کابل (جیوڈیسک) کابل میں گزشتہ روز ہونے والے خودکش حملے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 64 ہو گئی جبکہ 347 افراد زخمی ہیں جن میں خفیہ ایجنسی کے 30 اہلکار شامل ہیں۔ ادھر افغان سکیورٹی فورسز کی کاروائیوں میں 2 طالبان کمانڈروں او ر ملٹری کمشن کے سربراہ سمیت 63 شدت پسند ہلاک اور 35 زخمی ہوگئے جبکہ 7 افغان فوجی بھی مارے گئے۔
سکیورٹی فورسز نے وزارت داخلہ میں امریکی فوجیوں کے 2مشیروں کو قتل کرنے والے ملزم کو 4سال بعد گرفتار کرلیا۔ افغان میڈیا کے مطابق وزارت داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی نے بتایا ہے کہ کابل میں گزشتہ روز ہونے والے خودکش حملے میں مرنے والوں کی تعداد 64ہوگئی ہے۔ نیٹو کمانڈر نے کابل خودکش حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ ادھر افغان سکیورٹی فورسز کی ملک کے مختلف حصوں میں کارروائیوں کے نتیجے میں 33 شدت پسند ہلاک اور 35زخمی ہوگئے جبکہ 4کو گرفتارکرلیاگیا۔وزارت دفاع کے بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 24گھنٹوں میں افغان نیشنل سکیورٹی فورسز نے مخلتف صوبوں میں کلیرنس آپریشن کیے ہیں۔
صوبہ کنٹر کے ضلع ناری میں 8شدت پسند مارے گئے جبکہ 4 زخمی بھی ہوئے ۔قندوز کے ضلع چہار درا میں 2 جنگجو ہلاک اور 8دیگر زخمی ہوئے ۔صوبہ ورداک کے ضلع سید آباد اور لوگر کے ضلع براکائی براک میں 4،4 شدت پسند مارے گئے ۔غزنی میں 2 شدت پسند ہلاک اور 2 زخمی ہوئے۔ وزارت داخلہ کے مطابق شمالی صوبہ قندوز میں سیکورٹی فورسز کی تازہ کاروائی میں طالبان کے اہم کمانڈر ملا خیر محمد سمیت14 شدت پسندوں کو ہلاک کردیا گیا۔
افغان انٹیلی جنس نے ایک خصوصی آپریشن کے دوران طالبان گروپ کے صوبہ پکتیا کیلئے ملٹری کمشن کے سربراہ کو ہلاک کردیا۔این ڈی ایس کے بیان میں کہاگیا ہے کہ قاری زبیر کو لوگر میں خصوصی آپریشن کے دوران تین دیگر ساتھیوں کے ہمراہ ہلاک کیا گیا ہے۔
صدر اشرف غنی نے کہا خون کے ہر قطرے کا انتقال لیں گے۔ ادھر کابل خودکش حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تدفین رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔ غنی نے کہا ایسے حملوں سے لگتا ہے امن عمل کی بحالی کی کوششوں امید کو ختم کرنا ہے۔ ایرانی سپیکر لاریجانی نے کہا خطے کے ممالک کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کابل کی مدد کرنی چاہئے۔