لاہور (جیوڈیسک) حکومت نے پاناما لیکس کی تحقیقات پر کمیشن کے سربراہ کا نام فائنل کر لیا۔جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی کمیشن کے سربراہ ہوں گے جبکہ کمیشن کے ٹرمز آف ریفرنس اپوزیشن کی مشاورت سے طے ہوں گے اور کمیشن کے دیگر ارکان کے نام بھی اپوزیشن کی مشاورت سے فائنل کیے جائیں گئے۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی کا نام مسترد کرتے ہوئے کہا احترام اپنی جگہ لیکن انہیں کمیشن کا سربراہ نہیں بنانا چاہیے۔ انہوں نے کہا اگر چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیش نہیں بنتا تو پھر پارلیمنٹ کی جوائنٹ کمیٹی بنائی جائے۔ چیئرمین سینیٹ رضا ربانی ایسے شخص ہے جس پر سب کو اعتماد ہو سکتا ہے۔ مقصد سب کا ایک ہے کہ حقائق پر مبنی کمیشن بننا چاہیے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہم ایسے کمیشن کومسترد کرتے ہیں کمیشن کا اعلان کر دیا گیا لیکن مشاورت نہیں ہوئی۔ لگتا ہے حکومت نے عجلت اور گھبراہٹ میں اعلان کر دیا۔ شاہ محمود نے کہا کوئی انا کا مسئلہ نہیں صیح انویسٹی گیشن چاہتے ہیں حکومت پہلے اپنی حکمت عملی بتائے وہ چاہتی کیا ہے۔ پیپلز پارٹی کی قیادت بھی پاناما لیکس کے معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہتی ہے۔ پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کو متفقہ لائحہ عمل بنانے کے لیے آگے بڑھانا ہو گا۔
پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا پاناما لیکس پر تحریک انصاف کی تجویز تھی کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن ہونا چاہیے ہم نے تحریک انصاف کی تجویز پر کوئی اعتراض نہیں کیا لیکن فرنزاک آڈٹ ہونا چاہیے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا حکومت کیوں ایسا راستہ اختیار کر رہی ہے جو اپوزیشن کی ڈیمانڈ ہی نہیں۔