تحریر: سید توقیر زیدی چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ کسی کو بھی پاکستان کی ترقی میں رکاوٹیں ڈالنے نہیں دیں گے۔ ملک کے کسی حصے میں انتشار پھیلانے نہیں دیں گے۔ محاذ آرائی ختم کر کے تعاون پر توجہ دی جائے عالمی برادری دہشت گرد تنظیموں اور اْن کے سہولت کاروں کی بیرونی مدد روکنے کے لئے آگے بڑھے آپریشن ضربِ عضب صرف ایک آپریشن ہی نہیں بلکہ ایک نظریئے کا نام ہے جس کا مقصد دہشت گردی، انتہا پسندی اور کرپشن کے گٹھ جوڑ کو توڑنا ہے۔
پاک چین اقتصادی راہداری کی سیکیورٹی ہماری قومی ذمہ داری ہے ہر صورت نبھاہیں گے منصوبے سے نہ صرف پاکستان اور چین بلکہ پورا خطہ مستفید ہوگا سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان کو ہوگا اس قومی منصوبے کے خلاف سازشوں سے باخبر ہیں بھارت سی پیک منصوبے کو چیلنج کر رہا ہے ملک دشمن انٹیلی جنس ایجنسیاں خصوصاً ”را” پاکستان میں عدم استحکام پھیلانے میں ملوث ہے۔ فاٹا آپریشن آخری مرحلے میں داخل ہو چکا۔ رواں سال چین سے گوادر سامان پہنچا کر اپنا خواب پورا کریں گے۔
آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے محاذ آرائی چھوڑ کرایک دوسرے کے ساتھ چلنے کا جو مشورہ دیا ہے وہ وقت کی ضرورت ہے۔ اس لئے کہ پاکستان کو جو چیلنج درپیش ہیں ان کا مقابلہ محاذ آرائی سے نہیں تعاون کے جذبے کے ساتھ ہی کیا جا سکتا ہے۔ آرمی چیف نے بالکل درست کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کا منصوبہ نہ صرف پاکستان اور چین کے لئے مفید ہے بلکہ اس پورے خطے کو فائدہ ہوگا۔ تمام ملک ایک دوسرے کے ساتھ مربوط ہو جائیں گے، آمدورفت کی آسانیاں پیدا ہوں گی اور سڑکوں کے ساتھ جو اقتصادی زون بنیں گے ان میں ایسے صنعتی ادارے قائم کئے جا سکیں گے جو ملکی معیشت میں انقلابی کردار ادا کریں گے، جن کی وجہ سے روز گار کے مواقع پیدا ہوں گے بیروزگاری ختم کرنے میں مدد ملے گی اور خوشحالی کے ایک ایسے نئے دور کا آغاز ہوگا جس کا خواب طویل عرصے سے پاکستان کے عوام دیکھ رہے ہیں۔
Pak-China Economic Corridor
جنرل راحیل شریف نے کہا کہ گوادر بندر گاہ پر چین کا پہلا کارگو جہاز اسی برس (انشاء اللہ) لنگر انداز ہو جائے گا۔ یہ ایسی خوشخبری ہے جسے سننے کے لئے پاکستان کے عوام طویل عرصے سے بے قرار ہیں کیونکہ انہیں اندازہ ہے کہ گوادر بندر گاہ کی راہ میں کیسے کیسے روڑے نہیں اٹکائے گئے۔جب سے یہ بندرگاہ مکمل ہوئی ہے اسے تیزی کے ساتھ آپریشنل ہو جانا چاہئے تھا لیکن ایسا نہیں ہو سکا، اب سازشوں کی پرتیں کھلی ہیں تو کچھ نہ کچھ اندازہ ہونے لگا ہے کہ اس قومی منصوبے کو بظاہر جان بوجھ کر تاخیر کا شکار کیا گیا، کئی سال تو سنگا پور پورٹ اتھارٹی نے ضائع کر دیئے۔ نہ تو بندر گاہ کو آپریشنل کیا گیا اور نہ ہی وہ سرمایہ کاری کی گئی جس کا وعدہ اس بندرگاہ کا انتظام سنبھالتے ہوئے کیا گیا تھا۔
اگرچہ گوادر سے مچھلی کی ایکسپورٹ تو شروع ہے لیکن توسیع شدہ بندر گاہ سال رواں تک ہی آپریشنل ہو سکے گی۔ اس بندر گاہ کے آپریشنل ہونے کی راہ میں بعض رکاوٹیں تو اندرونِ ملک تھیں اور کچھ بیرونی قوتیں بھی نہیں چاہتی تھیں کہ یہ بندر گاہ پاکستان کی خوشحالی میں کردار ادا کر سکے۔ اب چین نہ صرف بندر گاہ کی توسیع کا کام سالِ رواں تک مکمل کر لے گا بلکہ ساتھ ساتھ گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا کام بھی شروع ہے۔ جس کی تکمیل کے بعد نہ صرف بندر گاہ پر کارگو کی آمد و رفت شروع ہو گی بلکہ فضائی روٹ سے مسافروں اور سامانِ تجارت کی نقل وحمل کا آغاز ہوگا۔
گوادر بندر گاہ اور ایئر پورٹ کا زمینی رابطہ پاک چین اقتصادی راہداری کے ذریعے پورے پاکستان اور پاک چین سرحد پر درہّ خنجراب سے آگے کاشغر تک وسیع ہو جائے گا۔ شاہراہ ریشم کی اپ گریڈیشن بھی منصوبے میں شامل ہے۔ تین چار برس میں جب یہ میگا پراجیکٹ مکمل ہوگا تو چین کا تجارتی راستہ کئی ہزار میل کم ہو جائے گا اس وقت چین کو اپنا تجارتی سامان باہر بھیجنے یا بیرونِ ملک سے منگوانے کے لئے ایک طویل روٹ اختیار کرنا پڑتا ہے جس پر ایک تو بھاری اخراجات اٹھتے ہیں اور دوسرے سامان کی ڈلیوری بھی تاخیر سے ہوتی ہے۔ اس لئے اگر اس منصوبے کو خطے کے لئے گیم چینجر کہا گیا ہے تو سوچ سمجھ کر ہی کہا گیا ہے۔
Gwadar Port
بھارت اگر اس منصوبے کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رہا ہے اور اس مقصد کے لئے اس نے اپنے مقامی گماشتوں کو متحرک کیا تو اس لئے کیا کہ اْسے پاکستان کی ترقی ایک آنکھ نہیں بھاتی۔ بھارتی نیتاؤں کا پاکستان کے خلاف رویہ قیام پاکستان کے ساتھ ہی ظاہر ہو گیا تھا یہاں تک کہ پاک چین راہداری منصوبے کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کے لئے تو اس نے اپنے ایجنٹوں کو مشن سونپے جس کا اعتراف بلوچستان سے گرفتار ہونے والے کلبھوشن یادیو نے بھی کیا۔ پاک چین اقتصادی راہداری کا منصوبہ جب سے منظرِ عام پر آیا ہے اس وقت سے آج تک اگر اس کا جائزہ باریک بینی سے لیا جائے تو رکاوٹیں ڈالنے کی کوششیں اور ان کے پیچھے متحرک افراد کے چہرے صاف نظر آئیں گے اور ان چہروں پر لکھی ہوئی تحریریں بھی دور بین نگاہیں صاف پڑھ سکیں گی۔
جنرل راحیل شریف نے یہ سب کچھ دیدہ بینا کے ذریعے نہ صرف دیکھا بلکہ اسے ناکام بنانے کے لئے بھی متحرک ہو گئے اور انہوں نے اعلان کیا کہ اس قومی منصوبے کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے والوں کو ناکام بنایا جائے گا اور کسی کو پاکستانیوں کی خوشحالی کے خوابوں کو پریشان کرنے نہیں دیا جائے گا چنانچہ وہ قدم قدم پر اس منصوبے کے ساتھ چلتے نظر آتے ہیں۔
اگر وہ یوں انشراحِ صدر کے ساتھ مخالفین کی راہ میں اپنے آہنی عزم کی دیوار کھڑی نہ کردیتے تو نہیں کہا جاسکتا بھارت کے مکروفریب کے جال میں پھنسے ہوئے لوگ اس منصوبے کو ناکام بنانے کے لئے کیسی کیسی چالیں چل چکے ہوتے، انہوں نے منصوبے پر کام کرنے والے انجینئروں اور ماہرین کی حفاظت کے لئے فوج کی خصوصی فورس تشکیل کی۔ کیونکہ خدشہ یہ تھا کہ اس منصوبے کے مخالفین نہ صرف بزور اسے روکنے کی کوشش کریں گے بلکہ انجینئروں اور ماہرین کو تاوان کے لئے اغوا بھی کرنے کی کوشش کریں گے۔
گوادر سے چینی انجینئروں کے اغوا اور بعض کے قتل کو اگر پورے پس منظر کے ساتھ دیکھا اور سمجھا جائے تو کہانی کی ساری تفصیلات سمجھ میں آ جاتی ہیں۔ جنرل راحیل شریف نے تسلسل کے ساتھ واضح کر دیا ہے کہ اس قومی منصوبے کی راہ میں کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کی جائے گی۔ اس لئے ان کے واضح پیغام کونوشتہ دیوارکی طرح سمجھنے کی ضرورت ہے اس کے لئے محاذ آرائی چھوڑنا اور تعاون کی راہ پر چلنا بھی ناگزیر ہے۔