کراچی (جیوڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ کے مرکز نائن زیرو کی ریکی کرنے والے کالعدم القاعدہ کے دہشت گرد نے انکشاف کیا ہے کہ وہ القاعدہ میں شمولیت سے قبل ایم کیو ایم کا سرگرم کارکن تھا۔
13 اپریل کو کراچی کے علاقے احسن آباد میں کاؤنٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ سے مقابلے کے دوران گرفتارہونے والا کالعدم تنظیم کا مبینہ دہشت گرد سید مرتضٰی ایم کیو ایم کا سابق کارکن نکلا ۔ ملزم نے ابتدائی تفتیش میں انکشاف کیا ہے کہ وہ اپنے ساتھی کے ہمراہ متحدہ قومی موومنٹ کے مرکز نائن زیرو کی ریکی کرتا رہا ہے۔
ملزم نے بتایا کہ ماضی میں وہ ایم کیو ایم کی اسٹوڈنٹس ونگ کاحصہ رہا اور آدم جی کالج کا یونٹ انچارج بھی رہا ہے، ملزم اے پی ایم ایس او نارتھ ناظم آباد یونٹ 174 کا کارکن اور اے پی ایم ایس او سیکٹر ایف کا سیکٹر ممبر بھی رہا ۔ گرفتار ملزم نے انکشاف کیا کہ ایم کیو ایم کو خیرباد کہنے کے بعد وہ القاعدہ برصغیر سے وابسطہ ہوگیا اور 2011 میں افغانستان سے عسکری ٹریننگ حاصل کی ۔ 2012 میں اپنے ساتھی ضرارعرف نسیم کے ساتھ مل کر نائن زیرو پر دھماکے کی منصوبہ بندی کی جبکہ 2013 میں ایم کیو ایم کے مرکز کی موبائل ویڈیو بنا کراپنے عسکری کمانڈرکو دی۔ ملزم 2013 ، 2014 اور 2015 میں بھی افغانستان گیا۔
ملزم نے اعتراف کیا کہ اس نے ایم كیو ایم کے رہنماؤں ریحان ہاشمی اور ممبر صوبائی اسمبلی جمال احمد کے علاوہ دیگر کو ٹارگٹ کرنے کے کا منصوبہ بھی بنایا اوران کی ریکی بھی کی جب کہ اپنے کمانڈر کو متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماؤں حیدرعباس رضوی ، فاروق ستار، واسع جلیل، حماد صدیقی، سیکٹرانچارج رئیس مما اور سیکٹر انچارج طاہر ملا کے حوالے سے بھی معلومات دیں اور اس وقت کے ایم کیو ایم کے مرکزی رہنما انیس قائم خانی کی بھی ویڈیو بنا کردی۔ ملزم نے بتایا کہ سی ٹی ڈی کے ساتھ ایک مقابلے میں اس کا بھائی مجتبٰی عرف ریحان اور اس کا ساتھی عبدالصبور ہلاک ہوگئے تھے۔