اسلام آباد (جیوڈیسک) اپوزیشن مشترکہ ٹی او آرز اور پارلیمانی کمیٹی کیلئے حکومت کے ساتھ مذاکرات پر تیار ہو گئی ، کل سے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ ختم کرنے کا اعلان کر دیا جبکہ ایم کیو ایم نے متحدہ اپوزیشن سے اپنی راہیں جدا کر لی ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی کی پارلیمنٹ کا بائیکاٹ ختم کرنے اور پارلیمانی کمیٹی کے نام دینے کی پیش کش پر اپوزیشن سے بیٹھک ہوئی۔ اپوزیشن نے مشترکہ ٹی او آرز اور پارلیمانی کمیٹی کے لیے حکومت کے ساتھ مذاکرات پر آمادگی ظاہر کرتے ہوئے قومی اسمبلی اور سینیٹ کا بائیکاٹ ختم کرنے کا بھی اعلان کردیا۔
خورشید شاہ کہتے ہیں اسپیکر ایاز صادق نے وزیر اعظم سے خود بات کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ شاہ محمود قریشی اور اعتزاز احسن کا کہنا ہے اب حکومت کی نیت پر منحصر ہے کہ وہ کتنی سنجیدہ ہے۔ شیخ رشید اور پرویز الہیٰ نے وزیر اعظم کی تقریر کو غیر تسلی بخش قرار دیا اور خبردار بھی کیا۔
دوسری طرف ایم کیو ایم نے متحدہ اپوزیشن سے راہیں جدا کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ پاناما لیکس پر متحدہ اپنی حکمت عملی سامنے لائے گی۔ اس سے پہلے متحدہ اپوزیشن نے وزیراعظم کی جانب سے 7 سوالات کے جواب نہ ملنے کے بعد مزید 70 سوالات تیار کر لئے ہیں۔ متحدہ اپوزیشن کے ترتیب دیئے گئے 70 سوالات میں اہم سوالات یہ ہیں کہ نوازشریف حکومت وضاحت کرے کہ ان کے خاندان نے بیرون ملک پیسہ کیسے بھجوایا، کیا یہ بات درست نہیں 1995-96 کی مدت میں مزید 3 اپارٹمنٹس خریدے گئے۔
کیا وزیراعظم نے اپنے نابالغ بچوں کے ٹیکس گوشوارے جمع کروائے، 1993 میں پارک لین اپارٹمنٹ 17 کی خریداری کے وقت حسن نواز 17 سال کے تھے ۔ کیا یہ درست نہیں کہ حسن نواز نے 2004 میں لندن میں 12 فلیٹ خریدے؟
اپوزیشن کے سوالنامے میں شامل مزید سوالات میں پوچھا گیا ہے وزیراعظم وضاحت کریں ، انکےاہلخانہ نے ہنڈی کے ذریعے بیرون ملک پیسے بھجوائے ، کیا یہ حقیقت نہیں کہ 1988 سے 1991 تک 5 کروڑ 68 لاکھ ڈالر باہر بھجوائے گئے ۔ وزیر اعظم نے 1988 سے 1991 تک صرف 887 روپے انکم ٹیکس ادا کیا ۔ ہنڈی کے ذریعے تمام رقم باہر بھجوانے کا مقصد کالےدھن کو تحفظ فراہم کرنا تھا۔
کیا آپ تسلیم کرینگے کہ 1988 میں 7 لاکھ ڈالرعمان بینک شارجہ سے لاہور بھجوائے گئے ۔ 1990 میں نواز شریف نے رمضان شوگر مل کے لیے فیصل بینک سے 30 ملین ڈالر قرض لیا۔