لیہ +کروڑ لعل عیسن (طارق پہاڑ) 13 دن گزرنے کے باوجود زہریلی مٹھائی سے جاں بحق ہونے والے افراد کی انکوائری رپورٹ مکمل نہ ہو سکی اور نہ ہی ہلاکتوں کا سلسلہ رُک سکا ہے آئے روز متاثرہ افراد کے جاں بحق ہونے کا سلسلہ جاری گزشتہ روز وزیر اعلیٰ پنجاب میں شہباز شریف تعزیت کے لئے چک نمبر 105 پہنچ جہاں پر ٹینٹ لگا کر ایک مخصوص جگہ بنائی گئی جس میں لیہ سے اراکین اسمبلی MNAصاحبزادہ فیض الحسن،MPAقیصر خان مگسی ،چوہدری اشفاق،احمد علی اولکھ عبداشکور سواگ کمیشنر ڈی جی خان محمد یثرب ڈی آئی جی رحمت اللہ نیازی ،DCOلیہ رانا گلزار ،DPoلیہ محمد علی ضیاء EDOصحت ڈاکٹر امیر عبداللہ ،ACکروڑ تنویر یزدان خان سمیت چند مسلم لیگی افراد اور لواحقین کو بلایا گیا جبکہ دیگر جبکہ میڈیا سمیت دیگر لوگوں کو اندر داخل نہ ہونے دیاگیا۔
اس دوران باہر موجودکچھ افراد نے وزیر اعلیٰ پنجاب کی آمد پر نعرے بازی کی گو نواز گو کے نعرے بھی لگائے گئے اور احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ حکومت علاج معالجہ کی سہولت دینے میں ناکام ہو چکی ہے 31افراد کی ہلاکت اور اتنے ہی متاثرین نے پنجاب گورنمنٹ کی گڈگورننس کا پول کھول دیا ہے ،تاہم وزیر اعلیٰ پنجاب نے متاثرین سے سانحہ کے حوالے سے معلومات لیں اس موقع پر خاندان کے سربراہ عمر حیات اور خواتین نے ہسپتالوں خصوصا نشتر ہسپتال کی انتظامیہ کی شکایت کی اور کہا کہ وہاں پر اُن کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا گی ہمارے جو لوگ ہسپتالوں میں داخل تھے۔
اُن کی زندگیاں ختم ہو رہی ہیں وزیر اعلیٰ نے لوحقین کو کو تسلی دلائی کہ انہیں ہر ممکن انصاف فراہم کیا جائے گا اور ملوث افراد کوکیفر کردار تک پہنچایا جائے گا انہوں نے چک نمبر 120 میں ڈسپنسری کو بیسک ہیلتھ سنٹر کا درجہ دینے کا اعلان کیااور مرحومین کے لئے فاتح خوانی کی میڈیا کے داخلے پر پابندی کی وجہ سے سرکاری طور پر ہینڈ آؤٹ لاہور سے جاری کیا گیا۔