لاہور (جیوڈیسک) وقاریونس کی رپورٹ کی مزید تفصیلات سامنے آگئیں، سابق ہیڈ کوچ نے چیف سلیکٹر کی من مانیوں سے پردہ اٹھایا ہے، کراچی میں اتفاق رائے سے منتخب کیا جانے والا اسکواڈ لاہور میں تبدیل کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق سابق ہیڈ کوچ وقار یونس کی جانب سے قومی ٹیم کی ناقص کارکردگی پر پی سی بی کو جمع کرائی گئی رپورٹ کے مزید حقائق منظر عام پر آگئے ہیں، اس میں انھوں نے سابق چیف سلیکٹر کی من مانیوں کا کھل کر تذکرہ کیا ہے۔ سابق کپتان نے احمد شہزاد کو ایک سیریزمیں ڈراپ کر کے دوسری میں واپس بلانے کی مخالفت کی تھی، اس کے باوجود اوپنر کو دوبارہ موقع دینے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ وقار یونس نے رپورٹ میں کہا ہے کہ ہارون رشید نے ڈسپلن مسائل کے باوجود عمر اکمل کو شامل کرنے کا غلط فیصلہ کیا حالانکہ نوجوان بیٹسمین کو اینڈریوسائمنڈزاور کیون پیٹرسن کی طرح مثالی سزادینا چاہیے تھی،نظم و ضبط کی خلاف ورزی پرڈراپ ہونے کے بعد دونوں کودوبارہ کبھی ملک کی نمائندگی کی موقع نہیں دیا گیا۔
رپورٹ میں وقار یونس نے مزید کہا ہے کہ میں نے یونس خان کی ون ڈے ٹیم میں سلیکشن کی بھی مخالفت کی، ورلڈ کپ 2015کیلیے سلیکشن کمیٹی اور کپتان مصباح الحق کیساتھ کراچی میں تفصیلی میٹنگ ہوئی جس میں کھلاڑیوں پر ایک رائے قائم کی گئی، تاہم لاہور میں آکر اسکواڈ میں یونس خان کی شمولیت سمیت تبدیلیاں کردی گئیں،جس پر مجھے اور مصباح الحق کو افسوس ہوا، ہمیں کہا گیا کہ میڈیا کے سامنے بیان دیں کہ ٹیم اتفاق رائے سے منتخب کی گئی ہے۔
ہارون رشیدنے بعد ازاں بھی میڈیا کے دباؤ میں آکر ورلڈ کپ میں ناکام رہنے والے تجربہ کار بیٹسمین کا ایک بار پھر محدود اوورز کی کرکٹ کیلیے منتخب کرلیا، چیف سلیکٹرنے مستقبل کی فکرکیے بغیر نوجوانوں کو نظر انداز کرکے سینئر بیٹسمین کی غلط سلیکشن کی جنھوں نے اپنی ضد پوری کرنے کے بعد ون ڈے ٹیم میں واپس آتے ہی اگلے میچ میں ریٹائرمنٹ لے لی، سلمان بٹ نے ڈومیسٹک میں اسکورکیا، وہ خرم منظور، احمدشہزادسے بہترانتخاب تھے، اس لیے ان کو واپس بلانے کی تجویزدی، وقار یونس نے کہا کہ میری مخالفت کے باوجود39سالہ رفعت اللہ مہمندکومنتخب کیاگیا جو انٹرنیشنل کرکٹ کا دباؤ برداشت کرنے میں یکسرناکام ہوئے۔