ٹیکسلا (ڈاکٹر سید صابر علی سے) ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کا ملازم بیوی اور بیٹے سمیت سیکورٹی فورسز کی کاروائی میں ہلاک، فائرنگ کے تبادلے میں ایک سیکورٹی اہلکار شہید پولیس اہلکار زخمی،ایک مبینہ دہشتگرد گرفتار تفتیش کے لئے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا،ملزمان سے دستی بم اور آتشین اسلحہ بھی برآمد کر لیا گیا۔
آپریشن کے دوران سیکورٹی اہلکاروں پر فائرنگ علاقہ کے ناظم صدیق خان کے بھائی کے گھر سے کی گئی،آپریشن کے دوران ہلاک ہونے والے مبینہ دہشتگردوں کی نعشیں ہری پور ہسپتال منتقل ،ہلاک ہونے والے دہشتگردوں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان سے بتایا جاتا ہے،سیکورٹی فورسز اور دہشتگردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بیس سے پچیس منٹ تک جاری رہا، زرائع کے مطابق سیکورٹی فورسز کے ساتھ مقابلہ کے دوران ہلاک ہونے والا خاندان کا سربراہ ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کا ملازم جاویدولد عبدالغنی تین مرتبہ چھٹیاں لیکر افغانستان جا چکا ہے،تفصیلات کے مطابق پولیس اور سیکورٹی فورسز نے رات گئے علاقہ میں مشترکہ سرچ آپریشن کے دوران توفکیاں پنڈ گاکھڑا میں سرچ آپریشن شروع کیا،ایک مکان میں کاروائی کی تو دوسری جانب سے سیکورٹی فورسز پر جوابی فائرنگ شروع کردی گئی۔
سیکورٹی فورسز نے دلیرانہ کاروائی کے دوران گھر میںموجود تین دہشتگرد جن میں جاوید ولد عبدالغنی ، اسکابیٹا احمد اور بیوی ناہید اختر سیکورٹی فورسز کی فائرنگ کا نشانہ بن گئے ، اور فائرنگ کے نتیجے میں موقع پر ہلاک ہوگئے ، ادہر جوابی فائرنگ کے نتیجے میں سیکورٹی فورسز کا ایک اہلکار بھی شہید ہوگیا،جبکہ ایک پولیس اہلکار شدید زخمی ہوگیا،پولیس زرائع کے مطابق آپریشن کے دوران سیکورٹی اہلکاروں پر فائرنگ یو سی ناظم صدیق خان کے بھائی کے گھر سے کی گئی،پولیس زرائع کے مطابق ہلاک ہونے والے دہشتگردوں کا تعلق کالعدم تنظیم تحریک طالبان سے تھا،شہید ہونے والے سیکورٹی اہلکار کی نعش روالپندی جبکہ ہلاک شدگان دہشتگردوں کی نعشیں ہری پور ہسپتال منتقل کردی گئیں۔
جہاں پوسٹمارٹم کے بعد نعشیں ورثاء کے حوالے کردی گئیں،گھرانے کا سربراہ جاوید ولد عبدالغنی ایچ آئی ٹی ٹیکسلا میں ملازمت کرتا تھا دوران ملازمت تین مرتبہ چھٹیاں لیکر افغانستان گیا،ادہر مبینہ دہشتگردوں کے گروہ سے تعلق رکھنے والا ایک ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے جس کی بابت بتایا جاتا ہے کہ اسے تفتیش کے لئے نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا ہے،ملزمان کیخلاف پولیس کی مدعیت میں زیر دفعات انسداد دہشتگردی ایکٹ سمیت 302/324/34 کے تحت مقدمات درج کرلئے گئے۔