ٹیکسلا (ڈاکٹر سید صابر علی سے) چھ ماہ گزرنے کے بعد بھی ایچ ایم سی ٹیکسلا کے غریب محنت کشوں کو تنخواہیں نہ مل سکیں ،ملکی ترقی کے دعویداروں نے غریب ملازمین کو بے یار مددگار چھوڑ دیا،ایچ ایم سی کے ملازمین کسی مسیحا کے منتظر،چھ ماہ تنخواہوں کی عدم فراہمی پر محنت کشوں کے گھروں میں فاقہ کشی کی نوبت آگئی،احتجاج کے باوجود ذمہ داران ٹس سے مس نہیں ہورہے،ذمہ داران شائد خود کشیوں کا انتظار کر رہے ہیں۔
ملازمین میں بے چینی بڑھتی جارہی ہے ملازمین کا کوئی پرسان حال نہیں ،پندرہ سو ملازمین ازیت سے گزر رہے ہیں،جائنٹ ایمپلائز ایکشن کمیٹی ایچ ایم سی ٹیکسلانے ارباب اختیار سے اپیل کی ہے کہ قومی اثاثہ کو تباہ ہونے سے بچانے کے لئے ہنگامی تدابیر کی جائیں اور غریب ملازمین کو خود کشیوں پر مجبور نہ کیا جائے،وزیر اعظم ایچ ایم سی ٹیکسلا کی گھمبیر صورتحال کو فوری نوٹس لیں۔
اگر اصلاح احوال کے لئے فوری اقدمات نہ اٹھائے گئے تو قومی اثاثہ تباہ ہوجائے گا،ادہر ملازمین کو کہان ہے کہ جب فیکٹری انتظامیہ سے بات کی جائے تو وہ بجٹ کی عدم فراہمی کا راگ الاپتے ہیں،ایسے میں غرین مزدور اپنی فریاد کسے سنائیں ،چھ ماہ تنخواہون کی عدم فراہمی پر غڑیب مزدوروں کے گھروں کے چولہے بھی ٹھنڈے پڑ چکے ہیں لیکن مزدوروں کی جانب کوئی توجہ نہیں کر رہا۔
ایچ ایم سی جو کسی وقت ملکی صنعت میں اپنا ایک منفرد مقام رکھتی تھی انتظامیہ کی نا اہلی اور حکومتی ذمہ داران کی عدم توجہ کے باعث تباہی کے دھانے پر پہنچ چکی ہے،اب ملازمین کسی مسیحا کا انتظار کر رہے ہیں جو اسکی حالت کو سنوارنے کے ساتھ ساتھ یاہں کے مزدوروں کو انکا حق دلوائے۔
متاثرہ ملازمین کی جانب سے فیکٹری کے داخلی اور خارجی دروازوں پر بڑے بڑے پینا فیلکس آ ویزاں کئے گئے ہیں جس میں حکومت سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ان غریب مزدوروں پر توجہ دے جو معاشی طور پر بدحالی کا شکار ہوچکے ہیں۔
اگر حکومت نے انکے مسائل حل نہ کئے تو وہ انتہائی احتجاج پر مجبور ہونگے،اس ضمن میں وزیر اعظم سمیت پارلیمنٹ ہاوس تک آو از کو بلند کیا جائے گا۔