لاہور (جیوڈیسک) پنجاب کے وزیرِ قانون رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ جماعت الدعوۃ اور جیشِ محمد جیسی جماعتوں کے خلاف قانونی کارروائی اسلئے ممکن نہیں کہ ان معاملات میں ریاست خود شامل رہی ہے۔
بی بی سی کو دئیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں ایک سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ جیش محمد جیسی جماعتوں پر اب پابندی عائد ہے انھیں کسی قسم کی سرگرمیوں کی قطعاً کوئی اجازت نہیں۔‘ ان کی کومت پر صوبے میں شدت پسندی سے پہلوتی کرنے کا الزام بے بنیاد ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ضرب عضب کے بعد ہماری سیاسی اور عسکری قیادت نے اپنا موقف واضح کیا ہے کہ پاکستان کی سرزمین کسی بھی ہمسایہ ملک کے خلاف استعمال نہیں کرنے دی جائے گی اور کسی بھی قسم کی دہشتگردی اور پرتشدد اقدام کو وہ چاہے کسی کی مدد یا کسی کے حق خود ارادیت کی حمایت کے لیے ہو قابل قبول نہیں ہوں گے۔
اس وقت پورا ملک ہی مذہبی انتہاپسندی کی کیفیت میں مبتلا ہے اور یہ تاثر درست نہیں کہ جنوبی پنجاب فرقہ واریت کا گڑھ ہے۔ ملک کے دوسرے حصوں میں بھی مذہبی جنونیت کے واقعات عام ہیں لیکن انھیں جنوبی پنجاب سے منسوب پیپلزپارٹی کے گذشتہ دور حکومت میں کیا گیا۔
جنوبی پنجاب میں سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے رحمن ملک نے دانستہ طور پر دہشتگردی کا شوشہ چھوڑا۔ جنوبی پنجاب میں لوگوں کے مذہبی جذبات ویسے ہی ہیں جیسے باقی ملک میں۔‘ چھوٹو گینگ کے ہتھیار ڈالنے کے بعد آپریشن مکمل ہو چکا ہے اور سرچ آپریشن کے بعد علاقے کو کلیئر قرار دے دیا گیا ہے تاہم باقی ڈاکو دریا کے راستے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پنجاب میں جاری کارروائیاں ضرب عضب کا حصہ ہیں جس میں فوج پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے مشترکہ طور پر حصہ لے رہے ہیں۔ ’پنجاب میں ضرب عضب کے تحت ملک بھر میں سب سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کیا گیا اور مقدمات قائم کییگئے اور یہی وجہ ہے کہ پنجاب میں امن و امان کی صورتحال باقی ملک سے بہتر ہے۔‘ لاہور میں گلشن اقبال میں ہونے والے دھماکے کے بعد صوبے میں دس ہزار کارروائیاں کی گئیں اور 50 ہزار سے زیادہ افراد سے پوچھ گچھ کی گئی۔
جب تک دہشتگردوں کے محفوظ ٹھکانے ختم نہیں ہوں گے، کارروائیاں جاری رہیں گی اور اس میں چند برس اور لگیں گے۔‘ علاوہ ازیں پنجاب اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ جمہوریت کو مغربی جمہوریت کہنا بنیادی طور پر غلط ہے۔ آج یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ جمہوریت سے ہی قوم، ملک، معاشرہ فلاح پا سکتا ہے۔ انہوں نے گزشتہ روز پنجاب اسمبلی میں خیبر پی کے کے ارکان اسمبلی کے وفد کو خوش آمدید کیا۔ انہوں نے کہاکہ جمہوہوریت کا صحیح فائدہ مغرب نے اٹھایا۔ ہم تاخیر کر گئے۔
ہمیں نظام کے اندر رہتے ہوئے آئین کے اندر رہتے ہوئے معاملات کو سلجھانا حل کرنا چاہئے۔ خیبر پی کے والے ہمارے بھائی ہیں۔ پاکستان خیبر پی کے، پنجاب کی ترقی کیلئے ہمیں مل جل کر کام کرنا چاہئے۔ آئی این پی کے مطابق اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ اعتزازاحسن ہمیشہ کسی کے پے رول پر رہے آجکل سی پیک منصوبے کیخلاف ہمسایہ ملک کے پے رول پر ہو سکتے ہیں‘ اپوزیشن کتنی احمق ہے جب وزیراعظم نے انکے سات سوالوں کا جواب نہیں دیا تو 70 کا کیسے دیں گے؟ عمران خان ملک میں انتشار کی سیاست کر رہے ہیں۔
اپوزیشن نے وزیراعظم کی سچی اور حقائق پر مبنی باتوں کے بعد شرمندگی سے بچنے کیلئے ایوان سے واک آئوٹ کر دیا۔ آف شو ر کمپنیاں حرام کی کمائی کو محفوظ بنانے کیلئے ہوتیں ہیں تو عمران خان اپنی آف شور کمپنی کا کب جواب دیں گے؟مولانا فضل الر حمن جمہوریت اور ملکی مفاد میں حکومت کا ساتھ دے رہے ہیں۔
اپوزیشن وزیراعظم سے ایوان میں آنے کا مطالبہ کرتی رہی ہے اور جب وزیراعظم نوازشر یف ایوان میں آئے تو سات سوالوں کی بات کر نے والے عمران خان نے ایوان میں بات نہیں کی اور کیا خورشید شاہ نے منہ میں فیڈر لے رکھا تھا۔
اصل میں وزیراعظم نے ایوان میں جب قوم کو تمام حقائق بتائے تواسکے بعد اپوزیشن کے پاس ایوان سے واک آئوٹ کے سواکوئی آپشن نہیں رہا۔ پاکستانی قوم وزیراعظم نوازشر یف کی باتوں پر مکمل اعتماد کر رہی ہے اور کل اپوزیشن جو خود چور ہے اس کا اصل چہرہ بھی قوم کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے۔