تحریر : غلام مرتضی باجوہ پاناما لیکس نے دنیابھرکی طرح پاکستان کی سیاست میں ہلچل مچادی ہے مگرحکومت اوراپوزیشن اب اس ایشوپر ایک نکتے پر اکھٹے ہوگئے ہیں اپنے جائزناجائز اثاثوں کی تفصیلات اور معلومات تک رسائی کی قانون کی بھی دھجیاں اڑا دی گئیں ساتھ ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں” نیب،ایف آئی اے اور رینجرز”کے اختیارات کم کردیئے جائیں ۔ قانون میں ترمیم کرنے کیلئے سر بھی جوڑ لئے ہیں۔بتایاجاتاہے کہ وزیراعظم نوازشریف اورسابق صدرآصف علی زرداری میں لندن میں رابطہ مشترکہ دوستوںکے ذریعے ہواہے جس میں یہ بات زیرغورہے کہ کسی طرح نیب،ایف آئی اے اوررینجرزکے اختیارات کم کیے جائیں۔
آصف زرداری نے اس ضمن میں بلاول بھٹوزرداری کی صدارت میں اجلاس کروایاجس میںواضح طورپرفیصلہ کیا گیا کہ پیپلزپارٹی عمران خان کے کسی بھی دھرنے میں شرکت نہیں کرے گی اورپی پی وزیر اعظم کوقبل ازوقت گھربھیجنے کی تجویزکی حمایت نہیںکرے گی۔پیپلز پارٹی کا پیغام ملنے کے بعد وزیراعظم نوازشریف کی ہدایت پر مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنمائوںاوروفاقی وزراء نے پی پی پرتنقیدکم کردی ۔نوازشریف اورآصف زرداری میں اتفاق کے بعد پارلیمنٹ میں بل لا کر نیب،ایف آئی اے اوررینجرزکے کرپشن سے متعلق اختیارات محدودکردیے جائیںگے اور18ویںترمیم کی روشنی میں صوبوں کواحتساب کمیشن بنانے یاپھرصوبائی سطح پرمحکمہ اینٹی کرپشن کوزیادہ مئوثراورفعال بنانے کا بل پیش کیاجاسکتاہے جس کی منظوری کے بعدکوئی بھی ادارہ کرپشن کے خاتمہ کیلئے لامحدود اختیارات استعمال نہیں کرسکے گا۔
سیاسی بدلتی ہوئی صورتحال کے کے بعد وفاقی حکومت نے پاناما لیکس کے تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ کیلئے جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی کا نام فائنل کرلیا ہے تاہم حکومت کو ماہر چارٹرڈ اکائونٹنٹ ‘ قابل پولیس یا ایف آئی اے افسر اور ٹیم کے دیگر ممبران کی تلاش اور سیاسی جماعتوں کے اتفاق میں مشکلات کا سامنا ہے۔پاناما لیکس کے تحقیقاتی کمیشن کی سربراہ کیلئے کئی ججز سے رابطے کئے اور اکثر نے معذرت کرلی تاہم جسٹس (ر) سرمد جلال عثمانی نے مشروط آمادگی کا اظہار کیا ہے جس کے بعد وفاقی حکومت نے ان کے نام کو فائنل کرلیاہے۔
Election Commission
پاناما لیکس کے تحقیقاتی کمیشن کی خبر کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ سے اراکین اسمبلی کے اثاثوں کی تفصیلات ہٹا دی ہیں۔ الیکشن کے رولز کے مطابق الیکشن کمیشن کے ویب سائٹ پر دو سال کیلئے اراکین پارلیمنٹ کے اثاثوں کی تفصیلات کی موجودگی ہونا ضروری ہوتا ہے۔ اسی قانون کے مطابق الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر گزشتہ دو سالوں کے اراکین اسمبلی کے اثاثوں کی تفصیلات جاری تھیں۔ جو کہ سیاسی دبائو اور احکامات کی بناء پر ویب سائٹ سے فوری طور پر ہٹا دی گئی ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف کا لندن کے ہسپتال میں ایک گھنٹے تک طبی معائنہ ہوا، اس دوران ڈاکٹرز نے وزیراعظم نواز شریف کو ٹیسٹ رپورٹس سے متعلق آگاہ کیا۔ ڈاکٹرز نے وزیراعظم کو دوبارہ ہسپتال آکر چیک اپ کرانے کا مشورہ دیا۔ وزیراعظم نواز شریف کے دل اور بلڈ کے مختلف ٹیسٹ کئے گئے تھے جن کی رپورٹس آ گئیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ قربانیاں دیں ہیں۔ حالیہ پیپلزپارٹی کے دور میں 2وزیراعظم کو وفادیوں کی بناپر عہدسے فارغ ہو نا پڑا۔اور ن لیگ دورمیں کئی سابق وزیر وں ،مشیروں اور پیپلزپارٹی کے اہم رہنمائوں کو مقدمات سامناہے لیکن پھر بھی پیپلزپارٹی مسلم لیگ نون کاساتھ دیں گی ۔کیونکہ پیپلزپارٹی سینٹ اور مسلم لیگ نون قومی اسمبلی میں مظبوط ہے۔دوسری طرف معذر ت کے ساتھ ایک سیاسی جماعت کے پیسے سوئس بینکوں میں دوسری جماعت کی شور آف کمپنیاں ہیں۔اگر دونوں ایک دوسرا کا ساتھ نہیں دینگے تو اقتدار کی دوڑ سے باہر ہو جائیں گے۔
چند دنوں میں پاناما لیکس پرکمیشن اپنا کام شروع کردے گا،الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ سے اراکین اسمبلی کے اثاثوں کی تفصیلات ہٹا دی گئیں ہے۔ہوسکتاہے کہ میاں نوازشریف اپنے دوست کے مشورے پر عوام کو اعتماد میں لینے کیلئے وزیراعظم کے عہد کی قربانی دیدیں۔اپنے کسی قریبی رشتے دار کے حوالے کردیں۔ کیونکہ سیاسی،مذہبی ،سماجی جماعتوں کے کارکنوں پاناما لیکس انکشافات کے بعد سراپااحتجاج ہیں۔اور2018 کا الیکشن بھی قریب ہے۔