کراچی (اسٹاف رپورٹر) آف شور کمپنیز کے ذریعے محض ٹیکس بچانے کی خاطر قومی سرمائے کی بیرون ملک منتقلی کا مطلب ذاتی مفاد کی خاطر قومی وعوامی مفاد کو نقصان پہنچانا ہے مگرآف شور کمپنیز کے قیام اور قومی سرمائے کی بیرون ملک منتقلی کے ذمہ داران کیخلاف سیاسی ہیجان انگیزی بھی یقینا ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہے۔
دی کامن لیگ کے کنوینر شجاع الرحمن نے پانامہ لیکس کے انکشافات کے باعث اٹھنے والے سیاسی طوفان کو قومی معیشت اور سیاسی استحکام کیلئے خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بہتر یہی ہے کہ مقتدرحکومتی و اپوزیشن سیاسی جماعتیں بیرون ملک منتقل کئے گئے تمام سرمائے کی پاکستان واپسی کیلئے مؤثر قانون سازی کریں جس میں سرمایہ واپس لانے والوں کو ہرقسم کی قانونی و تادیبی کاروائی سے تحفظ کی فراہمی کیساتھ واپس آنے والے سرمائے پر ٹیکس کی چھوٹ بھی دی جائے۔
سرمایہ واپس لانے والوں کو اس بات کا پابند بنایا جائے کہ وہ اس سرمائے سے تعلیم ‘ صحت ‘ مواصلات ‘ ایری گیشن سمیت ایسے شعبوں وصنعتوں میں سرمایہ کاری کریں جن سے ملک و قوم اور عوام الناس کو براہ راست فائدہ پہنچے یعنی واپس آنے والے سرمائے کو قومی ترقی کی رفتار تیزکرنے ‘ قومی پیداوار میں اضافہ ‘ انفرا اسٹرکچر کی تعمیر و بہتری ‘شرح خواندگی میں اضافے ‘ علاج و معالجے کی سہولیات کی بہتری کیساتھ ملک و قوم کی اقتصادی ومعاشی ترقی اور خودکفالت و استحکام کیلئے اس طرح سے استعمال کیا جائے کہ عوام کا معیار زندگی بھی بلند ہو اور سرمایہ کار کو بھی سرمائے کا تحفظ اور جائز و بہترین منافع بھی حاصل ہو سکے۔