اسلام آباد (جیوڈیسک) پھلوں کی برآمدات کے لیے 4 بڑے شہروں میں پیک ہاؤسز کے قیام کی منطوری دے دی گئی۔
حکام کے مطابق حکومت نے 2 سالہ کولڈ اسٹوریج چین منصوبہ بلوچستان کے لیے شروع کیاتھا جس کے ثمرات 1سال گزرنے پر ہی آنا شروع ہوگئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ بلوچستان ملک کی فروٹ باسکٹ ہے جہاں کی زیادہ تر آبادی کا گزارا فشریز، لائیو اسٹاک، فارمنگ اور پھلوں پر ہے، بلوچستان میں آڑو، آم، چیری، کھجور سمیت دیگر پھلوں اور خشک میوے کی بڑے پیمانے پر پیداوار ہوتی ہے،کولڈ اسٹوریج کے لیے ہائی لیول انرجی چاہیے۔
حکومتی اقدامات سے بلوچستان میں34فیصد پھل خراب ہونے سے بچ گئے۔ حکام کے مطابق پھلوں کے باغات والے علاقوں کو وبا سے پاک کرنے کے لیے جی اے پی پروجیکٹ شروع کیا جا رہا ہے۔
جبکہ ملک کے بڑے شہروں کراچی، لاہور، اسلام آباداور پشاور میں بطور کامن فیسلیٹی پیک ہاؤسز کے قیام کے لیے بھی پروجیکٹس کی منطوری دے دی گئی ہے، یہ پیک ہاؤسز درآمدی ممالک کے معیار ی خدوخال اور نباتاتی صفائی ستھرائی کے مطابق برآمدی کھپت اور عمل داری کو یقینی بنائیں گے۔