دادو (فیاض جعفری) ضلع دادو کے تحصیل میہڑ کا واحد سرکاری ہسپتال مسائل کی آماجگاہ بن گیا۔ ہسپتال شہریوں کے لیے باعث عذاب بن گئی۔ ہسپتال میں ڈاکٹرز اور تمام ترعملہ اکثر غائب رہنے لگا اور جب کہ ڈاکٹرز اور عملے کی غیر موجودگی کے باعث روزانہ ہزاروں مریض دربدرہوتے پھرتے رہتے ہیں۔
ہسپتال انتظامیاں نے میہڑ کے سرکاری ہسپتال کو بڑے بڑے تالے لگا کر رکھے ہیں۔نمائندہ جیو اردو کو کوریج کرنے کے لیے بہی دیوار خود کر آنا پڑا۔میہڑ میں سرکاری ہسپتال کی اس حالت زاد نے کئی سوالوں کو جنم دے دیا ہے۔اب سوال یے پیدا ہوتا ہے کہ اس ہسپتال کی حالت کا ذمیدار کون ہے ؟ کیا منتخب نمائندوں نے یے دن دیکھنے کے لیے عوام سے ووٹ کے حق رائے دہی کا استعمال کروایا یا پھر ہسپتال انتظامیاں یا ڈیوٹی چور ڈاکٹرز پر بڑے بڑے سیاستدانوں کا ہاتھ ہے ۔20 لاکھ کی آبادی والے شہر کے سرکاری ہسپتال میں ڈاکٹرز کی غیر موجودگی سندھ حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے؟۔ہسپتال میں سہولیات کے فقدان کے باعث ہزاروں شہری سراپا احتجاج ہیں اور حکومت کی توجہ کے منتظر ہیں۔
کیا اس کے لیے بہی پاک فوج کو آگے آنا پڑیگا۔یے سوال بہی خیرپور ناتھن شاہ اور میہڑ کے شہری کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ہسپتال کے لیے دی گئی ایمبولینسز بہی ڈاکٹرز کے ذاتی کام کاج میں استعمال کی جا رہی ہیں۔
سرکاری ہسپتال کے مین گیٹ تو اکثر بند دکھائی دیتے ہیں لیکن ساتھ ہی ساتھ ہسپتال کے تمام کمروں کو بہی تالے لگا دیے گئے ہیں۔
ہسپتال کی اس حالت کے متعلق نمائندہ جیو اردو فیاض جعفری نے جب ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر سے رابطہ کیا تو انہوں نے اپنا روایتی انداز اختیار کرتے ہوئے کہا کہ میں چھٹی پر ہوں۔ہسپتال کے اندر ڈاکٹرز روم کو لگے یے بڑے بڑے تالے اس بات کا ثبوت ہے کہ اب انسانی زندگی کو بچانے والا مسیحہ اب حیوانیت پر اتر آیا ہے۔شہریوں نے سوئی ہوئی سائیں سرکار کی حکومت کو جگانے کا مطالبہ کیا ہے۔