری مقابلہ میں چترال سے تعلق رکھنے والے لسانی ماہر اور مادری زبانوں کے حقوق کے حوالے سے عالمی سطح پر شہرت حاصل کرنے والے پاکستانی فوٹوگرافر رحمت عزیز چترالی دنیا بھر کے فوٹوگرافی مقابلے میں مقابلہ جیت کر پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کردیا۔
اس تصویر کے لیے رحمت عزیز کو رائزنگ اسٹار کا ایوارڈ دیا گیا، یہ بات کمال کی ہے کہ دنیا بھر کے پروفیشنل فوٹوگرافرز کو فوٹوگرافی کے شائق ایک عام پاکستانی رحمت عزیز چترالی نے عالمی تصویری مقابلے میں مات دے کر پاکستان کا اچھا تشخص اجاگر کیا۔
ہندوکش کے دامن میں واقع خیبر پختونخوا کا ضلع چترال خوبصورت وادیوں، نظاروں، برف پوش پہاڑوں اور مہمان نواز لوگوں کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے اور چترال کو دنیا کا کثیرالسانی خطہ بھی کہا جاتا ہے یہاں پر سب سے زیادہ زبانیں یعنی کل چودہ زبانیں بولی جاتی ہیں، رحمت عزیز چترالی کی کھینچی ہوئی یہ تصویر وادی چترال کے شداندور جھیل کی ہے جوکہ سطح سمندر سے ساڑے آٹھ ہزار فٹ بلندی پر کھوت کے مقام پر واقع ہے یہ وادی چترال شہر سے ایک پچاس کلومیٹر کی مسافت پر افغانستان کی سرحد کے قریب واقع ہے۔
پاکستان کے اس وادی کی تصویر نے دنیا بھر کے فوٹو گرافروں کو عالمی مقابلہ فوٹوگرافی میں شکست دے کر پاکستان کا سر فخر سے بلند کردیا ، رحمت عزیز چترالی نے پاکستان کے خوبصورت نظاروں پر مبنی اپنی خوبصورت فوٹوگرافی، ملکی، بین الاقوامی، تاریخی اور ثقافتی پس منظر میں پیش کرکے پاکستان کے لیے اہم خدمات انجام دی ہیں آپ گزشتہ کئی سالوں سے پاکستان کی خوبصورت نظاروں کی تصاویر دنیا بھر کے سیاحوں کے استفادے کے لیے مفت پیش کرکے پاکستان کا امیج عالمی سطح پر اجاگر کرکے ایک محب وطن شہری ہونے کا ثبوت دیاہے۔
دھشت گردی، بدامنی اور افراتفری کے اس دور میں جہاں رحمت عزیز جیسے محب وطن پاکستانی نے پاکستان کے قدرتی نظاروں کو عالمی سطح پر متعارف کرکے پاکستان کا نام روشن کیا ہے وہاں حکومت پاکستان کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ فن فوٹوگرافی کے شعبے میں آپ کی شاندار خدمات کے اعتراف میں چترال کے اس فوٹوگرافر کو قومی خدمات خصوصا فن فوٹوگرافی اور پاکستان کا نام عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے اعتراف میں تمغہ امتیاز عطا کیا جائے تاکہ ان کی طرح دیگر ہونہار پاکستانیوں کی بھی حوصلہ افزائی ہوسکے۔
Award for Pakistani photographer Rehmat Aziz Chitrali