لاہور (جیوڈیسک) پاکستان کپ کے لئے بورڈ کی طرف سے ایک سو پچاس کھلاڑیوں کے نام دیئے گئے، پانچوں ٹیموں میں فیڈرل کیپیٹل، پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے کوچز اور کپتانوں کو پہلی بار ڈرافٹنگ کے ذریعے ٹیمیں منتخب کرنے کا موقع دیا گیا، لیکن ناانصافی کو یہاں بھی معافی نہ ملی۔
باؤلر عمران خان جنوری میں ہونے والے قومی ون ڈے کپ میں گیارہ شکار کر کے بھی خود ہی شکار بنے رہے۔ ایک روزہ ٹورنامنٹ میں شاندار ففٹی کے باوجود اوپنر شاہ زیب حسن پاکستان کپ میں سلیکٹ نہ ہوئے۔ ون ڈے اور ٹیسٹ باؤلر محمد طلحہ قومی ون ڈے ٹورنامنٹ کے ایک میچ میں تینتالیس رنز کے عوض تین وکٹوں کی پرفارمنس دکھا کر بھی کسی کی نظر میں نہ آئے۔
رائٹ آرم فاسٹ باؤلر اعزاز چیمہ کو پانچ میچوں میں آٹھ وکٹیں گرا کر بھی شرکت کا اعزاز نہ مل سکا۔ ٹیسٹ اور ون ڈے انٹرنیشنل کے وکٹ کیپر بیٹسمین عدنان اکمل وکٹوں کے پیچھے 9 کھلاڑیوں کی اننگز کا خاتمہ کر کے بھی سلیکٹرز کو سٹمپ نہ کر سکے۔
گزشتہ دو سال سے مسلسل کارکردگی دکھانے والے عثمان صلاح الدین اس بار شاندار 469، اکبر الرحمٰن 374، گزشتہ دو سال کے بہترین پرفارمر صدف حسین سب سے زیادہ بیس آؤٹ کر کے بھی آؤٹ ہی ہوئے۔ قومی ون ڈے کپ کے بہترین پرفارمرز ضیاء الحق، حسن علی، شہزاد اعظم اور محمد بلاول کو بھی لسٹ میں لفٹ نہ ملی۔