لیہ (نامہ نگار) زہریلی مٹھائی سے جاں بحق افراد کا المیہ انتہائی دکھ بھرا،لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں ، حقائق تک پہنچنے کیلئے پولیس ٹیم نے دن رات ایک کردیا،35مختلف پارسل تیارکرکے پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی سے رزلٹ حاصل کئے گئے ،دوران تفتیش 30افراد کو انٹیروگیٹ کیاگیا،بھائیوں کی معمولی رنجش نے ہنستے بستے گھر اجاڑ دیئے،بروقت اقدامات اور تفتیشی مراحل کی سرعت سے تکمیل پر اعلیٰ حکام نے پولیس کی کارکردگی کو سراہا۔
ڈی پی اولیہ کی پرہجوم پریس کانفرنس کے دوران گفتگو۔تفصیلات کے مطابق ڈی پی او لیہ کیپٹن (ر)محمدعلی ضیاء نے دفترپولیس کے کانفرنس روم میں پرہجوم پریس کانفرنس میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو فتح پور میں زہریلی مٹھائی سے ہونے والی اموات کے واقعے کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ زہریلی مٹھائی سے جاں بحق ہونے والے افراد کا المیہ انتہائی دکھ بھرااور افسوس ناک ہے وقوعے پر جتنابھی دکھ اوررنج کا اظہارکیاجائے وہ کم ہے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں انھوں نے کہا کہ اگرچہ دنیاسے چلے جانے والوں کو پولیس واپس تونہ لاسکتی ہے۔
لیکن لواحقین کو فراہمی انصاف پولیس کا اوّلین فریضہ تھا جوپولیس نے بخوبی نبھایا وقوعہ رونماہونے کے فوراً بعد ہی پولیس نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا وہ مٹھائی جومتاثرہ افراد نے کھائی کوقبضہ پولیس میں لیا نامزدملزمان سمیت دیگر مشتبہ لوگوں کو حراست میں لے لیا گیا جبکہ مٹھائی کی دوکان کو سیل کرادیاگیا انھوں نے کہا کہ اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے اوّل روز سے ہی اپنی تفتیش کا دائرہ کاروسیع رکھا اور دوران تفتیش تمام ترپہلوئوں کو مدنظررکھاگیا سب سے زیادہ متاثرہ عمرحیات خاندان کی علاقہ میں موجودسابقہ رنجشوں ،ہوٹل مالک کے علاقے میں موجودکسی سے عداوت ،مذہبی پہلوئوں سمیت ہرزاویے سے وقوعے کا جائزہ لیاگیا۔
انھوں نے کہا کہ حقائق کوجانچنے کیلئے انتہائی قابل پولیس افسران پر مشتمل 7رکنی ٹیم تشکیل دی گئی تفتیش کی ہرلمحے براہ راست نگرانی میں نے خود کی جبکہ پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی کرائم سین یونٹ کی معاونت بھی حاصل رہی جبکہ دوران تفتیش 35پارسل تیارکرکے پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی سے رزلٹ حاصل کئے گئے اور پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی نے وقوعے کی حساسیت کو مدنظررکھتے ہوئے ہربھیجے گئے پارسل کارزلٹ فوری فراہم کیا انھوں نے کہا کہ طارق ہوٹل کے نزدیک واقع دوکاندار خوشی محمد،محمدارشد،غلام یٰسین ،عبدالغفار کوبھی انٹیروگیٹ کیا دوران انٹیروگیشن عبدالغفار ڈیلر پیسٹی سائیڈنے انکشاف کیاکہ اس نے کچھ پیسٹی سائیڈطارق ہوٹل پر رکھی تھی۔
وقوعہ سے ایک روزقبل جب وہ اپنی پیسٹی سائیڈاٹھانے کیلئے گیا تو اس نے دیکھاکہ اسکی ایک پیسٹی سائیڈبوتل کھلی اور خالی پائی گئی جس کا اس نے کسی سے تذکرہ کئے بغیراپنی سورج مُکھی کے کھیت میں بوتل کو چھپادیاپولیس نے پیسٹی سائیڈبوتل ایکسیڈجس میں زہر “کلوروفیناپائر”پایا جاتاہے برآمدکرلی پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کے رزلٹ کے مطابق لڈو اوروفات پاجانے والے افراد کے جسم میں بھی زہر”کلوروفیناپائر”کاہوناپایاگیاڈی پی او نے مزیدبتلایاکہ طارق اور خالد دونوں اکٹھے مٹھائی کی دوکان پر کام کرتے تھے جن کا والد 2سال قبل وفات پاگیا طارق محمود چھوٹے بھائی کی تذلیل اور ڈانٹ ڈپٹ کرتا رہتا تھا۔
17 اپریل کو طار ق نے اپنے بھائی خالد کوفون پر گالیاں دیں جس کا خالدکوبہت زیادہ رنج پہنچا اوراس نے تذلیل کا بدلہ لینے کیلئے زہریلی پیسٹی سائیڈایکسیڈجوکہ عبدالغفارکی ملکیتی تھی اپنے بڑے بھائی طارق کی طرف سے تیارکئے گئے لڈوکے Raw Materialمیں ڈال دی دوران تفتیش پیسٹی سائیڈبوتل کاڈھکن اور سیل اوربوتل کو کھولنے کیلئے استعمال کی چھری کوبھی برآمدکرلیاگیا انھوں نے کہا کہ ملزم خالدمحمود نے عدالت کے روبروپیش ہوکر اپناجرم تسلیم کرلیا ڈی پی او نے کہا کہ جب طارق نے لڈوتیارکئے تو اسے بخوبی اندازہ ہوگیا کہ اس کا تیارکیاگیا Raw Materialخراب ہوچکاہے لیکن محض 1000/1500روپے کی لالچ میں آکر Raw Materialکو ضائع کرنے کی بجائے اسکے لڈوتیارکرکے فروخت کردیئے۔
انھوں نے کہا کہ بھائیوں کی معمولی رنجش نے ہنستے بستے گھر اجاڑدیئے وقوعہ میں ملوث ملزمان کیخلاف پولیس نے ٹھوس ثبوت اور شہادتیں اکٹھی کیں ڈی پی او نے کہا کہ افسوسناک وقوعہ میں 79افراد متاثرہوئے جن میں سے 31 قیمتی افرادکی جانیں ضائع ہوئیں ڈی پی او نے کہا کہ پولیس نے نہ صرف حقائق کے تعین کیلئے تمام ترتوانائیاں صرف کیں بلکہ لوگوں کو ہسپتال پہنچانے کیلئے اپنی گاڑیاں فراہم کیں متاثرہ افراد کی دیکھ بھال کیلئے ہسپتالوں میں پولیس اہلکارتعینات کئے گئے پولیس کے بروقت اقدامات اور تفتیشی مراحل کی سرعت سے تکمیل پر اعلیٰ حکام نے ضلعی پولیس کی کارکردگی کو سراہا۔
جبکہ پریس کانفرنس کے موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے مختلف سوالوں کا ڈی پی او نے جواب دیتے ہوئے زہریلی مٹھائی سے متاثرہ افرادکے ملزمان کو بروقت ومئوثر تفتیش کے ذریعے گرفتاری سمیت مختلف پہلوئوں پر بھی روشنی ڈالی اورآئندہ اس قسم کے واقعات پر محتاط رپورٹنگ کی ضرورت پر زوردیا۔