سرینگر (جیوڈیسک) کشمیری قیادت نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی تقریر پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ تعمیروترقی کے نام پر کسی قوم کو غلام نہیں بنایا جا سکتا، ترقی کے نام پر رسوائی قابل قبول نہیں۔ جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا تعمیر و ترقی کے نام پر کسی بھی قوم کو غلام نہیں بنایا جا سکتا کیونکہ یہ بنیادی انسانی حقوق اور فطرت کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترقی کے نام پر کسی قوم کی آزادی سلب کر دینا، اْن کی عزت نفس اور انسانی حقوق کو پامال کرنا اور انہیں یہ درس دینا کہ وہ ترقی کے نام پر ذلت ورسوائی برداشت کرتے رہیں کسی بھی طور پر قابل قبول نہیں۔ بھارتی وزیراعظم کو اس حقیقت کا ادراک کرنا چاہیے کہ خطے میں امن و سلامتی کا انحصار صرف کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل سے ہے اور اگر وہ چاہتے ہیں کہ پورے جنوبی ایشیاء میں ترقی و خوشحالی ہو تو انہیں مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے جرات کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔
نیشنل فرنٹ کے چیئر مین نعیم احمد خان نے مودی کے دورہ جموں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہابھارت کشمیر کو ایک مفتوحہ علاقہ سمجھتا ہے۔ نریندر مودی نے اپنے دورے کے دوران فوجیوں کے ہاتھوں شہریوں کے قتل کا تذکرہ نہ کر کے اصل میں اس ذہنیت کا مظاہرہ کیاہے جو کشمیر کے بارے میں بھارت میں پائی جاتی ہے۔
تحریک حریت جموں و کشمیر نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین علی گیلانی اور دیگر حریت رہنمائوں کی مسلسل گھروں اور پولیس سٹیشنوں میں غیر قانونی نظربندی کی شدید مذمت کی ہے۔ نام نہاد اسمبلی کے رکن انجینئر عبدالرشید نے کہاہے کہ دیرینہ مسئلہ کشمیر کا حل خود بھارت کے مفاد میں ہے۔
انجینئر رشید نے ہندواڑہ کے مختلف دیہات کے دورے کے دوران کہاکہ مسئلہ کشمیر کے حل میں مزید تاخیر نہ صرف عالمی سطح پر بھارت کی بدنامی کا باعث بن رہی ہے بلکہ یہ اقوام متحدہ کا مستقبل رکن بننے کی راہ میں بھی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ عالمی صحافتی تنظیم ’’ رپورٹرز ود آئوٹ بارڈرز‘‘ نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میںصحافیوںکو اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔