آم کی ایکسپورٹ کا ہدف رواں سال 1 لاکھ ٹن مقرر

Mango

Mango

کراچی (جیوڈیسک) آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجٹیبل ایکسپورٹرز امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن (پی ایف وی اے) نے رواں سیزن میں آم کی ایکسپورٹ کے ہدف کا اعلان کر دیا ہے۔

پیر کو جاری کردہ اعلامیے کے مطابق ایسوسی ایشن کے چیئرمین وحید احمد نے کہا ہے کہ اس سال آم کی ایکسپورٹ کے لیے 1لاکھ ٹن کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جس سے 75 ملین ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہو گا، رواں سیزن آم کی ایکسپورٹ 20مئی سے شروع ہو گی، پاکستان سے آم کی ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے رواں سیزن چین، ایران، روس، وسط ایشیائی ریاستوں اور بیلاروس کی نئی منڈیوں پر توجہ دی جائے گی تاہم وی ایچ ٹی پلانٹ کی عدم تنصیب کے سبب اس سال بھی جاپان کو آم برآمد نہیں ہو سکے گا۔ انھوں نے کہاکہ رواں سیزن میں آم کی پیداوار 16 لاکھ ٹن تک رہنے کی توقع ہے۔

گزشتہ سال سخت موسم کی وجہ سے آم کی پیداوار 40 فیصد تک کم رہی تھی جس کی وجہ سے 1لاکھ ٹن ایکسپورٹ کا ہدف حاصل نہیں ہو سکا تھا، گزشتہ سیزن میں 72 ہزار ٹن آم ایکسپورٹ کیا گیا جو گزشتہ 5 سال کے دوران آم کی کم ترین ایکسپورٹ تھی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی آم کے روایتی خریداروں میں متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، بحرین، ہانگ کانگ، سنگاپور، ملائیشیا، کینیڈا، یورپی ممالک، اسکینڈے نیوین ممالک ہیں جبکہ گزشتہ چند سال کے دوران جنوبی کوریا، جاپان، چین، امریکا اور آسٹریلیا جیسی اہم منڈیاں بھی پاکستانی آم کے لیے کھل چکی ہیں لیکن ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے فقدان کی وجہ سے معیار اور ظاہری بناوٹ میں حریف ملکوں کا مقابلہ مشکل ہونے کی وجہ سے ان منڈیوں سے استفادہ نہیں کیا جا رہا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سے پھل اور سبزیوں کی مجموعی ایکسپورٹ میں آم کا حصہ 10 فیصد ہے، گڈ ایگری کلچر پریکٹس اور ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے ذریعے معیار کو بہتر بناتے ہوئے آسٹریلیا، امریکا، جنوبی کوریا اور جاپان جیسی اہم منڈیوں کے ذریعے آم کی ایکسپورٹ میں 4گنا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران پر اقتصادی پابندیوں کے خاتمے کے بعد ایران کو پاکستانی آم کی برآمد بحال ہو جائے گی، چین کی وسیع منڈی میں پاکستانی آم کے لیے بھرپور مواقع موجود ہیں جن سے استفادہ کے لیے ایسوسی ایشن حکومت کے ساتھ مل کر بھرپور اقدامات کررہی ہے۔

رواں سیزن چین کے قرنطینہ ماہرین کا وفد پاکستان کا دورہ کرے گا، فی الوقت پاکستان کی 2 ایکسپورٹ کمپنیوں کو چینی قرنطینہ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے ایکسپورٹ کی اجازت حاصل ہے تاہم ایسوسی ایشن کی کوششوں سے اس سال مزید کمپنیوں کو منظوری ملنے کی توقع ہے، اس سال وسط ایشیائی ریاستوں اور بیلاروس کو بھی آم ایکسپورٹ کیا جائے گا اور روس کو بھی ایکسپورٹ بڑھانے کی کوشش کی جائے گی۔ وحید احمد نے کہا کہ ہارٹی کلچر سیکٹر کی ترقی کے لیے حکومتی سرپرستی اور معاونت میں آم کی ایکسپورٹ 3سال میں 100ملین ڈالر تک پہنچ جائے گی جس میں نئی ایکسپورٹ منڈیاں اہم کردار ادا کریں گی۔