تحریر : میر افسر امان اب ایم کیو ایم فاشسٹ تنظیم کے را سے تعلق کاا خری ثبوت بھی مل گیا ہے۔پاکستان میں تعینات رہنے والے ایک اہم سابق برطانوی سفارت کار شہر یار خان نیازی جو برطانیہ کے سابق ڈپٹی ہیڈآف مشن تھے ،نے انکشاف کیا ہے کہ الطاف حسین نے بھارتی خفیہ ایجنسی را سے تحریری معاہدہ کر رکھا تھا۔اس معاہدے کی کاپی برطانیہ کے پاس موجود ہے۔الطاف حسین نے اسکاٹ لینڈ یارڈسے بڑے فخریہ کہا تھا کہ وہ را کے لیے کام کرتے ہیں ۔ الطاف حسین نے را سے ”سروسز ”کی فراہمی کا معاہدہ کر رکھا ہے۔ برطانیہ نے معاملہ سامنے آنے پر اس وقت کے پاکستان کے وزیر داخلہ عبدالرحمان ملک کے سامنے یہ معاہدہ رکھا تھا۔ راز فاش کرنے والے کے مطابق عبدالرحمان ملک نے کچھ بھی نہیں کیا بلکہ الطاف حسین کو بچاتے رہے اور کہا تھا کہ وہ برطانیہ سے بھی الطاف حسین کو بچانے کی بات کریں گے اس طرح یہ معاہدہ دبا دیا گیا۔
٢٠١٠ ٢٠١١ء میں یہ راز فاش ہونے پر اس وقت کے وزیر داخلہ عبدلرحمان ملک نے پاکستان کی حفاظت کے حلف وفاداری کے باوجود کچھ بھی نہیں کیا۔ بلکہ ایم کیو ایم کو پیپلز پارٹی کی حکومت میں اتحادی بنائے ر کھا۔ اس طرح بلواسطہ طور پر ایم کیو ایم کو ملک کو نقصان پہنچانے کی کھلی چھٹی دی رکھی۔ الطاف حسین کو یہ یقین دہانی کرائی گئی کہ وہ برطانیہ میں قائم سارے مقدمے بھی ختم کروا دیں گے ۔ برطانیہ کو اس بات کا علم ہوا تو برطانوی حکام نے عبدلرحمان ملک کو کہا کہ وہ آئندہ ایسی باتیں نہ کریں۔راز افشا کرنے والے شہر یار خان نیازی جو ١٤ سال تک برطانوی سفارتکار رہے ہیں، نے کہا کہ وہ حقائق کی بنیاد پر یہ بات کہہ رہے ہیں۔
٢٠١٠ء میں ان کی کراچی میں پوسٹنگ تھی ایم کیو ایم،عوامی نیشنل پارٹی اور پیپلز پارٹی سے ان کے رابطے رہے تھے۔ ایم کیو ایم نے حسب روایت ان الزام کی تردید کی ہے۔ اسی دوران سلیم مرچنٹ نے لندن سے پاکستان آکر بھی حکومت پاکستان کے حکام کے سامنے را سے فنڈنگ اور تعلوقات کے دستاویزی ثبوت پیش کیے ہیں۔ اور کہا ہے کہ وہ ہر وقت پاکستان کی حفاظت کے لیے ثبوت دینے کے لیے تیار ہیں۔اس کے بعد حکومت پاکستان نے ایک اعلیٰ درجہ کی بااختیار جائنٹ انوسٹگیشن ٹیم(جے آئی ٹی) بھی بنا دی ہے۔ جس میں آئی ایس آئی ایف بی آئی کے نمائندے شامل ہیں۔ انشا ء اللہ عوام کے سامنے یہ ٹیم دودھ کادودھ پانی کا پانی پیش کر دے گی۔
Altaf Hussain
اس رپورٹ کی روشنی میں حکومت ایم کیو ایم کے خلاف کوئی نہ کوئی کاروائی ضرور کرے گی۔ویسے بھی ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے را سے فنڈنگ اور تعلقات کوئی ڈکی چھپی بات نہیں۔ اس سے قبل ایم کیو ایم کے ایک منحرف رہنما کمال مصطفےٰ جو کراچی کے ناظم بھی رہ چکے ہیں۔جنہوں نے ایک نئی سیاسی جماعت، پاکستان سرزمین پارٹی بھی بنائی ہے۔ جس کے وہ پہلے سربراہ بھی ہیں نے، اپنی کئی پریس کانفرنسوں میں را سے رابطوں اور فنڈنگ کے ثبوت پیش کر چکے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا تھا کہ دبئی میں ایک میٹنگ ، جس میں وہ ،انیس قائم خانی، طارق میر ، محمد انور اور عبدلرحمان ملک سابق وزیر داخلہ بھی شریک تھے۔ اس میٹنگ میں طارق میر اور محمد انور نے بتایا کہ اسکاٹ لینڈ یارڈ کے سامنے را سے تعلقات اور فنڈنگ کا ا عتراف کر چکے ہیں کیو ںکہ اسکاٹ لینڈ یارڈ کے پاس ثبوت پہلے سے موجود تھے۔
یہ ثبوت اسکاٹ لینڈ یارڈ نے اُس ریکارڈ سے حاصل جو الطاف حسین کے گھر سے قبضے میں لیا تھا۔ آج تو ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ اتنے سارے ثبوتوں کے ہوتے ہوئے میں حکومت پاکستان سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ایم کیو ایم پر پابندی لگائے اور اگر ہم چھوٹے ہیں تو ہم پر پابندی لگائی جائے۔ ایم کیو ایم کوآخر اتنی ڈھیل کیوں دے جارہی ہے۔اس سے قبل جماعت اسلامی،تحریک انصاف اور دوسری کئی پارٹیاں ایم کیو ایم پر پابندی کا مطالبہ کر چکی ہیں۔ ذوالفقار مرزا جب سندھ کے وزیر داخلہ تھے ،نے انکشاف کیا تھا کہ الطاف حسین کے ساتھ ایک میٹنگ ،جس میں پیپلز پارٹی کے اور عہدہ دار بھی موجود تھے۔ الطاف حسین نے کہا تھا کہ امریکا نے پاکستان کو توڑنے چاہتا ہے۔ میں پاکستان توڑنے میں امریکا کا ساتھ دوں گا۔
ذوالفقار مرزا نے صحافیوں کے سوال پر یہ بھی پریس کانفرنس میں بتایاکیا تھا کہ یہ ساری رُوداد میں پیپلز پارٹی شریک چیئرمین اور پاکستان کے اُس وقت صدر آصف علی زرداری اور پاکستان کے سپہ سالار کو پیش کی تھی۔ سب باتوں کو چھوڑ کر ایک ایسا ثبوت جس کو ردنہیں کیا جا سکتا وہ یہ ہے کہ الطاف حسین نے برطانیہ کے وزیر اعظم کو اپنے لیٹر پیڈپر لکھ کر دعوت دی تھی کہ پاکستان کی آئی ایس آئی کو ختم کر دے اس کام میںبرطانیہ کی مدد کروں گا۔ کراچی میں رائو انوار، پولیس آفیسر میڈیا میں بیان دے چکا ہے کہ میرے پاس ایم کیو ایم کے را کے ساتھ تعلقات کے ثبوت ہیں جو میں نے ایم کیو ایم کے پکڑے جانے والے کارکنوں سے حاصل کیے ہیں۔ آئے دن کراچی میں رینجرز ایم کیو ایم کے کارکنوں کو عدالتوں میں پیش کر رہے ہیں جو کہتے ہیں کہ وہ را سے ٹرنینگ لے کر آئے ہیں۔
kulbhushan Yadav
ایم کیو ایم کے لوگ بہانے کے طور پر خود کہتے ہیں کہ یہ وہ لوگ ہیں جو ١٩٩٢ء کے آپریشن کے دوران بھارت بھاگ گئے تھے تو وہاں شاید را کے ہاتھ لگ ہوں گے ۔اب تو کلبھشن یادیو خود کہ رہا ہے کہ وہ کراچی اور بلوچستان کر پاکستان سے علیحدہ کرنے کی مشن پر لگا ہوا تھا۔اس نے مقامی لوگوں سے رابطوں کا بتایا جن کو ہماری خفیہ ایجنسیاں گرفتار کر رہی ہیں۔ فاشسٹ دہشت گرد ایم کیو ایم را کے ایجنڈے پر کام کرتے ہوئے کراچی کو پچھلے تیس سال سے یرغمال بنائے ہوئی تھی اس دوران ایک سو سے زائد خونی ہڑتالیں کرائی گئیں۔ ایک ٹیلفون کال پر پورا شہر بند کروا دیا جاتا تھا۔ بوری بند لاشوں، ٹارگٹ کلر، بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان اور کراچی میں مزدوری کرنے والے پاکستان کی دوسری قوموں کی لاشیں کبھی پنجا ب،بلوچستان،کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبرپختوخواہ بھیجی جاتی تھیں۔ یہ تو پشاور آرمی پبلک اسکول کے بچوں کی قربانی تھی کہ ہمارے حکمرانوں کو اللہ نے جھنجھوڑاہے۔
بے گناہوں کی سنی گئی اور پوری قوم دہشت گردوں کے خلاف یک جان ہو گئی۔ پارلیمنٹ میںاکویسویں ترمیم پاس ہوئی جس کے تحت بیس نکاتی ایکشن پلان نے کام شروع کیا تو فاٹا میں ضرب عضب سے پاکستانی طالبان کو ختم کیا گیا ہے اور کراچی میںٹارگٹڈ آپریشن سے فاشست دہشت گرد تنظیم ایم کیو ایم کی دہشت گردی ختم ہوئی ہے۔ مرکزی اور صوبائی ایپکس کمیٹیاں بیس نکاتی ایکشن پلان کی نگرانی کر رہی ہیں۔اب دہشت گردوں کے سہلولت کاروں تک داہرہ بڑھا دیا گیا ہے۔ کرپشن کر کے دہشت گردوں کی مالی مہاونت کرنے والوں کو گرفت میں لایا جارہا ہے۔
مملکت پاکستان کے پاس فاشست دہشت گرد را کی ایجنٹ ایم کیو ایم کے ناقابلِ تردید ثبوت موجود ہیں۔ اب ان میں شہر یار خان نیازی برطانیہ کے سابقہ سفارت کار کی طرف سے پیش کردہ را سے تحریری معاہدے کا انکشاف بھی آخر ی ثبوت کے طورپر بھی مل چکاہے۔ بھارت سے زخم خورد ہ پاکستانی عوام حکومت وقت اور مقتدر حلقوں سے درخواست کرتے ہے کہ ملک دشمن فاشسٹ ایم کیوایم پر پاکستان کے قانون کے مطابق پابندی لگائی جائے اور اسے قرار واقعی سزا دے جائے۔