جیکب آباد (جیوڈیسک) میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ وزیر اعظم کو وضاحت کرنی چاہئے کہ یہ اسکینڈل ہے یا کوئی سچ مچ کی حقیقت۔ ان کا کہنا تھا کہ کمیشن کے سلسلے میں مختلف پارٹیوں کا اپنا اپنا خیال ہے، ہماری پارٹی نے بھی کمیٹی بنائی ہے اور چیئرمین نے ہدایت کی ہے کہ دوسری پارٹیوں سے رابطہ کریں اور ایک مؤقف اختیار کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کمیشن جوڈیشری کی طرف سے ہو گا، چیف جسٹس کی طرف سے یا پارلیمان کی طرف سے کمیٹی بنے گی، اس کا فیصلہ ابھی ہونا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ کابینہ میں کوئی اختلاف نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں برسوں امن و امان خراب رہا، حکومت اور فوج کی طرف سے تعاون ملا جس سے ڈھائی سالوں میں نمایاں کامیابی ہوئی اور پچھلے ایک سال میں دہشتگردی کا کوئی بڑا واقعہ نہیں ہوا اور بہت سے دہشتگرد بھی پکڑے جا چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 30 سال میں پہلی دفعہ کراچی میں اس حد تک امن و امان قائم ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹو گینگ کے خلاف فوج آپریشن کر رہی ہے، پولیس اور رینجرز کو ہدایت کی ہے کہ سندھ پنجاب بارڈر کو مضبوط بنائیں تاکہ یہ لوگ سندھ میں داخل نہ ہو سکیں۔