تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم اَب کوئی یہ مانے یانہ مانے مگر حقیقت یہی ہے کہ آج وکی لیکس کی طرح پاناما لیکس نے بھی آف شورکمپنیوں سے متعلق دنیا کے بہت سے پردہ نشینوں کے چہرے بے نقاب کردیئے ہیں، پاناما لیکس نے عالمی شخصیات کی کرپشن سے جمع کی گئیں دولت سے بنائی گئیں آف شور کمپنیاں دنیا کے سامنے عیاں کرکے جس طرح کا دھماکہ کیا ہے اِس سے تو یقینی طور پر بہت سی عالمی شخصیات اور اِن کی فیملیز بُر ی طرح سے گھائل ہوگئیں ہیں آج جن کے زخموں سے خون رس رہاہے اور اِن کے زخموں سے اٹھنے والی ٹیسیں اتنی شدید ہیں کہ اِس سے ساری دنیامیں ناگوار سی ہلچل مچ گئی ہے آج اِن دولت کے پجاری اور آف شورکمپنیوں کے مالکان کے کرب کو دنیانشانِ عبرت کے طور پر دیکھ رہی ہے اور محسوس کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی اُمید کررہی ہے کہ جن لوگوں نے اپنی اقوام کی خواہشات کو قتل کیا اور اپنی قومی دولت کو چھپاکر دیارِ غیر لے گئے اور وہاں بغیر کسی حساب کتاب کے اپنے کالے دھن کو سفیددھن میں بدلنے کا گھناو¿نا عمل کیا ہے۔
جلدہی دنیا اِن قومی مجروں کے خلاف سخت اقدامات کرے گی آج پاناما لیکس نے جس انداز سے دنیا کی انتہائی معتبراور اہم عالمی شخصیات کی آف شور کمپنیوں کی بابت سیاہ اور مکروہ کرتوتوں کو دنیاکے سامنے آشکار کرکے رکھ دیاہے اَب جس سے دنیا کی بہت سی عالمی شخصیات کے شیشے سے بنے محالات چکناچور ہوگئے ہیںاور اِن شخصیات کی ناجائز طریقوں سے جمع کی گئیں دولت سے بنایا گیاریت کا گھر وندابھی پانامالیکس کے ایک ہی دھچکے سے گرزمین بوس ہوگیاہے۔ یہاں میں اپنی بات کو مزید آگے بڑھانے سے قبل اتناضرور عرض کرناچاہو ں گاکہ آج پاناما پیپرز لیکس نے سوائے امریکااور اسرائیل کے دنیاکے جن ممالک کے حکمرانوں، سیاستدانوں ، فلمی ستاروں اور دیگر شعبہ ہائے زندگی کی اہم ترین عالمی شخصیات کی خفیہ دولت اور آف شور کمپنیوں سے متعلق انکشافات کئے ہیں آج جس کی وجہ سے تہلکہ مچ گیاہے اور دنیااِس کونے سے اُس کونے تک ہل کر رہ گئی ہے۔
پاناما لیکس کی اِس حیرت انگیزی میں دنیا کو اتناضرور سوچناہوگاکہ پانامہ پیپرلیکس کی اِس سازش کے پسِ پرد ہ یقینی طور امریکا اور اسرائیل کا ہاتھ ہوسکتاہے،کیونکہ حیرت انگیز طورپاناماپیپرزلیکس کے انکشافات میں ایک بھی امریکی اور اسرائیلی اہم اور اعلی ٰ اورادنیٰ شخصیات کا کسی بھی حوالے سے تذکرہ موجودنہ ہوناہی پاناما پیپرز لیکس کو مشکوک بناتاہے اور جو یقینی طور پر اِس بات کا غماز ہے کہ پاناماپیپرزلیکس کی اِس ہٹ دھرمی میں امریکااور اسرئیل بھی برابر کے شریک ہیں یوں پاناما لیکس پیپرز کی عالمی سازش کے پیچھے امریکااور اسرائیل کے ہاتھ کو خارج ازامکان قرار نہیں دیاجاسکتاہے۔
Panama Leaks
اگرچہ، آج آف شورکمپنیوں سے متعلق پاناما لیکس کے تہلکہ خیز انکشافات کے بعد دنیا بھر میں اپنے اپنے انداز سے تحقیقات کا سلسلہ شروع ہوچکاہے،تاہم دنیا کے جن ممالک میںمنی لانڈرنگ اورٹیکس چوری کرکے مُلک اور قوم کو نقصان پہنچاکر قومی دولت کو ذاتی مفادات اور آف شور کمپنیوں کے قیام کے لئے استعمال کرنے کو گناہ سمجھاجاتاہے اُن ممالک کے عوام سڑکوں پر نکل کر احتجاج اور مظاہرے کررہے ہیںاورقومی مجرموں کو کٹہرے میںلا کر قرارواقعی سزا کا مطالبہ کررہے ہیںجیسے کہ پاناما لیکس کے معاملے میں آئس لینڈ کے وزیراعظم سگمنڈرڈیوڈ اپنے عہدے سے مستعفی ہو کر(غیرمندقوم کے پہلے غیرمند)شکارثابت ہوئے ہیں جنہوں نے پانامالیکس کے انکشافات کے بعد اپنے مُلک میں اپنے ہی خلاف شروع ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے بعد اپنے آپ کو گلٹی سمجھتے ہوئے عوامی خواہشات کے عین مطابق اپنا عہدہ چھوڑکر خود کو صاف و شفاف بنانے کے لئے احتساب کے لئے پیش کردیاہے۔
جبکہ جرمنی نے آف شورکمپنیوںکے خلاف نئے قوانین کا اعلان کرنے کا عندیہ دے دیاہے، اِسی طرح انڈونیشیا نے کہاہے کہ وہ پاناما لیکس کے پیپرز کا باریک بینی سے جائزہ لے گا،بھارتی سُپریم کورٹ نے اپنے یہاں پاناما لیکس کے معاملے کی چانچ پڑتال کے خاطرسُپریم کورٹ کے 2سابق ججوں پر مشتمل تحقیقاتی ٹیم تشکیل دیدی ہے جبکہ خبر ہے کہ پاناما لیکس کے آنے والے پیپرز پر برطانوی وزیراعظم ڈیوڈکیمرون سمیت یورپی قیادت پربھی شدیددباو¿ بڑھ گیاہے الغرض یہ کہ پانامالیکس سے متعلق دنیا کے مختلف ممالک جن میں نیوزی لینڈ ، بھارت ، آسٹریلیا اور دیگر ممالک بھی شامل ہیں یہاں تحقیقات شروع کردی گئیں ہیں تاہم آئس لینڈاور فرانس جیسے جن ممالک میں شدیدعوامی ردِ عمل ہواہے وہاں مجروں کے خلاف قواعد وضوابط کے مطابق حکومتی سطح پرسخت ترین کارروائیاں بھی عمل میں لائی گئیں ہیں۔
مگر اِن تمام باتوں کے برعکس آج بھی دنیا کے جن ممالک میں حکمران،سیاستدان اور افسرشاہی مل کرقومی خزانے کو لوٹنا اور برسرِ اقتدار اور حزبِ اختلاف کی سیاسی پارٹیاں اپنے مرحومین کی برسیوں پر قومی خزانے سے کروڑوں روپے نکال کر خرچ کرنااور قومی خزانے اور قومی ادارو ں اور قومی دولت کو اپنی ذات اور اپنے سیاسی مفادات کے لئے استعمال کرناجائز سمجھتے ہیں ،آج پاکستان کے حکمرانوںاور سیاستدانوں اور اِن کے خاندانوں کی آف شور کمپنیوں سے متعلق پاناما لیکس کے پیپرزآجانے کے بعدبھی بڑے افسوس کا مقام یہ ہے کہ اِن حالات میںبھی پاکستان جیسے دنیا کے غریب ترین مُلک میںبرسرِاقتدار اور حزبِ اختلاف والے سوائے چیل کی طرح زبانی جمع خرچ کرنے اور ایک دوسرے کے قول و فعل پر کیچڑ اُچھلنے اور گڑے مردے اُکھاڑنے کے سواابھی تک ایسا کوئی احتسابی عمل شروع کرنے یا کرانے یا کوئی مجرموں کو قانونی گرفت میں لانے سے متعلق کچھ کرنے کے حق میں دِکھائی نہیں دے رہاہے۔
Nawaz Family
جبکہ پاناما لیکس میں حکمرانوں ، سیاستدانوں اور اہم عالمی شخصیات سمیت 200کے لگ بھگ پاکستانیوں نام شامل ہیں کہ پاکستانی عوام کو یہ انداز ہوکہ آنے والے وقتوں میں پانامالیکس کے انکشافات کے بعد قومی مجرموں کے خلاف سخت قانونی گرفت عمل میں لائی جائے گی اور پاناما لیکس کے پیپرز میں درج پاکستان سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات اور اِن کے خاندان کے افراد سے متعلق ضرور پوچھ گچھ کی جائے گی۔ جبکہ پانامالیکس کے جاری پیپرز میں کئے جانے والے انکشافات کے سارے منظر اور پس منظر میں وزیراعظم نوازشریف نے تو 9روزکے دوران قوم سے دوسری بار کئے جانے والے اپنے خطاب میںکہاکہ” 25سال سے دہرائے جانے والے الزامات کو میڈیامیں اُچھالاجارہاہے، مجھے اور میرے خاندان کو کچھ لوگ نشانہ بنارہے ہیں،ہم تو ایک پائی کے بھی کسی بینک سے ڈیفالٹ نہیں ہیں ،تحقیقات کے بعد فیصلہ ہوگاکہ اصل حقیقت کیاہے۔
تب ہی اِن حقائق کی چانچ پڑتال کے لئے وزیراعظم نواز شریف نے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیشن بنانے کا اعلان کردیاہے“اَب دیکھتے ہیں کہ وزیراعظم نوازشریف کا بنایا گیا کمیشن کب کام شروع کرتاہے؟ اور یہ وزیراعظم نوازشریف اور اِن کی فیملی ممبران کوپاناماپیپرز لیکس کے انکشافات سے کیسے بری الذمہ قرار دے کر پوتر ثابت کرتاہے؟؟ویسے یہاں یہ بات بھی ضرور ذہن نشین رہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے جس کمیشن کو بنانے کا اعلان کیا ہے وہ ریٹائرڈ جج پر مشتمل ہوگا۔
ایک لمحے کو ذراسوچیں کہ ایسی صورت میں یہ کمیشن کیا اور کیسا؟؟ اور کس کے لئے اور کس کے حق میں کیا فیصلہ کرسکتاہے؟؟ پاناما پیپرز لیکس کی تحقیقات کے حوالے سے وزیراعظم کے بنائے جانے والے ریٹائرڈ جج پر مشتمل کمیشن پر اپوزیشن کی جانب سے ابھی بہت سے سوالات جنم لیں گے شاید آنے والے دِنوں میںجن کے جوابات وزیراعظم اور حکومتی اراکین کو دینے مشکل ہوجائیں مگر پھر بھی دیکھتے ہیں کہ آگے آگے کیا ہوتاہے؟؟۔
Azam Azeem Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com