سڈنی (جیوڈیسک) پاناما لیکس کے تہلکہ خیز انکشافات کی دوسری قسط میں اعلیٰ شخصیات کے چہروں سے پردہ اٹھنے کا سلسلہ تاحال جاری ہے اور اب آف شور کمپنی رکھنے والوں کی فہرست میں آسٹریلیا کے وزیراعظم میلکم ٹرن بل کا نام بھی شامل ہو گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریلوی وزیراعظم میلکم ٹرن بل نے برٹش ورجن آئی لینڈ میں 90 کی دہائی میں ایک گولڈ پراسپیکٹنگ کمپنی بنائی جس کے ذریعے 10 ارب پاؤنڈ کی لاگت سے سائبیریا میں گولڈ مائن لگانے کا منصوبہ بنایا گیا۔ آسٹریلوی وزیراعظم کو اس شیل کمپنی کا ڈائریکٹر بتایا گیا ہے جب کہ اس کمپنی کی جانب سے گولڈ مائن میں اسٹیک حاصل کرنے کے لئے روسی حکمرانوں کو رشوت دینے کا انکشاف بھی سامنے آیا ہے۔
پاناما لیکس میں نام آنے پر اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم سے وضاحت طلب کر لی ہے۔ لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن پینی وونگ کا کہنا ہے کہ وہ شخص جو اس ملک کا وزیراعظم ہے اسے پاناما لیکس کے ذریعے ٹیکس ہیون میں اپنا نام آنے کی مکمل وضاحت کرنی چاہیئے۔ ہم اس کا انتظار نہیں کر سکتے کہ کوئی اخبار ہمارے وزیراعظم کا نام ایسی شیل کمپنی سے جوڑے، وزیراعظم آسٹریلوی عوام کو اپنے بزنس سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کریں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل آئس لینڈ کے وزیراعظم اور فرانس کے وزیر پاناما لیکس میں اپنا نام آنے پر استعفیٰ دے چکے ہیں جب کہ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کو بھی اپنے والد کی آف شور کمپنی سے مراعات حاصل کرنے پر ایوان میں آکر وضاحت دینا پڑی تھی۔ اس کے علاوہ پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف کو بھی اپنے بیٹوں کی آف شور کمپنیوں کے حوالے سے اپوزیشن کی تنقید کا سامنا ہے۔
سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز، متحدہ عرب امارات کے امیر شیخ زید بن سلطان النہیان، روس کے صدر ولادمیر پیوٹن، یوکرین کے صدر پیٹرو پورو شنکو، ارجنٹائن کے صدر موریشیو میکری، عراق کے سابق وزیراعظم ایاد علوی، جارجیا کے سابق وزیراعظم بدزنا ایوان اشویویلی، یونان کے سابق وزیراعظم علی ابو الراغب، قطر کے سابق وزیراعظم حماد بن جاسم بن الجبر ثانی، قطر کے سابق امیر حماد بن خلیفہ الثانی، سوڈان کے سابق صدر احمد علی المیرغنی اور یوکرین کے سابق وزیراعظم پاولولزارنکو کے نام آف شور کمپنیاں رکھنے والوں میں شامل ہیں۔