کراچی (جیوڈیسک) متحدہ کے قائد کے خلاف شہریوں کو بغاوت پر اکسانے کا مقدمہ درج کر لیا گیا، مقدمے میں فاروق ستار، رؤف صدیقی، وسیم اختر اور خالد مقبول، کنور نوید جمیل، قمر منصور اور محمد حسین کے نام شامل۔
ایم کیو ایم رہنماﺅں کے خلاف ریاستی اداروں کو شہریوں سے لڑانے، حساس اداروں کو دھمکیاں دینے اور آپریشن ضرب عضب کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں پر مقدمہ درج کر لیا گیا۔
بریگیڈ تھانے میں درج ہونے والی ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ 12 مئی 2016ءکو مزار قائد کے سامنے خودساختہ لاپتہ اور جاں بحق کارکنوں کے لیے منعقدہ جلسے میں ایم کیو ایم کے قائد نے پابندی کے باوجود تقریر کی۔اس تقریر میں ایم کیو ایم قائد نے ملٹری انٹیلی جنس اور آئی ایس آئی کے افسروں کو دھمکیاں دیں۔
تقریر کے ذریعے ریاستی اداروں اور شہریوں کو لڑانے کی سازش کرتے ہوئے ملک دشمن قوتوں کو خوش کرنے اور ان کو فائدہ پہنچانے کی بھی کوشش کی گئی۔
ایف آئی آر کے مطابق ایم کیو ایم قائد نے تقریر میں آپریشن ضرب عضب اور کراچی آپریشن کو سبوتاژ کرنے جیسے الفاظ بھی استعمال کیے جس سے وہ اپنے مذموم مقاصد کو پاکستان دشمن قوتوں سے تحفظ دلوانے کی کوشش کرتے رہے۔
مقدمے میں ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی، تنظیمی کمیٹی اور کارکنوں کے علاوہ ڈاکٹر فاروق ستار، وسیم اختر، روف صدیقی، کنور نوید جمیل، محمود ، خالد مقبول صدیقی، قمر منصور بھی نامزد ہیں۔ مقدمے میں انسداد دہشت گردی، ساونڈ سسٹم ایکٹ، ریاست کو نقصان پہنچانے اور ریاست کے خلاف سازش کرنے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔