تحریر: رشید احمد نعیم نواز شریف جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بہت مضبوط اعصاب کے مالک ہیں مشکل حالات کامقابلہ بھی بڑی دیدہ دلیری سے کرتے ہیں مگر اس بار پاناما لیکس کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو گئے ہیں اخبارات و نیوز چینلز پر ہونے والے تبصروں اور لندن سے آمدہ اطلاعات کے بعدزمینی حقائق بتا رہے ہیں کہ”ان ہائوس” تبدیلی کا فیصلہ ہو گیا ہے کیونکہ تمام تر کوششوں کے باوجود حکومتی نمائندے اور وزراء پاناما لیکس کے سلسلے میں میاں برادران کادفاع کرنے میں بُری طرح ناکام نظر آئے ہیں نیز ن لیگ کے اندرونی اختلافات نے جلتی پر تیل کاکام کیا ہے جس کی وجہ سے وزراء کے درمیان رابطے کا فقدان صاف نظر آتا رہا ہے اور ان کے بیانات میں بھی تضاد دکھائی دیتا رہا ہے
جس سے حکومت کی اخلاقی حیثیت اور ساکھ دن بدن کمزور ہوتی گئی اور یوں میاں برادران کویہ تلخ فیصلہ قبول کرنا پڑا اس سلسلہ میں اسلام آباد کے معروف صحافی فرخ نواز بھٹی نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف نے رضا کارانہ طور پر وزارت عظمیٰ سے علیحدہ ہونے پر غور شروع کر دیا ہے جسکے بعدوزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان وزیر اعظم کے مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آگئے ہیں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف چوہدری نثار کو وزیر اعظم بنانے پر بالاخر متفق ہو گئے ہیں حمزہ شہباز وزیر داخلہ کے طور پر قلمدان سنبھال لیں گے مسلم لیگ ن کے اکثریتی اراکین پارلیمنٹ اور اہم وزراء نے بھی چوہدری نثار کو حمایت کی یقین دہانی کرا دی ہے جبکہ مولانا فضل االرحمان پہلے ہی چوہدری نثار علی خان کو وزیر اعظم کے طور پر آگے آنے کیلئے حمایت کی یقین دہانی کروا چکے ہیں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی سابق صدر آصف علی زرداری کی حمایت حاصل ہونے پر”ان ہائوس” تبدیلی کے بعد وزیر اعظم کے طور پر اقتدار سنبھالنا چاہتے ہیں
Shahbaz Sharif
انتہائی باوثوق ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان وزیر اعظم کے طور پر سامنے آنے کیلئے پوری طرح متحرک ہیں مسلم لیگ ن کے اکثریتی اراکین نے بھی چوہدری نثار کی پارٹی کے اندر حمایت کر دی ہے وزیر اعظم نواز شریف نے جب روحیل اصغر کا نام دیا تو اس پر وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور دیگر پارٹی کے اہم رہنمائوں نے مخالفت کر دی وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف خود وزارت عظمیٰ لینے کیلئے کوشش کرتے رہے اور آخر کار بڑی مشکل سے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اپنے دوست کو منانے پر اس لیے کامیاب ہو گئے کہ جب وزیر اعظم نواز شریف کے حمایتیوں کی جانب سے کلثوم نواز کا نام سامنے آیا ذرائع کے مطابق چوہدری نثار علی خان جرمنی میں پانامہ لیکس کے حوالے سے تحقیقاتی صحافیوں سے ملاقات بھی کر رہے ہیں اور اس ملاقات کو خفیہ رکھا جا رہا ہے ذرائع کے مطابق چوہدری نثار علی خان سابق صدر آصف علی زرداری سے حمایت حاصل ہونے کے بعد ان ہائوس تبدیلی کے ذریعے ممکنہ طور پر وزارت عظمیٰ کا قلمدان سنبھال لیں گے ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو پیپلز پارٹی کی حمایت ملنے کے بعد اور مولانا فضل الرحمان کے ووٹ ملاکر قومی اسمبلی میں سادہ اکثریت حاصل ہو جائے گی اس سارے منظر نامے میں وزیر اعظم نواز شریف کو اپنے بیٹے حسین نواز کو آئندہ انتخابات میں جانشین کے طور پر آگے لانے کا فیصلہ مہنگا پڑا پانامہ لیکس سے قبل حسین نواز کیلئے لاہور میں ایک سیکرٹریٹ تیار کیا جا رہا تھا
وزیر اعظم اپنے بیٹے کو آئندہ انتخابات میں جانشین کے طور پر سامنے لانا چاہتے تھے یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ نواز شریف کی حمایت میں بولنے والے تین وزراء خواجہ آصف ، اسحاق ڈار اور خواجہ سعد رفیق نے چوہدری نثار کے نام پر اتفاق نہیں کیا انکے علاوہ کابینہ کے اکثریتی وزراء نے چوہدری نثار علی خان کی حمایت کا عندیہ دیدیا ہے ذرائع کے مطابق موجودہ بحرانی کیفیت میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے علاوہ کوئی بھی دوسرا امیدوار مسلم لیگ نواز کی حکومت کیلئے مشکلات کا سبب بن سکتا ہےمگر سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا مائنس نوازشریف فارمولے سے حکومت اس بحرانی کیفیت سے نکل پائے گی جوپاناما لیکس کی صورت میں سر اٹھا چکا ہے ؟؟؟ یا یہ قربانی بھی رائگاں جائے گی ؟؟؟اس بات کا فیصلہ تو آنے والا وقت ہی کرے گا
Rashid Ahmed Naeem
تحریر: رشید احمد نعیم rasheed3014033622@gmail.com 03014033622