تحریر : ریاض جاذب چھوٹو گینگ کے سربراہ غلام رسول عرف چھوٹو نے فوج کے سامنے ہتھیار پھینک دیئے اور ساتھیوں سمیت گرفتاری دے دی۔ غلام رسول عرف چھوٹو کے جرائم کی فہرست لمبی ہے شروع شروع میں وہ کافی بڑی بڑی وارداتیںکرتا جس میں وہ براہ راست خود بھی شریک ہوتا تھا بعد میںوہ دیگر چھوٹے گینگ سے وہ اغوا کئے گئے بندے خرید کرلیتا تھا یہ چھوٹے گینگ سندھ کراچی، بلوچستان اور رحیم یار خان ڈیرہ غازیخان ، راجن پور سمیت کئی دور دراز علاقوں سے مختلف تاجر اور پیشہ ور ماہرین کو اغوا کرکے چھوٹو کو فروخت کر دیتے اور چھوٹو ان کی رہائی کے لیے بہت زیادہ تاوان مانگتا اور وصول کرتا جس کی بڑی مثال 2005 میں چینی انجینئرز اور2013 میں ای ڈی او ہیلتھ ڈی جی خان مشتاق رسول کی رہائی کا معاملہ سامنے آیا۔
یہ گینگ اس لحاظ سے بھی پولیس پر بھاری تھا کہ اس کے گینگ کے خاتمہ اور اس کی گرفتاری کے لیے پنجاب پولیس کی تاریخ میں سات آپریشن ہوئے اور تمام کے تمام نتیجہ خیز ثابت نہ ہوئے۔ پولیس کے اپنے ذرائع کے مطابق اب تک اس گینگ سے مقابلہ کرتے ہوئے انہیں بھاری نقصان اٹھانا پرا اور سات آپریشن کے دوران سات سے ڈاکو ہلاک جبکہ اس مقابلے میں دو درجن اہلکار ہلاک اور اتنے ہی یرغمال ہوئے۔ چھوٹو کی شہرت اس حوالے سے بھی ہے کہ اس نے پنجاب میں واحد نوگوایریا قائم کیا ہوا تھا جس کی اگرچہ صوبائی حکومت کے ترجمان نے بارہا تردید کی مگر آخری اپریشن (حالیہ)میں ثابت ہوگیا کہ یہاں(پنجاب) نوگوایریا ہے۔ جوکہ کچا جمال اور کچا مورو کے علاقے پر مشتمل ہیں۔
یہ تین بڑے چھ سے زائد چھوٹے جزیرے ہیں 2010کے سیلاب کے بعد دریائے سندھ کے اندر ابھرے ہیں۔جن کی لمبائی دس کلومیٹر اور چوڑائی تین کلومیٹر سے بھی زیادہ ہے اور ضلع راجن پور کی حدود میں واقع ہیں۔ اس کو رحیم یار خان اور راجن پور کے درمیان کی دریائی ساحلی پٹی کہا جاتا ہے۔ان جزیرہ نما پٹی کی ایک اور اہمیت بھی ہے یہ اقتصادی رہداری روٹ سے قریب ہے اوراقتصادی رہداری روٹ اس کے ساتھ دور تک لگتا ہے 2005 میں چھوٹو گینگ نے انڈس ہائی وے سے 12 چینی انجینئروں کو اغوا کیا تھا بعد میں ان انجینئرز کو رہا کر دیا تھا۔
Economic Rahdari Root
اب جبکہ اقتصادی رہداری روٹ پر کام جاری ہے اورتو ایک بار پھر اس خدشہ نے سر اٹھا کہ کہیں پھر چھوٹو یا اس طرح کے کوئی گینگ یہاں سے ماضی کے طرز پر کاروائی نہ کرے اس لیے چھوٹو اور اسی طرح کے چھوٹے چھوٹے گینگ کا خاتمہ کے لیے پنجاب پولیس نے آئی جی پنجاب کی سربراہی میں آپریشن ضرب آہن شروع کیا بعد میں پنجاب پولیس نے سات اہلکاروں کی ہلاکت اور چوبیس کے یرغمال بنائے جانے پر پاک فوج سے مدد مانگی پاک فوج نے آخرکار اس گینگ کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کردیا ماضی کی واردات کے پیش نظر چینیوں کے خدشات بھی اب اس کامیاب ااپریشن سے دورہوجائیں گے اور بظاہر اقتصادی رہداری کا جنوبی پنجاب سے گزرنے والا اہم روٹ محفوظ بن گیا ہے۔
چھوٹو اور اس کے ساتھیوں کی گرفتاری کے بعدڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی سردارشیر علی خان گورچانی سمیت راجنوپور و ڈی جی خان سے تعلق رکھنے والے کئی سرداروں نے وزیر اعلی پنجاب سے وفد کی صورت میں ملاقات کرتے ہوئے چھوٹو کی گرفتاری کے بعد کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیااور چھوٹو سے اپنے مراسم اور سرپرستی کرنے کے الزام کو بے بنیاد قرار دیا انہوں نے اعلیٰ سطحی کمیشن بنانے کا مطالبہ بھی کیاہے دریں اثناء ڈپٹی اسپیکر کے ایک فیملی ممبرنے چھوٹو کی سرپرستی کرنے کا الزام سابق وزیر سردار نصراللہ خان دریشک کے بیٹوں پر لگایا ہے۔ جبکہ پولیس کے اپنے ذرائع کے مطابق چھوٹو ماضی میں موجودہ رکن اسمبلی سردار عاطف خان مزاری کا گن مین رہا ہے، وہ پولیس کا بطور مخبری بھی کام کرتا رہا۔
چھوٹو کی سرپرستی کرنے والے کون لوگ ہیں وہ کن لوگوں کے لیے کام کرتا، اس کے سہولت کار کون تھے وہ خود کن لوگوں کا سہولت کار تھا اس کا پتہ تو اس ہونے والی تفتیش کے بعدلگے گا۔ پاکستان کے چوٹی کے سیاست دان شیخ رشید نے یہاں تک کہہ دیا ہے کہ چھوٹو جب بھی گرفتار ہوا انہیں یقین ہے وہ(چھوٹو)صوبائی وزیررانا ثناء اللہ کا نام لے گا اور خود رانا ثنااللہ نے کہا کہ چھوٹو چوہدری برادران (پرویز الہی) کے دور کی پیداوار ہے۔
Ghulam Rasool
غلام رسول عرف چھوٹو پنجاب کے دور افتتادہ پسماندہ ضلع راجنپور کی تحصیل روجھان کے ایک قصبے کا رہائشی اور مزاری قبیلہ کی سب کاسٹ بکھرانی سے تعلق رکھتا ہے۔ 3 سے 5 سال تک رکن صوبائی اسمبلی عاطف مزاری کے گارڈ کے طور پر فرائض انجام دے چکا ہے اورپنجاب پولیس کے لیے بھی کئی سال(2007 تک)مخبر کی حیثیت سے کام کیا بعدازاں نامعلوم وجوہات کی بناء پر اس کے پولیس کے ساتھ اختلافات ہوگئے جس کے بعد اس نے اپنا ایک الگ گروہ بنا کر مجرمانہ سرگرمیوں کا آغاز کردیا۔
اس دوران راجنپور،ڈیرہ غازیخان ، رحیم یارخان، صادق آباد پنجاب اور سندھ اور بلوچستان سے منسلک اضلاع میں متحرک جرائم پیشہ گروہ میں کام کرنے والے کئی بڑے مجرم بھی چھوٹو کے گینگ میں شامل ہوتے رہے اسی طرح کئی گروپوں نے بھی چھوٹو گینگ میں شمولیت اختیار کرلی۔ چھوٹو گینگ دوسرے کریمنل گینگ سے کئی لحاظ سے مختلف تھا۔
چھوٹو گینگ کا سربراہ غلام رسول عرف چھوٹو اکیلا نہیں اپنی پوری فیملی کو اپنے ساتھ رکھنے کا قائل تھا وہ بھائی بھتیجوں سمیت اپنی خواتین کو کچے کے محفوظ علاقہ میں رکھے ہوئے تھا۔ عام طور پر ڈاکو ایسا نہیں کرتے ۔اب جبکہ وہ اس کے ساتھی گرفتار ہیں ان سے ہونے والی تفتیش کی روشنی میں کیا کیا انکشافات سامنے آتے ہیں اس کا پوری قوم کو انتظار ہے۔