لاہور (جیوڈیسک) مکی آرتھر کا نائب بننے کیلیے سابق کرکٹرز نے جوڑتوڑ شروع کر دی، مختلف ذرائع سے کوچ تک اپنے ’’کارنامے‘‘ پہنچائے جا رہے ہیں، سابق ٹیسٹ پیسر محمد اکرم بھی عہدہ پانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے اپنے انٹرویو میں کسی پاکستانی معاون کو ناگزیر قرار دیا تھا،ان کا کہنا تھا کہ مقامی اسسٹنٹ کوچ کی موجودگی میں زبان کے فرق کی وجہ سے رابطے کا فقدان نہیں رہے گا، وہ جو بات کہیں گے وہی کھلاڑیوں تک پہنچ جائے گی، ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کی بات سن کر بعض سابق کرکٹرز نے یہ عہدہ پانے کیلیے کوششیں شروع کر دی ہیں، میڈیا اور دیگر ذرائع سے کوچ تک اپنے ’’کارنامے‘‘ پہنچائے جا رہے ہیں، سابق پیسر محمد اکرم بھی آرتھر کا معاون بننے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
گذشتہ دنوں انھوں نے ایک کالم میں کوچ کی تعریفوں کے پل باندھ دیے تھے،وہ قومی ٹیم کے ساتھ کام کرچکے، نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں بطور ہیڈ کوچ بھی ذمہ داریاں سرانجام دیں، مگر کوئی خاص بہتری نہ لا سکے، البتہ پاکستان کرکٹ کے مسائل اور کلچر سے آگاہ ہیں، انگریزی میں بول چال کے بھی مسائل نہیں ہیں، رابطہ آسان بنانے کے ساتھ وہ مختلف معاملات میں غیر ملکی کوچ کی مدد کرسکتے ہیں، ان کی خدمات حاصل کرنے سے بولنگ کوچ کا خلا بھی پُر کیا جا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ محمد اکرم بطور بولنگ کوچ فرائض نبھا چکے تاہم سابق فاسٹ بولر وقار یونس کو ہیڈ کوچ بنائے جانے کے بعد ان کی اس حیثیت میں ضرورت باقی نہیں رہی تھی، لہذااین سی اے میں بھیج دیا گیا تھا، ملکی آرتھر کے معاون کوچ کیلیے عاقب جاوید کا نام بھی لیا جا رہا تھا،تاہم امکان یہی ہے کہ مدثر نذر کو ڈائریکٹر اکیڈمیز بنایا گیا تو سابق پیسر بطور معاون منتخب کیے جاسکتے ہیں، دنوںمیں اچھی دوستی اور ماضی میں بھی اکٹھے کام کر چکے ہیں۔