سری نگر / جنیوا (جیوڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران ضلع کپواڑہ کے علاقے لولاب میں ایک کشمیری نوجوان کو شہید کر دیا۔
قابض فوجیوں نے نوجوان کو لولاب میں کانٹھ پورہ کے مقام پر محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران شہید کیا، علاقے میں گزشتہ شام جیسے ہی فوجی کارروائی شروع ہوئی تو لوگوں نے زبردست مظاہرے کیے اور بھارتی مظالم کیخلاف زبردست نعرے بازی کی، جس کی وجہ سے انتظامیہ آپریشن ختم کرنے پر مجبور ہو گئی۔
نوجوان کی گولیوں سے چھلنی اور خون میں لت پت لاش اگلی صبح آپریشن کے مقام سے چند میٹردور برآمد ہوئی، جیسے ہی نوجوان کے قتل کی خبر پھیلی تولوگ سڑکوں پر نکل آئے اور مظاہرے شروع کر دیے، قابض انتظامیہ نے بڑی تعداد میں سیکیورٹی اہلکار تعینات کر دیے۔
کٹھ پتلی انتظامیہ نے سید علی گیلانی سمیت تمام حریت رہنماؤں کو جمعے کے روز بھی گھروں اور تھانوں میں نظر بند کیے رکھا جس کا مقصد مظاہروں کو روکنا تھا، بھارتی پولیس نے سری نگر کے علاقے حیدر پورہ میں تحریک حریت جموںوکشمیر کے دفتر کا بھی محاصرہ کیا اور کسی کو بھی باہر آنے کی اجازت نہیں دی۔ دریں اثنا سری نگر کے سید آباد، سوئیہ ٹینگ، لسجن، پادشاہی باغ، کے پی باغ، مہجور نگراور دیگر علاقوں میں ہزاروں لوگوں نے بھارت مخالف مظاہرے کیے۔ بھارتی پولیس نے مظاہرین کیخلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کے امن فاؤنڈیشن کمیشن نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلیے بھارت اور پاکستان کے درمیان کسی بھی مذاکراتی عمل میں سیاسی اہمیت اور مقامی حالات کا احترام انتہائی ضروری ہے۔
اقوام متحدہ میں کینیا کے مستقل نمائندے مچاریا کماؤ نے کشمیر کے مسئلہ پر کمیشن کے سہ رخی اپروچ کا خاکہ پیش کرتے ہوئے ’’سیاسی اہمیت‘‘ کا حوالہ دیا اور کہا کہ ہمیں ان مقامی حالات کا احترام کرنا ہو گا جو مذاکرات پر اثر انداز ہوتے ہیں، انھوں نے تنازع کشمیر سے نمٹنے میں ادا کیے جانے والے کمیشن کے ممکنہ کردار کو محدود کرتے ہوئے اس حوالے سے کمیشن کی کسی بھی براہ راست مداخلت کو خارج از امکان قرار دے دیا۔