تحریر: ریاض احمد ملک بوچھال کلاں ہم دعوے تو بہت کرتے ہیں مگر پریکٹیکل کام کرنے سے ناجانے کیوں گریز کرتے ہیں آج ہمارے سیاست دان کسی نہ کسی بات کو ایشو بنا کر سیاست چمکانے میں مصروف ہیں مگر اقتدار تک پہنچ جانے کے بعد سب کچھ بھول جاتے ہیں آج جس انداز میں یہودی لابی کی جانب سے پھیلائی جانے والی باتوں پر خصوصی ٹاک شو ہو رہے ہیں ان میں حقیقت کیا ہے ہر با شعور پاکستانی اس سے لاعلم نہیں مگر ہم سیاست دانوں کے ہاتھوں کھلونا کیوں بن رہے ہیں پاناما لیکس کا تذکرہ نہ چاہتے ہوئے بھی مجھے کرنا پڑ رہا ہے اب الزام لگایا جا رہا ہے کہ کہ حسین نواز کے پاس برطانیہ میں گھر کہاں سے آیا جس کے بارے میں حسین نواز نے اپنا جواز کچھ یو بتایا کہ جب انہین پاکستان سے نکالا گیا ان کو پیسے تو درکنار اپنا سامان بھی ساتھ نہیں لے جانے دیا گیا انہیں بے سرو سامان اپنے وطن سے محبت کی سزا دی گئی
کیونکہ ہم نے اپنے وطن کو ایٹمی پاور بنا دیا تھا جب ہم سعودی عرب میں مقیم تھے تو میں نے اپنے دوستوں سے ادھار رقم مانگی ان میں سے تو کئی ایک نے معذرت بھی کی مگر میرے دوستوں نے مجھے بنک لون اور کچھ رقم ادھار فراہم کی اس رقم سے میں نے ایک سٹیل مل جو بند پڑی تھی اسے چلایا اور اللہ تعالیٰ نے مجھے سرخرو کیا اور میں نے نہ صرف دوستوں کا ادھار واپس کیا بلکہ ایک خاص رقم اکٹھی بھی کر لی میں نے اپنا کاروبار اس وقت شروع کیا جب ہمیں اپنے ہی گھر سے نکال دیا گیا تھا ذرا اس وقت سے اب تک میرا کم سے کم منافع سامنے لائو تو بھی میرے پاس جو اثاثے ہیں وہ زیادہ نہیں ہوں گے جب میرا کاروبار چمک اٹھا تو میں نے اپنے بھائی کو بھی رقم فراہم کی جس سے اس نے گھر خریدا ان کا جواز غلط نہیں مگر یہاں اپنے اثاثوں کو چھپا کر ایسی باتیں کر رہے ہیں جن کو ذہین تسلیم ہی نہیں کرتا کسی سیاست دان سے پوچھا گیا کہ اسلام آباد میں ان کا شاندار گھر کہا ںسے آیا تو انہوں نے فرمایا کہ انہوں نے جب اپنی بیوی کو طلاق دی تھی تو اس کی بیوی نے انہیں یہ گھر یا اس کی رقم بطور انعام دی تو کیا یہ حیران کرنے والی بات نہین جس بیوی کو طلاق دی جائے وہ تو اس شوہر کو گولی مارتی یا انعام دیتی ہے
Primeminister of Pakistan
آج وہ بھی عوام کو بے وقوف بنابے میں کیا کچھ نہیں کر رہے آج ہمیں جس بات کی ضرورت ہے تمام اختلاف چھوڑ کر ملکی ترقی کے لئے کام کریں ہم وہاں جہاں انہیں حکومت ملی ہے اپنے ایسے ایسے کام کریں کہاانہین وزارت عظمیی کی نشست بھی مل جائے پھر اگر انہیں یہ منصب ملے تو وہ ملک کے لئے نمایاں کام کریں جو رہیی دنیا تک یاد رکھے جائیں چور راستوں سے اقتدار تک پہچنے کے خواب نہ دیکھے جائیں میں یہاں تمام لیڈران سے مخاطب ہوں آج ملک کو ترقی کی جانب بڑھنے سے روکنے کے لئے یہودی لابی نے جو جال بننے ہیں ہم ان میں کیوں پھنس رہے ہیں یہودی لابی نے ہم سے وہ لیڈر چھین لئے جو آج ہوتے تو پاستان کس پوزیشن میں ہوتا ذوالفقار علی بھٹو نے جب یہودی لابی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ایٹمی قوت بننے کا سوچا اسلامی دنیا کو متحد کرنے کا سوچا تو اسی یہودی لابی نیانہیں عبرت کا نشان بنایا اور وہ بھی ان کے قریبی دوست کے ہاتھوں انہیں تختہ دار پر لٹکا دیا
جب ان کے کام یا ان کی کاوش کو میاں نواز شریف نے پایا تکمیل تک پہنچایا تو ان کا حشر دنیا نے دیکھا اب یہی لوگ پھر اسی تاریخ کو دھرا رہے ہیں مفاد ان کا ہے حشر نشر اپنے ملک کا کر رہے ہیں اور رونا یہ رو رہے ہیں کہ کریپشن کا خاتمہ کر رہے ہیں کریپشن ختم کرنا ہے تو ایک مسلمہ حقیقت پاسپورٹ آفس چکوال سے ختم کرائیں جہاں صبع سات بجے لوگ لائینوں میں لگتے ہیں نو بجے عملہ وہا ں آتا ہے تو بجلی بند ہونے کا بہانہ بنا کر ایک گھنٹہ پھر عوام کو خوار اس لئے کیا جاتا ہے کیونکہ وہ نوٹ نہیں چلاتے دس بجے جب بجلی آتی ہے تو سسٹم آن ہونے کا بہانہ بنا کر انہیں مذید خوار کیا جاتا ہیپھر پانچ افراد جو آگے کھڑے ہوتے ہیں انہیں اندر بلایا جاتا ہے جب وہ غریب اندر پہنچتے ہیں تو وہا ایک بری لائن پہلے ہی موجود ہوتی ہے وہ کہاں سے آتے ہیں
Corruption
اس کا علم کسی کو نہیں رات تک لوگ اپنے ملک کا پاسپورٹ حاصل کرنے کے لئے دھکے کھا رہے ہیں چلو ایک دھرنا یہاں دین کہ کریپشن کا خاتمہ کا آگاز تو ہو یہ حال چکوال کا ہی نہیں بلکہ پورے ملک کا ہے جہاں غریب کی غربت کا مذاک اڑایا جاتا ہے یہاں اگر کریپشن ختم کرنیکے لئے موجودہ حکومت نے کوئی قدم اٹھایا تو ان کی مخالفت شروع ہو گئی اور نعرہ لگایا کہ کریپشن سے پاک پاکستان اگر ہم اس سے مخلص ہیں تو آئیے مل کر اس ناسور کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں دھرنوں احتجاجوں سے ملک ترقی نہیں کرتے ان سے کریپشن ختم نہیں ہوتی بلکہ مذید پھیلتی پھولتی ہے
آئیے اس بات کا عزم کریں ہم نے جینا اور مرنا پاکسیان کے لئے ہے کسی لیڈر کے ساتھ مل کر اپنے وطن کو نقصان نہین پہچانا اور اس بات کا عزم کریں کہ ہم خود کریپشن نہیں کریں گے اسی طرھ ایک ایک کر کے کریپشن کا خاتمہ ہو جائے گا اگر میں خود جھوٹ بولوں اور دوسروں کو جھوٹ بولنے ست روکوں تو کیا ممکن ہے کہ لوگ میری بات کا اثر لیں گے ہر گز نہیں ہمیں دوسروں کے کیڑے نہیں نکالنے چاہیں بلکہ خود کو محب وطن بنانا ہو گا ورنہ ہم پاکستان کو کریپشن سے نکالنے کے بجائے خود مسائل کی دلدل میں پھندتے جائیں گے
Riaz Ahmad Malik
تحریر: ریاض احمد ملک بوچھال کلاں 03348732994 malikriaz57@gmail,com