سنجھورو : کسان آڑتیوں کے ہاتھوں لٹنے لگے، گندم کی 1300 کے بجائے 1150 روپئے من خریداری جاری

Wheat

Wheat

سنجھورو (رانا وقار حسین) کسان آڑتیوں کے ہاتھوں لٹنے لگے، گندم کی 1300 کے بجائے 1150 روپئے من خریداری جاری۔ انتظامیہ خاموش تماشائی۔DFCکی آفیس بند۔

تفصیلات کے مطابق اپریل کا مہینہ شروع ہونے کے باوجود سندھ حکومت نے سنجھورو اسمیت ضلع بھر میں گندم کی خریداری شروع نہیں کی جس کی وجہ سے کسان سخت پریشانی میں مبتلاء ہیں اور اپنی فصل گورنمنٹ کے قائم مراکز کے بجائے میڈل میں (آڑتی) کے ہاتھوں لٹ رہے ہیں۔

حکومت نے امسال گندم کی خریداری کے لئے ریٹ 1300-00فی من مقرر کیا تھا لیکن حکوم سندھ کی نااہلی اور لا پرواہی کی وجہ سے کسان کو مقررہ قیمت نہیں مل پارہی اور مقامی آڑتی 1150/روپئے کی من مانی قیمت پر کسانوں سے گندم خرید کر رہے ہیں۔ضلع بھر میں گندم کی 60%فصل مارکیٹ میں آ چکی ہے لیکن حکومت سندھ کی جانب سے ابھی تک خریداری مراکز پر باردانہ مہیا نہیں کیا ہے۔

جس کی وجہ سے خریدار ی نہیں کی جاسکی ہے۔ حکومت کے سرد رویئے کی وجہ خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ امسال حکومت کا گندم خریدادی کا ہدف حاصل نہیں ہوسکے گا اور ماصی کی طرح اس بار بھی گندم باہر سے مہنگے داموں منگوائی جائے گی۔ سنجھورو کے زمینداروں حاجی انور علی رند ، اختر علی، وکیل احمد ، راؤ وسیم اختر اور دیگر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ محکمہ فوڈ کے مقامی افسران اورآ ڑتیوں نے ملی بھگت کر رکھی اور گندم خریداری مراکز پر باردانہ مہیا نہیں کر رہے اور نہ ہی مراکز پر موجود ہیں۔ جبکہ DFCآفیس کو تالا لگا ہوا ہے۔

مقامی زمینداروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جلد از جلد حکومت کے قائم گندم خریداری مراکز پر گندم کی خریداری شروع کیا جائے تاکہ کسانوں کو آڑتیوں کے ہاتھوں لٹنے سے بچایا جاسکے اور کسانوں کو 1150-00 روپئے فی من کے بجائے 1300 کی مقرر قیمت میں اپنی گندم فروخت کر سکیں۔