ایبٹ آباد (جیوڈیسک) ایبٹ آباد میں گاڑی سمیت جلنے والی طالبہ کے قتل کا معمہ حل ہوگیا ، ظالم جرگے نے عنبرین کو پسند کی شادی کرنیوالی سہیلی کی مدد پر موت کی نیند سلایا ۔ ملزموں نے عنبرین کی والدہ کو ڈرا دھمکا کر بیٹی چھینی پھر گاڑی میں ڈال کر آگ لگا دی۔
پولیس نے 13 ملزموں کو گرفتار کرلیا ۔ ڈی پی او کے مطابق جرگے میں بدمعاش اور لفنگے شامل تھے ۔ خواب چکنا چور ، بیٹی لاچار ، بیٹی مجبور ظلم کی رِیت پھر گئی جیت ۔ ایبٹ آباد میں پہلے گھر بسانے کیلئے گھر سے نکلنے والی جان سے گئی پھر مدد دینے والی بھی بھینٹ چڑھ گئی۔
گاؤں مکول پائیں میں کونسلر پرویز نے جعلی جرگہ بٹھایا ، پسند کی شادی کرنیوالی صائمہ کی معاونت پر عنبرین کی زندگی کا بھی فیصلہ سنایا ۔ عنبرین کی والدہ کو ڈرا دھمکا کر بیٹی کو تحویل میں لیا ۔ نشہ آور ادویات دینے کے بعد گلے میں پھندا ڈال کر موت کی نیند سلایا ۔ پھر لاش اسی گاڑی میں رکھ کر آگ لگادی جس میں سہیلی کو الوداع کہا تھا۔
ڈی پی او کے مطابق عنبرین کی والدہ مظلوم اور بے بس عورت ہے ۔ میڈیا نے معاملہ اٹھایا تو پولیس نے ظالموں کو ڈھونڈ نکالا ۔ 13 ملزموں کو گرفتار کرلیا ۔ مقتولہ کے والد بھی کراچی سے ایبٹ آباد پہنچ گئے ۔ عینی شاہدین دنیا نیوز کی ٹیم کو لرزہ خیز واقعہ بتاتے رہے۔
عنبرین چلی گئی نشانیاں چھوڑ گئی ، رنگ برنگے کپڑے ، ٹرنک میں رکھے جوتے ، کتابوں بھرا بستہ اور سنسان کمرہ جہاں کبھی خوابوں کا بسیرا تھا اب ظلم کا اندھیراہے ۔ وہ بھی ان گنت سوالوں کے ساتھ ، جواب دے بے وفا زمانے جواب دے۔