منامہ (جیوڈیسک) سعودی عرب نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا ہے کہ اگرایران عرب ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے تو اسے اپنی پالیسی تبدیل کرنا ہوگی۔دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا کہنا ہے کہ سعودی عرب یمن کے بحران کے حل کے لیے کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔
امریکی وزیرخارجہ جان کیری کے دورہ منامہ کے موقع پران کے ہمراہ مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا کہ خلیج تعاون کونسل نے خطے میں ایران کی مداخلت اور بعض ملکوں میں اسلحہ سمگل کرانے کی ایرانی پالیسی کو مسترد کر دیا۔
ایران اپنے جارحانہ اور معاندانہ عزائم سے باز نہ آیا، خطے کے ممالک کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی بھی جاری رکھی تو تہران کے ساتھ اچھے تعلقات کا قیام اور بھی مشکل ہوجائے گا۔اس موقع پر جان کیری کا کہنا تھا کہ صدر باراک اوباما عرب ممالک کے سربراہان سے ملاقات میں اہم علاقائی معاملات پر تفصیل سے بات چیت بھی کریں گے۔
موجودہ حالات میں امریکہ اور خلیجی ممالک کے درمیان قابل اعتماد اورمضبوط روابط کا قیام از حد ضروری ہے۔ انہوں نے بھی عرب خطے میں ایران کی مداخلت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تہران خطے میں عدم استحکام کی سازشیں کررہا ہے۔ہم نے شام میں تشدد میں کمی کی جتنی بھی کوششیں کی ہیں ان میں عرب ممالک کا اہم کردار ہے۔
آئندہ مذاکرات میں شام میں عبوری سیٹ اپ کے قیام پر غور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پیش آئند مذاکرات شامی رجیم، ایران اور شامی اپوزیشن کی سنجیدگی واضح کردیں گے۔ایک سوال کے جواب میں جان کیری کا کہنا تھا کہ خلیجی ممالک میں امن اور استحکام کا قیام امریکہ کی بھی اولین ترجیح ہے۔