حصص مارکیٹ؛ انڈیکس 4 حدیں عبور کر کے 4 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

KSE index

KSE index

کراچی (جیوڈیسک) پاکستان کی ایم ایس سی آئی ایمرجنگ مارکیٹ میں شامل کرنے کی سرگرمیوں کے آغاز، خام تیل کی عالمی قیمت میں تیزی اور انسٹیٹیوشنز کی بڑھتی ہوئی خریداری سرگرمیوں کے باعث پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں پیر کو تیزی کی بڑی لہر رونما ہوئی جس سے انڈیکس4 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا جبکہ کاروباری حجم کے اعدادوشمار بھی 5 ماہ کی بلند سطح پر پہنچ گئے۔

تیزی کے سبب انڈیکس کی 33500 ،33600، 33700 اور33800 کی چار حدیں بیک وقت عبور کرگئیں۔ 64.14 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں بھی 56 ارب 19 کروڑ 62 لاکھ 16 ہزار 790 روپے کا اضافہ ہوگیا۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ اقتصادی افق پر مثبت خبروں کی وجہ سے مقامی غیرملکی سرمایہ کاروں کے ساتھ انسٹیٹیوشنز نے بھی کیپیٹل مارکیٹ میں اپنی تجارتی سرگرمیاں بڑھادی ہیں۔

جس کی وجہ سے مارکیٹ کا مورال تیزی کی جانب گامزن ہوگیا ہے۔ کاروباری دورانیے میں ایک موقع پراگرچہ78.49 پوائنٹس کی مندی بھی رونما ہوئی لیکن سرمایہ کاری کے بیشترشعبوں کی نچلی قیمتوں پر خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے یہ مندی زیادہ دیر برقرار نہ رہ سکی اور مارکیٹ میں تیزی رونما ہوئی ۔

جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 358.80 پوائنٹس کے اضافے سے 33808.42 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس254.03 پوائنٹس کے اضافے سے19606.13، کے ایم آئی30 انڈیکس 828.15 پوائنٹس کے اضافے سے59687.62 اور کے ایم آئی آل شیئرانڈیکس182.29 پوائنٹس کے اضافے سے16010.75 ہوگیا۔ کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت43.20 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر29 کروڑ22 لاکھ70 ہزار330 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار357 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں229 کے بھاؤ میں اضافہ، 109 کے داموں میں کمی اور19 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں نیسلے پاکستان کے بھاؤ339 روپے بڑھ کر7339 روپے اور رفحان میظ کے بھاؤ201 روپے بڑھ کر7700 روپے ہوگئے جبکہ یونی لیورفوڈز کے بھاؤ123 روپے کم ہوکر5400 روپے اور پاکستان ٹوبیکو کے بھاؤ67 روپے کم ہوکر1273 روپے ہوگئے۔