اسلام آباد (جیوڈیسک) سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری کا کہنا ہے کہ بھارتی ہم منصب سے ملاقات میں کوئی اہم پیشرفت نہیں ہوئی اور بھارت کی جانب سے دو طرفہ مذاکرات کی بحالی کا کوئی وقت نہیں دیا گیا۔
اسلام آباد میں پریس بریفنگ کے دوران سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے اپنی بھارتی ہم منصب سے ملاقات پر آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ بھارتی سیکریٹری خارجہ سے ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور اور دو طرفہ معاملات پر بات چیت کی گئی تاہم اس ملاقات میں کوئی اہم پیشرفت نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا بھارت جان چکا ہے کہ تمام مسائل کا حل بات چیت میں ہے تاہم بھارت کی جانب سے جامع مذاکرات کی بحالی کی کوئی حتمی تاریخ نہیں دی گئی لیکن بھارت جب بھی مذاکرات پر آمادگی ظاہر کرے گا ہم اسے خوش آمدید کریں گے۔
بھارتی خفیہ ایجنسی کے ایجنٹ کی گرفتاری پر سیکریٹری خارجہ نے بتایا کہ کل بھوشن یادیو کے اغوا کی بات درست نہیں، اسے پاکستانی اداروں نے گرفتار کیا ہے اور وقت آنے پر ادارے تمام تفصیلات سے آگاہ بھی کریں گے جب کہ بھارت نے کل بھوشن کے لیے رسائی مانگی ہے۔ سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ کشمیر کا مسئلہ وہاں کے عوام کی امنگوں اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہے۔
افغان امن عمل سے متعلق اعزاز چوہدری نے کہا کہ افغان حکومت اور طالبان میں مذاکرات کی کوشش میں 4 ملکی گروپ میں کوئی کامیاب نہیں ہوسکا تاہم ان مذاکرات کے لیے پاکستان اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔ ایک سوال کے جواب میں اعزاز چوہدری کہنا تھا کہ افغان صدر کے پارلیمنٹ میں پاکستان سے متعلق دیئے گئے بیان پر تبصرہ نہیں کروں گا تاہم کابل میں دہشت گردی کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں اور ہم کسی صورت پرتشدد کارروائیوں کو قبول نہیں کریں گے، تمام عسکری گروپوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ ہتھیار پھینک کر مذاکرات کی میز پر آئیں۔
واضح رہے کہ کل ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے دوران پاکستان اور بھارتی سیکریٹری خارجہ کے درمیان ملاقات ہوئی تھی جس میں پاکستان کی جانب سے ’’را‘‘ کی مداخلت کا معاملہ بھی اٹھایا گیا تھا۔