بیجنگ (جیوڈیسک) چین نے اپنی فوجی صورتحال کے بارے میں پینٹا گون کی رپورٹ پر شدید عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے گمراہ کن قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس رپورٹ میں چین کی فوج کے بارے میں غلط اطلاعات فراہم کی گئی ہیں، چین قومی دفاعی پالیسی پر عمل پیرا ہے جو دفاعی نقطہ نظر کے مطابق ہے، چین فوجی اصلاحات کررہا ہے اور وہ اپنے تحفظ، خود مختاری اور علاقائی سالمیت کیلئے اپنی فوجی طاقت کو منظم کررہا ہے جبکہ امریکہ نے ہمیشہ اس پر شک و شبہ کا اظہار کیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار وزارت دفاع کے ترجمان یانگ یو جن نے چین کی فوجی طاقت کے بارے میں امریکہ کی طرف سے جاری ہونیوالی رپورٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کیا ہے۔ امریکہ کے محکمہ دفاع نے چین کی فوجی قوت کو بڑھا چڑھا کر اپنے لئے ایک خطرہ قرار دیا ہے اور یہ بتایا ہے کہ اس میں شفافیت کی کمی ہے اور چین کی فوجی پالیسیاں بھی مربوط نہیں ہیں۔ رپورٹ میں جنوبی چینی سمندروں میں چینی سرگرمیوں کو بھی غیر منصفانہ انداز میں بیان کیا گیا ہے۔
امریکہ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ دفاعی پالیسیوں کے حوالے سے جان بوجھ کر چین کی خراب شبیہ پیش کر رہا ہے۔ چین کا کہنا ہے کہ امریکہ کے اس اقدام سے ’ باہمی اعتماد بری طرح مجروح ہوا ہے۔ باہمی تعلقات کو دھچکا لگا۔ جاری ہونے والی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین جنوبی بحریہ چین کے متنازع پانیوں پر اپنے دعوے کو مضبوط بنانے کے لیے جارحانہ رویہ اپناتے ہوئے وہاں مصنوعی جزائر کی تعمیر میں تیزی لایا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چین رواں برس ان جزائر پر قابل ذکر عسکری تعمیرات کر سکتا ہے جن میں مواصلات اور نگرانی کے نظام بھی شامل ہیں ۔ وزارت دفاع کے ترجمان نے کہا ہے کہ چین کی قومی دفاعی پالیسی اپنی نوعیت کے اعتبار سے دفاعی ہے اور اس کی سرگرمیوں کا مقصد چین کی سالمیت اور علاقائی خود مختاری کا تحفظ اور وہاں پر امن ترقیاتی سرگرمیوں کو یقینی بنانا ہے۔ یہ بھی کہا ہے کہ ’ یہ امریکہ ہی ہے جو علاقے میں اپنے جنگی جہاز اور فوجی بحری جہاز بھیج کر اپنی فوجی قوت دکھاتا رہتا ہے۔
خیال کیا گیا ہے کہ چین کی جانب سے جنوبی بحیرہ چین میں جاری سرگرمیوں کے نتیجے میں اسے متنازع پانیوں میں ’ سول اور عسکری اڈے ‘ مل سکتے ہیں ۔ چین کی وزارت خارجہ نے ہانگ کانگ کے معاملات میں امریکی مداخلت کی بابت سخت خبردار کیا ہے۔ وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان میں امریکہ کو خبردار کیا گیا وہ ہانگ کانگ کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے باز رہے۔ امریکہ سے کہا گیا وہ ہانگ کانگ میں ایک ملک دو حکومتوں کے اصول کا احترام کرے۔
بیان میں امریکہ کی اس تشویش کو بھی سختی کے ساتھ مسترد کر دیا گیا ہے کہ ہانگ کانگ میں جمہوریت خطرے میں ہے۔ بیان میں کہا گیا ہانگ کانگ میں جمہوریت کے مستقبل کے بارے میں امریکی تشویش نہ صرف بلاجواز ہے بلکہ اس خطے کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت کے مترادف ہے۔ امریکہ علاقے کی صورتحال کو بحرانی ظاہر کر کے، اس خطے اور چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنا چاہتا ہے۔