انقرہ (جیوڈیسک) ترکی میں درجنوں افراد نے پارلیمنٹ کی عمارت کے باہر اسپیکر کے بیان کے خلاف احتجاج کیا۔ پارلیمنٹ کے اسپیکر کا کہنا تھا کہ ترکی کے نئے دستور کو سیکولر نہیں مذہبی ہونا چاہیئے۔ بعد ازاں اسپپیکر نے اپنا بیان واپس لے لیا۔
ترکی میں اسپیکر پارلیمنٹ کے بیان نے تنازعہ کھڑا کردیا۔ اسپیکر اسماعیل قہرمان نے کہا تھا کہ ملک کے نئے دستور میں ترک قوم کا تشخص ایک اسلامی قوم کے طور پر ہونا ضروری ہے۔ ان کے خیال میں نئے دستور میں سیکولر شقوں کو شامل نہیں کیا جانا چاہیئے اور یہ ضروری ہے کہ دستور کی اساس مذہب ہو۔
اسپیکر کے بیان سے ان کی اپنی ہی حکمران جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے متعدد ارکان نے اتفاق نہیں کیا۔ اسپیکر کے بیان کے خلاف درجنوں افراد نے ترک پارلیمنٹ کی عمارت کے باہر احتجاج کیا۔ اس دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان آنکھ مچولی جاری رہی اور پولیس نے متعدد مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ مذہبی دستور ملک کی اساس سے مطابقت نہیں رکھتا۔
ترکی میں ان دنوں نئے دستور میں تبدیلیوں سے متعلق بحث جاری ہے۔ دنیا کے تین ممالک فرانس، آئر لینڈ اور ترکی کے آئین میں ’سیکولر‘ کی وضاحت شامل ہے۔ دستور میں تبدیلی سے متعلق یہ بات بھی زیر بحث ہے کہ عہدہ صدارت صرف رسمی نہ ہو بلکہ صدر کو سربراہ مملکت کے تمام اختیارات حاصل ہوں۔