تحریر : اصغر علی جاوید کامریڈ ایشیا کپ اور ٹی 20ورلڈ کپ میں قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈکوچ وقار یونس کے مسعفیٰ ہونے کے بعد نئے ہیڈکوچ کی تعیناتی کے سلسلہ میں کافی بحث مباحثے کے بعد پی سی بی نے مکی آرتھر کو قومی کرکٹ ٹیم کا ہیڈکوچ مقرر کردیا ہے پاکستان کرکٹ بورڈ نے نئے کوچ کی تلاش کے لئے سابق کپتان وسیم اکرم رمیض راجہ اور فیصل مرزا پر مشتمل تین رکنی پینل نے نئے کوچ کی تلاش کے لئے مختلف کوچز سے رابطے کر کے ان کی درخواستوں کو شارٹ لسٹ کر کے قومی کرکٹ ٹیم کے لئے ہیڈکوچ کی تقرری کے لئے اپنی سفارشات پی سی بی کو بھیج دی تھیں جن کو گذشتہ دنوں پی سی بی کی گورننگ باڈی کے اجلاس میں پیش کیا گیا کاگورننگ باڈی کے اجلاس میں نئے ہیڈکوچ کی تقرری کے لئے ممبران اپنی اپنی رائے کا اظہار کیا۔
کافی غور وخوض کے بعد پی سی بی نے مکی آرتھرکو قومی کرکٹ ٹیم کا نیا کوچ مقررکرنے کافیصلہ کیا جس پر پی سی بی حکام نے مکی آرتھر سے رابطہ کیا تو انہوں نے پاکستان کرکٹ ٹیم کا کوچ بننے کی حامی بھرلی اور ہیڈکوچ بننا قبول کر لیامکی آرتھر سے قبل جیو ف لاسن،ڈیوڈ وٹمور ٹیم ،رچرڈپائی بس اورآن جہانی،باب وولمر کے کوچ کی ذمہ داریاں سنبھال چکے ہیں اس طرح ملک یہ آرتھر قومی کرکٹ ٹیم کے پانچویں غیر ملکی کوچ ہیں47سالہ مکی آرتھر کا جنوبی افریقہ سے کررکھاہے وہ اس وقت کریبین(ویسٹ انڈیز) لیگ کے کوچ ہیں۔
جبکہ وہ پاکستان سپر لیگ کھیلنے والی کراچی کنگز کے بھی کوچ ہیں ملکی آرتھر کو انکے تجربے کی بنیاد پران پر ترجیح دی گئی ہے انہوں نے اس وقت تک چھوٹے ممالک ہانگ کانگ کینیا سکاٹ لینڈ اور افغانستان کی ٹیموں کی کوچنگ کرچکے ہیں شروع شروع میں پیٹر مورس اور اسٹورٹ لاکے علاوہ عاقب جاوید کو قومی کرکٹ ٹیم کی کوچنگ کا مضبوط امیدوار سمجھا جاتاتھامکی آرتھر کوچنگ کا وسیع تجربہ رکھتے ہیںان کی کوچنگ میں جنوبی افریقہ کی ٹیم نے کرکٹ میں شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں اس کے ساتھ ساتھ تمام فارمیٹس میں عالمی سطح پر کامیابیاں سمیٹی ہیں اس میں دلچسپ بات یہ ہے کہ مکی آرتھر نے کبھی انٹرنیشنل کرکٹ نہیں کھیلی۔
Cricket Match
تاہم انہوں نے اپنے فٹ کلاس کیرئیر ہیں 110 میچ کھیلے ہیں لیکن انکو دنیا نے کرکٹ کی دوبڑی ٹیموں کی کوچنگ کا تجربہ حاصل ہے ان میں جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کی ٹیمیں ہیںانہوں نے 15سال فسٹ کلاس کرکٹ کھیلی ہے جنوبی افریقہ کی ٹیم 2010تک جنوبی افریقہ کی ٹیم کے کوچ رہے ہیں 2010میں جنوبی افریقہ کی ٹیم کے کپتان گراہم سمتھ کے ساتھ لڑائی کرنے پر کوچنگ سے استعفیٰ دینا پڑا تھامکی آرتھر 2011میں آسٹریلیاکی ٹیم کے کوچ رہے وہاں پر بھی دوسال بعد کھلاڑیوں کے ساتھ اختلافات پر چیمپینئر ٹرافی میں شکست کے بعد انگلینڈ سے سیریز سے قبل2013میںا سے برطرف کردیا گیا تھا مکی آرتھر اکتوبر 2007میں لاہور میں ہونے والے جنوبی افریقہ اور پاکستان کے درمیان ون ڈے میچ کو مشکوک قرار دیکر پاکستان ٹیم پر میچ فکسنگ کا الزام بھی لگاچکے جس پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے انہیں لیگل نوٹس بھی بھجوایا تھا مکی آرتھر ایک تجربہ کار کوچ ہیں لیکن ان کو کھلاڑیوں کے ساتھ خوشگوار تعلقات کی وجہ سے کوچنگ کرنے والی ٹیم کے ساتھ اختلافات پید اہوئے ہیں وہ کھلاڑیوں کومینج نہیں کرسکتے تھے۔
وہ قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈکوچ تعینات ہوچکے ہیں اوربورڈ نے انکے ساتھ معاہدہ بھی سائن کر لیا ہے ادھر قومی کرکٹ شاہد آفریدی سعید اجمل اور دیگر نے مکی آرتھر کی قومی کرکٹ ٹیم کا ہیڈکوچ لگانے کے پی سی بی کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے بہترین کوچ ثابت ہونگے وہ دنیا کے کرکٹ کے ایک بڑے کوچ ہیں انکی کوچنگ سے قومی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی میں بہتری آہستگی لئے قومی کرکٹ کی کوچنگ ایک چیلنج ہے وہ چیلنج پر پورا اترنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں قومی کرکٹ ٹیم ڈسپلن کے مسائل کا شکارہے غیر ملکی کوچ ہی قومی ٹیم میں ڈسپلن لاسکتا ہے۔
کیونکہ غیر ملکی کوچ کبھی ڈسپلن پر سمجھوتہ نہیں کرتا قومی کرکٹ ٹیم کی ٹی 20اور ون ڈے ہیں قومی کرکٹ ٹیم کی رینکنگ کم ہوگئی ہے نئے کوچ کو اسے بہتر بنانے میں کافی محنت کرنا ہوگی قومی کرکٹ ٹیم کی کوچنگ کے لئے غیر ملکی کوچ کو زبان کا مسئلہ ہمیشہ سے ہی درپیش رہا ہے لیکن جب سے پی سی بی نے اکیڈمی میں اس سلسلہ میں اقدامات کئے ہیں اس کے مثبت نتائج حاصل ہورہے ہیں اور معلوم ہوا ہے کہ90فیصد کھلاڑیوں کو اب یہ مسئلہ نہیں ہے جوکہ ایک خوش آئند بات ہے جس سے مکی آرتھر کو کوئی مشکل درپیش نہیں آئے گی۔
Mickey Arthur
قومی کرکٹ ٹیم کے نئے ہیڈکوچ مکی آرتھر نے ایک انٹر ویومیں قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کو خبردار کردیا ہے کہ وہ ڈسپلن فٹنس اور فیلڈنگ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے اور ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنے پر سخت کاروائی کریں گے مکی آرتھر نے کہا کہ وہ ڈسپلن کے معاملے میں سخت گیر ہوں گے یہی وہ طریقہ ہے جس سے ہم بہتر سے بہتر نتائج حاصل کرسکتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں چاہتاہوں کہ ٹیم کا ہر کھلاڑی اپنے ملک اور ٹیم کے لئے کھیلے نہ کہ اپنی ذات کے لئے کھیلے اس لئے کسی خود غرض کھلاڑی کو ٹیم میں نہیں دیکھنا چاہتا انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بائولنگ سائیڈ اچھی ہے۔
لیکن ہمیں بیٹنگ فیلڈنگ اور فٹنس پرخصوصی توجہ دے کر اس کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کروں گا ہیڈکوچ نے کہا کہ انگلینڈ اور آسٹریلیا کا ان کی سر زمین پرسامنا کرنا بہت سخت ہوگا پاکستانی کھلاڑیوں کے لئے وہاں کی کنڈیشنز بہت بڑا امتحان ہوں گی لیکن وہ کھلاڑیوں کو اس چیلنج کے لئے تیار کرنے کی کوشش کریں گے انہوں نے کہا کہ اگر کھلاڑی بہتری دیکھاتے ہیں تو میں سمجھوں گا کہ بہتر کام کررہاہوں۔
انہوںنے کہا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی کوچنگ دنیا کرکٹ میں سب سے مشکل کام تصور کی جاتی ہے لیکن انہوں نے کہا کہ اس بات نے ان کو مزید پرجوش کردیا ہے انہوںنے کہا کہ وہ اپنے اس کنٹریکٹ کے بارے میں ہر بات جانتاہوں لیکن میںاس سے زیادہ یہ بھی جانتاہوں کہ یہاں کرکٹ کے لئے بہت جوش و جذبہ ہے پاکستان میں کرکٹ کا بہت ٹیلنٹ بھی ہے اگر ہم درست سمت میں بڑھیں تو ضرور کامیاب ہوں گے۔