ویلنگٹن (جیوڈیسک) نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم کو اس وقت شدید شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جب پارلیمنٹ میں سپیکر نے انہیں باہر جانے کا حکم دے دیا۔
پارلیمنٹ میں اس وقت پاناما پیپرز کے حوالے سے بحث جاری تھی۔وزیر اعظم جان کی کو اس سے قبل بھی اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے کئی بار اجلاس سے باہر بھیجا جا چکا ہے تاہم وزیر اعظم بننے کے بعد یہ پہلی بار ہے۔ سپیکر نے انہیں اپنی تقریر ختم کر کے سیٹ پر بیٹھنے کو کہا اور ان کا مائیک بند کردیا گیا، لیکن وزیر اعظم نے اپنی تقریر جاری رکھی جس پر اسپیکر نے غصے میں انہیں باہر چلے جانے کا حکم دیا۔
وزیر اعظم نے الزام لگایا تھا کہ عالمی ماحولیاتی تنظیم گرین پیس کا نام پاناما پیپرز میں شامل ہے جبکہ اس کو دیے جانے والے فنڈ مختلف جگہوں پر استعمال ہو تے ہیں۔ نیوزی لینڈ میں گرین پارٹی کے لیڈر جیمس شا نے اس پر سیخ پا ہو کر وزیر اعظم سے معافی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو شخص وزیر اعظم ہوتے ہوئے بھی آپے سے باہر ہوجاتا ہے اسے پارلیمنٹ میں بیٹھنے کا کوئی حق نہیں۔اس کے بعد وزیراعظم نیوزی لینڈ کو پارلیمنٹ سے باہر نکال دیا گیا جبکہ پاکستان میں بھی پانامہ لیکس کاہنگامہ برپا ہے۔
اس دوران قومی اسمبلی کااجلاس بھی جاری ہے اورجمعہ کے روز کیا سپیکر قومی اسمبلی بھی وزیراعظم کے ایوان میں آنے پران سے پوچھیں گے کہ وہ ایوان میں کیوں نہیں آتے اورپانامالیکس پر اپنے موقف کی وضاحت کیوں نہیں کرتے۔