ٹیکسلا (ڈاکٹر سید صابر علی ) ٹیکسلا گاڑدنز ہاوسنگ سکیم کا دفتر سیل کرنے کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پورے شہر میں پھیل گئی،لوگوں کا جم غفیر اصل معلومات حاصل کرنے اور واقع کی تصدیق کے لئے میوزیم روڈ ٹیکسلا پر واقع ٹیکسلا گارڈنز کے دفتر پہنچ گئے،دفتر کے باہر متاثرہ افراد کی دھائیاں رقم واپس کرائی جائے انتظامیہ کے تربیت یافتہ افراد انھیں دلاسہ دیتے رہے،انتظامیہ کی جانب سے سائٹ آفس منتقل کرنے کی تیاریاں ، دفتر آئے ، دفتر آئے بے خبر لوگوںکو بالائی منزل پر موجود اپنے دفاتر میں پلاٹوں کی بکنگ پر آمادہ کیا جاتا رہا،سوشل میڈیا میں ٹیکسلا گارڈنز کے دفتر کو سیل ہونے کی خبروں نے ہل چل مچا دی،لوگ فیس بک ، واٹس اپ، میسنجرز کے زریعہ ایک دوسرے سے معلومات اور دیگر حقائق شیرز کرنے میں مصروف رہے ، اکثریت افراد نے اصل حقائق منظر عام پر لانے پر میڈیا سے وابستہ افراد کو خراج تحسین پیش کیا، میڈیا نے بھی پیچھا کرنے کی ٹھان لی ، ہر اپ ڈیٹ سے حاضرین کو با خبر رکھا جارہا ہے،تفصیلات کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر ٹیکسلا شاہد عمران مارتھ کی جانب سے گزشتہ روز ٹیکسلا گارڈنز ہاوسنگ سکیم کا دفتر سیل کرنے کے بعد، اتوار کی صبح انتظامیہ نے سامان شفٹ کرنے کے لئے دفتر کے سامنے ٹرک لگا دیا،جو لوگو ں کی توجہ کا مرکز بن گیا،متعدد افراد موبائل پر ویڈیوز اور فوٹو بنا کر ایک دوسرے کو بھیجتے رہے،
جبکہ سادہ لوح افراد جو آج اتوار کے روز تشہیری مہم دیکھ کر یہ سمجھتے ہوئے کہ شائد آج پلاٹ کی تعرفی قیمتوں میں پلاٹ حاصل کرنے کا آخری روز ہے وہاں پہنچ رہے تھے ، جبکہ دفتر بند ہونے پر وہ پریشان تھے دوسری طرف ٹیکسلا گارڈنز انتظامیہ نے نئی ترکیب استعمال کرتے ہوئے بالائی منزل پر قائم اپنے دفاتر میں لوگوں سے رقم جمع کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا تھا، واہ کینٹ ٹیکسلا اور اسکے مضافاتی آبادی کے لوگوں نے اپنے تحفظات کی تصدیق کرنے کے لئے فونز پر انتظامیہ کے افسران و دیگر متعلقہ لوگوں سے رابطے جاری رکھے،ادہر میڈیا سے نمائندوں سے سفارشوں کا تانتا جاری رہا، جبکہ متعدد میڈیا نمائندوں کو دھمکی آمیز کالز بھی کی گئیں،جس سے واہ کینٹ ٹیکسلا کے صحافیوں میں غصہ کی لہر دوڑ گئی،کئی غریب لوگ جنہوں نے پلاٹوں کی بکنگ کے لئے رقم جمع کرا رکھی تھی وہاں روتے اور انتظامیہ کو ستے نظر آئے،جبکہ عوامی حلقوں کی جانب سے ایسے مناظر دیکھتے ہوئے نہ صرف تشویش میں اضافہ ہوا بلکہ عوامی حلقوں کی جانب سے انتظامیہ کے اعلیٰ حکام ، وفاقی وزیر چوہدری نثار علی خان ، وفاقی محتسب سے اپیل کی گئی ہے کہ معاملہ کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیں،این او سی نہ ہونے کی حقیقت سامنے آنے پر ٹیکسلا گارڈنز کی انتظامیہ یہاں سے بوریا بسترا سمیٹی نظر آرہی ہے،
دفتر کی کسی اور مقام پر منتقلی بھی عوامی حلقوں میں زیر بحث آنے لگی،ادہر میڈیا سے عوام کے بہترین مفاد اور اپنی پروفیشنل ذمہ داریوں سے بااحسن عہدہ برا ہونے کے لئے مکمل حقائق تک پیچھا کرنے کی ٹھان لی،سابقہ ادوار کی تفصیلات بھی معلوم کی جارہی ہیں، جبکہ ٹیکسلا گارڈنز ہاوسنگ سکیم جو کہ ہری پور میں واقع ہے کہ متعلق مزید تفصیلات جاننے کے لئے میڈیا کی ایک ٹیم نے متعلقہ ایریا کا وزٹ کیا اور متعدد متاثرہ افراد کے بیان قلم بند کئے ، جس کی بابت ٹی ایم اے ہری پور سے معلومات حاصل کی جارہی ہیں،عوامی حلقوں میں ٹیکسلا گاردنز کی غیر قانونی ہاوسنگ سکیم سے متعلق مختلف مقامات پر چے مے گوئیاں جاری ہیں، لوگوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر انتظامیہ لوگوں کو اس چنگل سے بچانا چاہتی ہے تو اپنی مخلصانہ کاوشیں جاری رکھے نہ کی کسی مصلحت کا شکار ہوکر انھیں کھلی چھوٹ دے دی جائے،بلا شبہ یہ ٹیکسلا واہ کینٹ عوام کے ساتھ ظلم کے مترادف ہوگا دوسری جانب عوامی ، سماجی اور کاروباری حلقوں نے اسسٹنٹ کمشنر ٹیکسلا کے اقدام کو سراہتے ہوئے ا س امر کا اظہار کیا ہے کہ بروقت کاروائی نے اس سکیم کے کئی سیکنڈلز بے نقاب کردیئے ہیں، جس سے عوام نے سکھ کا سانس لیا ہے،عوام کے مفاد میں انتظامیہ کے اقدام کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے،