تحریر: عصرہ خان آج اگر ہم اپنے ارد گرد نظریں دوڑائیں تو ہمارا معاشرہ کئی طرح کے مسائل میں گھرا ہوا ہے جن میں سماجی اور سیاسی مسائل کے علاوہ معاشرتی مسائل کی بھی ایک طویل فہرست مرتب کی جا سکتی ہے…اور ان بیشتر مسائل کے ہم سب خود ذمہ دار ہیں… اگر ہم دیانت داری سے فیصلہ کریں تو معاشرتی مسائل میں بہت سے ایسے ہیں جن کی براہ راست ذمہ دار عوام الناس ہیں جس کی واضح مثال مہنگائی ہے کہ اگر حکومت کوئی چیز ایک روپیہ مہنگی کرتی ھے تو دکاندار حضرات دس روپے مہنگی کر دیتے ھیں جس کا اثر پوری خریدو فروخت اور تجارت پر پڑتا ھے اور خاص طور پر غریب یا سفید پوش طبقہ گراں فروشی سے شدید متاثر ھوتا ہے…مہنگائی اور چیز ھوتی ھے جبکہ منافع خوری اور گراں فروشی اور چیز ھیں…
دراصل پوری قوم منافع خوروں کے جال میں پھنس چکی ھے جن میں اکثریت ایسے تاجروں کی ھے جو پائنچہ ٹخنوں سے اوپر کر کے پانچ وقت کی نماز تو باقاعدگی سے پڑھتے ہیں لیکن ساتھ ساتھ منافع خوری اور گراں فروشی کا بازار بھی سر گرم کر رکھا ھے جس کہ وجہ سے نچلا طبقہ لپٹا جا رھا ھے اور غربت، افلاس، بھوک اور بے روزگاری میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے… مہنگائی اور بے روزگاری کی وجہ سے نئی نسل بھی بے راہ روی کا شکار ہو رہی ہے جو جرائم میں اضافہ کا مؤجب بن رھی ھے.. خاص طور پر سٹریٹ کرائم میں بہت اضافہ ہو رہا ہے اور ان جرائم میں زیادہ تر نوجوان نسل ہی ملوث ہے..
Media
معاشرتی مسائل میں ایک اور بڑا مسئلہ فرقہ وارانہ تعصب کا بڑھتا ہوا رجحان بھی ہے.. میڈیا اور پرنٹ مواد نے فرقہ واریت کو فروغ دینے میں اہم ** کردار ادا کیا ہے اس لئے اب کوئی بھی کسی پر بھی کافر کا الزام لگا کر با آسانی جان سے مار دیتا ہے… اس خطرناک رجحان نے دہشتگردوں کا ایک گروہ پیدا کرنا شروع کر دیا ھے جو فرقہ اور مسلک کی بنیاد کا سہارا لے کر دوسروں کی جان لینے سے بھی گریز نہیں کرتا اور ان دہشت گردوں سے مسجد، مندر، گرجا گھر اور امام بارگاہ تو کیا بچوں کے تفریحی مقامات اور پارک تک بھی محفوظ نہیں رہے.. ایسے عالم میں سکھ اور امن و امان کے خواب دیکھنا حماقت نہیں تو کیا ہے؟؟
ہمارے معاشرے میں بینکاری نظام کی وجہ سے سودی کاروبار میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے.. غیر ملکی آقاؤں نے کیپیٹل ازم کی جو سنہری چڑیا بینکوں میں بند کر دی ھے اسے پکڑنے** کے لئے ہر امیر غریب تیار ہوتا ہے اور بینکوں سے سود پر نا صرف کاریں اور گھر لئے جا رھے ھیں بلکہ دوسری اشیا مثلاً ایکٹرونکس تک کا سامان بھی خریدنے والے سود پر اقساط ادا کر کے اللہ سے کھلم کھلا جنگ کر رہے ہیں جو حکومت کی مرضی اور منشاء سے سر انجام پا رہا ہے… حکومت کی بے حسی تو اپنی جگہ مشہور ہے کہ اس نے لوڈ شیڈنگ کے عذاب میں پوری قوم کو مبتلا کر کے اس قابل ھی نہیں چھوڑا کہ وہ کوئی صدائے احتجاج بلند کر سکیں.. عوام کو روزی روٹی کے چکر میں اس قدر الجھا دیا گیا ہے کہ وہ اپنے جائز حقوق کے لئے بھی سڑک پر آنا گوارا نہیں کرتے، بلکہ ان کے پاس اتنا فالتو وقت ہی نہیں ھے جو وہ اس کام میں لگا سکیں..
ان چند معاشرتی مسائل کی نشاندہی سے ہی اندازہ لگایا جا سکتا ھے کہ پاکستانی معاشرہ کس قدر پستی میں گرتا جا رھا ہے.. اور بدقسمتی یہ ہے کہ اس قوم کی قیادت کرنے والا ایماندار، مخلص اور پرعزم رہنما دور دور تک نظر نہیں آ رھا… جس رہنما کا بھی نام لیا جائے وھی کرپشن اور بد دیانتی کے گٹر میں سر سے لے کر پاؤں تک ڈوبا ہوا ھے.. لہذا معاشرے میں امن و سکون اور خوشحالی کا خواب شرمندہ ابھی تک تعبیر نا ہو سکا…شاید آنے والی نسلیںتبدیلی لانے کا باعث بن سکیں… نہیں ہے نا امید اقبال اپنی کشت ویراں سے ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی