واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ 2015 میں افغانستان کے اسپتال پرہونے والے حملہ جنگی جرم نہیں بلکہ انسانی غلطی تھا۔
امریکی محکمہ دفاع نے اکتوبر 2015 میں افغانستان کے شہرکندوزمیں بین الاقوامی فلاحی اسپتال پر ہونے والے حملے کی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا ہے کہ واقعہ جنگی جرم کے زمرے میں نہیں آتا بلکہ اس واقعہ کو انسانی غلطی یا تکنیکی خرابی کہا جا سکتا ہے۔
امریکی فوج کے سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل جوزف وٹیل متعلقہ کا کہنا تھا کہ فوجی اہلکار اپنی مصروفیت اور مسلح تصادم کے قوانین پر عمل درآمد میں ناکام رہے، اہلکاراس بات سے لاعلم تھے کہ وہ ایک اسپتال پرحملہ کرنے جا رہے ہیں، واقعہ کی تحقیقات سے ثابت ہوتا ہے کہ اہلکاروں کی یہ غلطی جنگی جرائم کے زمرے میں نہیں بلکہ اسے غیر ارادی انسانی غلطی اور تکنیکی خرابی کہا جا سکتا ہے، اس کے علاوہ بڑے پیمانے پر مسلسل جاری آپریشن کی تھکاوٹ بھی اس انسانی غلطی کی وجوہات میں شامل ہے۔
جنرل جوزف وٹیل نے کہا کہ حملے میں متاثر ہونے والے 170 افراد اوران کے خاندان کو مالی تعاون بھی فراہم کیا گیا، حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کے لئے 6 ہزار ڈالر فی کس اور ہر زخمی کو 3 ہزار ڈالر فراہم کئے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم ایس ایف کی عمارت کی دوبارہ تعمیر کے لئے بھی 57 لاکھ ڈالرکی خطیر رقم منظور کی گئی۔
دوسری جانب ایم ایس ایف نے اسپتال پرحملے میں ملوث امریکی جنرل سمیت 16 اہلکاروں کے خلاف صرف ضابطے کی کارروائی کو بہت کم قرار دیا تھا۔ ایم ایس ایف حکام کے مطابق جس پیمانے پراسپتال میں تباہی ہوئی اس تناسب سے امریکی فوجیوں کی سزائیں بہت کم ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں امریکی جنگی طیاروں نے بین الاقوامی فلاحی ادارے میڈیسنزسانز فرنٹیئرزکے تحت چلنے والے اسپتال پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں ڈاکٹروں سمیت 43 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔