تحریر : رشید احمد نعیم قلم اور کاغذ پکڑے حیران و پریشان بیٹھا ہوں۔لکھنا چاہتا ہوں مگر لکھ نہیں پا رہا ہوں۔کچھ کہنا چاہتا ہوں لیکن الفاط ساتھ دینے سے معذوری کا اظہار کر رہے ہیں کیونکہ معاملہ ہی کچھ ایسا ہے۔جب بات ہو پاکستان کے” مایہ ناز” قائدین کی تو کہنے سے پہلے کچھ سوچنا ہی پڑتا ہے۔سمجھ نہیں آ رہی ہے کہ میں ان” قائدین” کو راہبر کہوں یا راہزن ؟؟؟ کس نام سے یاد کروں؟؟؟میں ان کو قوم کے غم خوار کہوں یا ڈاکو اور لٹیرے؟؟؟ عوامی خدمت کے ان دعویداروں کو خون خوار درندے سمجھوں یا شب خون مارنے والے بھیڑیے ؟؟؟ مگر یہ تو درندوں ، حیوانوں اور بھیڑیوں سے بھی بدتر ہیں کیونکہ حیوان بھی اپنی نسل پر اتنا ظلم نہیں کرتے ، جتنی ظلم و بربریت ،لوٹ ماراور حقوق سلبی کی داستانیں یہ لوگ رقم کر رہے ہیں۔
آج برطانوی اخبار کے حوالے سے سیاستدانوں کی لوٹ مار کی جو مبینہ کہانی سامنے آئی ہے اس کو دیکھ کر ہر محب وطن شہری پر یشانی سے دوچار ہو گیا ہے کہ ہمیں کس قسم کے رہنماوں سے واسطہ پڑا ہوا ہے جن کو جب اور جس طرح موقع ملتا ہے قومی خزانے کو اپنے آباو اجداد کی جاگیر سمجھ کر لوٹتے ہوے دولت بیرون ملک منتقل کرنے پر ذرا بھر شرمندگی محسوس نہیں کرتے اور وطن عزیز سے سرمایہ منتقل کر کے اپنی جائیدادیں اور کاروبار کو وسعت دینے میں مصروف رہتے ہیں۔
اخباری رپورٹ کے مطابق وکی لیکس کی طرز پر کام کرنے والی پاناما لیکس نے خفیہ طریقے سے دولت بنانے والی دنیا بھر کی سیاسی و اعلیٰ شخصیات کے حوالے سے خفیہ دستاویزات جاری کیں ہیں جس میں پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور بیٹے حسین نواز کے نام بھی شامل ہیں۔برطانوی اخبار ڈی گارجین کے مطابق دنیا کی چوتھی بڑی لاء فرم موساک فونسیکا نے پاناما لیکس کے نام سے ایک کروڑ 5 لاکھ خفیہ دستاویزات جاری کی ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے موجودہ و سابق حکمران، سیاسی شخصیات اور فلمی ستاروں کی جانب سے ٹیکس چھپانے کے لئے کس طرح سے خفیہ دولت بنائی گئی۔
Nawaz Sharif and Shahbaz Sharif
پاناما لیکس کے مطابق دنیا کے 143 رہنماؤں میں سے 12 اعلی حکومتی شخصیات اور ان کے خاندان اور عزیرواقارب بھی شامل ہیں جنھوں نے خفیہ طریقے سے دولت بنائی۔ رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے خود تو خفیہ طور پر کوئی دولت نہیں بنائی لیکن ان کی بیٹی مریم نواز اور بیٹوں حسین اور حسن نواز نے 4 خفیہ کمپنیوں کے ذریعے لاکھوں ڈالر مالیت کی دولت بنائی۔ اس کے علاوہ سابق وزیراعظم پاکستان بے نظیر بھٹو، چوہدری شجاعت اور پرویز الہی، سابق وزیرداخلہ رحمان ملک اور شوکت ترین کے نام بھی شامل ہیں۔پاناما پیپرز کی جانب سے جاری ہونے والی دستاویزات میں وزیر اعظم نواز شریف کے اہل خانہ کی آف شور ہولڈنگز کا ذکر تفصیل سے موجود ہے، ویب سائٹ پر موجود ڈیٹا کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف کے بیٹوں حسن، حسین اور بیٹی مریم نواز کئی آف شور کمپنیوں کے مالک ہیں۔
مریم نواز کو برٹش ورجن آئس لینڈ میں موجود نیلسن انٹرپرائزز لمیٹڈ اور نیسکول لمیٹڈ کا مالک ظاہر کیا گیا ہے اور نیلسن انٹرپرائزز کا پتہ جدہ میں سرور پیلس بتایا گیا ہے۔حسین اور مریم نے لندن میں اپنی جائیداد گروی رکھتے ہوئے نیسکول اور دوسری کمپنی کے لئے جنیوا کے بینک سے 1 کروڑ 38 لاکھ ڈالرز قرض حاصل کرنے سے متعلق جون 2007 میں ایک دستاویز پر دستخط کیے تھے، بعدازاں جولائی 2014 میں دونوں کمپنیاں ایک اور ایجنٹ کو منتقل کر دی گئیں۔ اسی طرح حسن نواز شریف کو برٹش ورجن آئس لینڈز میں ہینگون پراپرٹی ہولڈنگز کا واحد ڈائریکٹر ظاہر کیا گیا ہے، ہینگون نے اگست 2007 میں لائبیریا میں واقع کیسکون ہولڈنگز اسٹیبلشمنٹ لمیٹڈ کو۔ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالرز میں خرید لیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے مطالبہ کیا ہے کہ برطانوی اخبار کی جانب سے بیرون ملک دولت سے متعلق انکشافات کے بعد الیکشن کمیشن اور دیگر ادارے وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف تحقیقات اور کارروائی کریں۔بنی گالہ میں پریس کانفرنس کے دوران عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف نے اپنے بچوں کے نام پر اثاثے بنائے،خود منی لانڈرنگ اورکرپشن کرنیوالے کسی اور کو کیا روکیں گے؟؟؟، نواز شریف کو جواب دینا چاہیے کہ پیسا کیسے آیا؟؟؟ اورپیسا کیسے باہر گیا؟؟؟مریم نواز کے شوہر نے اپنے اثاثے ظاہر کیوں نہیں کیے؟؟؟ عمران خان نے مزید کہا کہ نیب کے مطابق وطن عزیزمیں ہر روز 12 ارب روپے کی کرپشن ہوتی ہے۔
NAB
نیب کو اگر اپنی ساکھ برقرار رکھنی ہے تو فوری طور پر شریف خاندان کے اثاثوں کی تحقیقات کا آغاز کرے اور نیب کو کارروائی نہیں کرنی تو اسے بند کر دیا جائے، اسحاق ڈار کے بیان حلفی سے پتہ چلے گا کہ شریف خاندان کے پاس اتنی دولت کیسے آئی ؟؟؟ا ور جائیداد یں کیسے خریدی گئیں؟؟؟عمران خان نے کہا کہ انہوں نے اپنے ہرقسم کے تمام اثاثے ظاہر کئے ہیں اور وہ سب پاکستان میں ہیں بیرون ملک کوئی اثاثے نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ پارٹی کا کوئی بھی کارکن ان سے اس حوالے سے پوچھ سکتا ہے اور اگر ان کی باری آئی تو وہ سب کا احتساب کریں گے اور کسی کو نہیں چھوڑیں گے۔ عمران خان کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی تحقیقات کا مطالبہ کر دیا ہے۔
پی پی پی کے مرکزی رہنماوں اعتزاز احسن ، میاں منظور وٹو ، جہانگیر بدر،راجہ پرویز اشرف،شیری رحمان ،فرحت اللہ بابر اور قمر الزماں کائرہ نے کہا کہ ہما رے پیٹ پھاڑنے اور سڑکوں پر کھسیٹنے والوں کے اپنے بھیانک چہرے بے نقاب ہو چکے ہیں اس لیے اس کی تحقیقات بہت ضروری ہے وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید نے ان تمام الزامات کو مسترد کر دیا ہے جبکہ حسین نواز نے اعتراف کیا ہے کہ ہم دولت بیرون ملک لے کر گئے تھے مگر کاروبار کے لیے نہیں۔
جلا وطنی کے دوران رہن سہن کے لیے لے کر گئے تھے۔حسین نواز کے اس اعترافی بیان کے بعد پرویز رشید کے بیان کی اخلاقی حیثیت کیا رہ جاتی ہے ؟؟؟ٰیہ کیسے حکمران ہیں ؟؟؟ کماتے پاکستان سے ہیں اور سرمایہ کاری بیرون ملک کرتے ہیں ۔پاناما لیکس نے سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ کر دیا ہے اللہ کرے کہ اس رپورٹ میں صداقت نہ ہو اور اگر یہ حقیقت پر مبنی ہے تو انتہائی شرمناک ہے وزیراعظم میاں نوازشریف کو چاہیے کہ اس سلسلے میں عوام کو عتماد میں لیں۔