ٹیکسلا (ڈاکٹر سید صابر علی) کرسچن ہسپتال ٹیکسلا میں ڈینگی مکاو کے زیر عنوان کر سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کے مہمان خصوصی ٹی ایم او ٹیسکلا قمر زیشان تھے، ڈینگی وائرس پر بریفگ دیتے ہوئے انٹامالوجسٹ (ماہر حشرات) ڈاکٹر اسرار علی کا کہنا تھا کہ ڈینگی کا پہلا کیس 1994 میں دریافت ہوا جو پڑوسی ملک سری لنکا سے آیا،اس وائرس سے 2011 میں چھ ملین لوگ لاہور شہر میں متاثر ہوئے،انکا کہنا تھا کہ وائرس کو کم ضرور کیا جاسکتا ہے لیکن ختم نہیں کیا جاسکتا،2013 میں راولپنڈی کے شہر میں نو سو مریض ڈینگی سے متاثر ہوئے۔
تحصیل ٹیکسلا میں 2015 میں کل 69 کیسز سامنے آئے جو سرکاری ہسپتالوں کی اعداد و شمار ہے،جس میںواہ کینٹ سے 25 ٹیکسلا سے چالیس جبکہ ٹیسکلا کینٹ سے دو مریض ڈینگی سے متاثر ہوئے،ٹیکسلا شہر میں یہ وائرس خطرناک حد تک پھیل چکا ہے جس کے لئے اضتیاطی تدابیر ناگزیر ہیں،ٹیکسلا کرسچن ہسپتال کے مایہ ناز ڈاکٹر سرجن ڈاکٹر ندیم ڈیوڈ کا کہنا تھا کہ ڈینگی سے بچاو کے لئے کرسچن ہسپتال ٹیکسلا میں تمام ٹیسٹوں کی سہولت موجود ہے ، اگر ابتدائی مرحلہ میں اسکی تشخیص ہوجائے توا اس سے بچا جاسکتا ہے،ایم ایس کرسچن ہسپتال ڈاکٹر اشک ناز کا کہنا تھا کہ حفاظتی تدابیر علاج سے بہتر ہیں،تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی تی ایم او ٹیکسلا قمر زیشان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم سب نے ملکر ڈینگی کے خلاف جہاد کرنا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ 98 فیصد وائرس گھروں سے ملتا ہے،جس کے لئے احتیاطی تدابیر ضروری ہیں،انھوں نے بتایا کہ 2015 میں سب سے زیادہ ڈینگی سے متاثر مریض ٹیکسلا میں نکلے، انتظامیہ مچھر مار سپرے سمیت تمام احتیاط بروے کار لا رہی ہے گرمی کا موسم آتے ہیں ڈینگی پر کام تیزی سے جاری ہے ،صاف پانی میں یہ وائرس پیدا ہوتا ہے اس لئے گھروں دکانوں اور چھتوں پر اس قسم کی احتیاط ناگزیر ہیں جس سے اس کا لاروا پرورش نہ پاسکے ،سیمینار میںٹیکسلا میونسپل کمیٹی کے منتخب کونسلران ایوب صراف، طاہر محمود طاہری،ملک پرویز اختر،عمر رشید کے علاوہ سید عمران حیدر نقوی،ممتاز ڈینیل، وکٹر نثار،شیخ وحید،ملک طارق ،فرخ محمود مغل،شیخ وقار، زیلدار ظہیر الحسن شاہ و دیگر موجود تھے، سیمینار میں پروجیکٹر کے زریعے شرکاء کو بریفگ دی گئی ، ٹی ایم او ٹیکسلا قمر زیشان نے بہترین انتظامات اور موثر انتظامات پر منتظمین کو مبارک باد پیش کی۔
ڈاکٹر سید صابر علی تحصیل رپورٹر ٹیکسلاموبائل نمبر0300-5128038