مہمند ایجنسی (سعید بادشاہ سے) مہمند ایجنسی، پشتو شوبز میں اخلاقی پستی کا ذمہ دار فحش سی ڈی ڈرامے ہیں۔ جدت کے نام پر فحش فلمیں اور سی ڈی ڈراموں نے کاروبار کی شکل اختیار کر لی ہے۔ نشہ فلم کی ناکامی نے ثابت کر دیا کہ پختون قوم غریانیت کو مسترد کرتے ہیں۔ تعلیمیافتہ جوانوں کے آنے سے پشتو شوبز گندگی سے صاف ہو جائیگا۔ اپنے آبائی علاقے مہمند ایجنسی پر فلم یا ڈرامہ بنانے کی خواہش ہے۔ ان خیالات کا اظہار معروف اداکار، فلمسٹار اور شاعر نعیم مخلص نے مہمند پریس کلب میں میٹ دی پریس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ ان کا تعلق مہمند ایجنسی تحصیل خویزئی کے علاقہ کاکا کور سے ہے۔ اور رہائش ضلع چارسدہ کے گاؤں ڈھکی میں ہے۔ انہوں نے سکول کے زمانے سے 20 سال قبل ڈراموں میں کام کرنا شروع کیا۔ اور اب تک ایک ہزار سے زائد سی ڈی ڈراموں، متعدد پشتو فلموں اور کئی ٹی وی ڈراموں میں مختلف کرداروں میں کام کیا ہے۔ مگر اصل پہچان انہیں سی ڈی ڈراموں میں ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی ڈی ڈراموں میں فحاشی کو کمائی کا ذریعہ بنایا گیا ہے۔ اس لئے اب معیاری اور مثبت کردار کے ڈراموں میں کام کرنے کو ترجیح دیتا ہوں۔ موجودہ وقت میں پی ٹی وی اور خیبر ٹی وی کے ڈراموں میں مصروف ہوں۔ اور خواہش ہے کہ مثبت اور تعمیری ڈراموں کے ذریعے پختون قوم کی خدمت کرو۔
انہوں نے کہا کہ نشہ فلم کی ناکامی سے ثابت ہو گیا کہ پختون قوم غریانیت اور فحاشی کے خلاف ہیں اور مسترد کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں پشتو فلم انڈسٹری نے سدا بہار آدم خان درخانئی، اوربل سمیت کئی معیاری فلمیں دی ہے جسے آج بھی لوگ فیملی کے ساتھ بیٹھ کر دیکھ سکتے ہیں۔ اور آج کے دور میں جہانگیر خان ماضی کے اداکار آصف خان کے ہم پلہ اداکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم یافتہ جوانوں کے آنے سے پشتو شوبز میں بہتری آئیگی۔
نعیم مخلص نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ وہ مہمند ایجنسی پر ایک ٹیلی فلم یا ڈرامہ بنائے جس میں علاقے کی تاریخی مقامات پر فلمبندی کر کے مہمند قوم کے کارنامے اور رسم و رواج کو اُجا گر کر کے علاقے کا مثبت اِمیج دنیا کے سامنے پیش کرو۔ انہوں نے کہا کہ پشتو لیٹریچر میں ماسٹر کر چکا ہوں اور شاعری کی کتاب سپیلنی شائع ہو چکی ہے۔ جبکہ ایک اور کتاب لُبان جلد شائع ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اسے بھاری معاوضے کے عوض سی ڈی ڈراموں کیلئے فحش اور غیر معیاری گانے بنانے اور پست کردار کیلئے کئی پیشکش آچکی ہے مگر اس نے مستردکی ہے۔