کمپیوٹرائزڈ لینڈ ریکارڈ اور پورٹل ویب سائٹ

Zameen Website

Zameen Website

تحریر : محمد عتیق الرحمن
دنیا جدیدیت کی طرف رواں دواں ہے ۔ہرروز کوئی نئی ایجادیا کوئی نئی چیز دنیا کے سامنے آتی ہے۔آج سے پانچ چھ سا ل قبل جس چیز کے متعلق ہم صرف سوچ سکتے تھے آج ہمارے سامنے حقیقت کا روپ دھار ے کھڑی ہے ۔2011ء میں نوکری کے سلسلے میں مجھے گوجرہ جانا پڑا وہاں جورہائش فراہم کی گئی وہ پسند نہ آنے کی وجہ سے پرائیویٹ طور پر رہائش کی تلاش شروع کی ۔پہلی بار ایجنٹس سے پالا پڑا تو دن میں تارے نظر آئے ۔ پٹواریوں کے متعلق توسنا تھا لیکن یہاں پراپرٹی ڈیلر اور ایجنٹس بھی ان سے دوہاتھ آگے نکلے ہوئے تھے۔پٹواری تحصیل دار سے بھی بڑا کاری گر ہوتا ہے ،مال گزاری کی باریکیوں کو تحصیل دار اور ڈپٹی کمشنرسے زیادہ سمجھنے والی شخصیت کا نام پٹواری ہے ۔پٹواری زراعت پیشہ افراد کا محبوب ترین فرد ہوتاہے۔ان پٹواریوں سے تو وقت کے حکمران بھی نہیں بچ پاتے۔

دیہاتوں میں پٹواری کا رتبہ کسی چودھری سے کم نہیں ہوتا ۔ قدرت اللہ شہاب ”شہاب نامہ ” میں لکھتے ہیں کہ ‘ایک روز ایک بے حدمفلوک الحال بڑھیاآئی۔روروکر بولی کہ اس کی تھوڑی سی زمین ہے جسے پٹواری نے کاغذات میں اس کے نام منتقل کرنا ہے،لیکن وہ رشوت لیے بغیر یہ کام کرنے سے انکاری ہے۔رشوت دینے کی طاقت نہیں۔تین چار برس سے وہ دفتروں میں دھکے کھارہی ہے،لیکن کہیں شنوائی نہیں ہوئی۔اس کی دردناک بپتا سن کر میں نے اسے کار میں بٹھایا اور جھنگ شہر سے ساٹھ ستر میل دور اس کے گاؤں کے پٹواری کو جا پکڑا۔ڈپٹی کمشنر کو یوں اپنے گاؤں میں دیکھ کر بہت سے لوگ جمع ہوگئے۔پٹواری نے سب کے سامنے قسم کھائی کہ یہ بڑھیا شر انگیز عورت ہے اور زمین کے انتقال کے بارے میں جھوٹی شکایتیں کرنے کی عادی ہے۔

اپنی قسم کی عملی تصدیق کرنے کے لیے پٹواری اندر کمرے سے جزدان اٹھا کر لایا اور اپنے سر پر رکھ کر کہنے لگا”حضوردیکھئے میں اس مقدس کتاب کو سر پر رکھ کہ قسم کھاتا ہوں۔”گاؤں کے ایک نوجوان نے مسکرا کر کہا”جناب ذرا یہ بستہ کھول کر بھی دیکھ لیں”ہم نے بستہ کھول کر دیکھا تو اس میں قرآن شریف کی جلد نہیں بلکہ پٹوار خانے کے رجسٹر بندھے ہوئے تھے۔میرے حکم پر پٹواری بھاگ کر رجسٹر لایا اورسر جھکا کر بڑھیا کی انتقال اراضی کا کام مکمل کردیا۔زمینوں کی ملکیت کے لئے تگ ودو ترقی پذیر ممالک میں ایک ایسا مشکل کام ہے جس سے نپٹنا نہایت ہی سردرد کا باعث ہوتا ہے خصوصاََ ایسے ممالک میں جہاں سر چھپانے کے لئے کسی چھت کا ہونا کسی بڑی نعمت سے کم نہ ہو۔

Pakistan Development

Pakistan Development

پاکستان کا شمار بھی ایسے ہی ترقی پذیر ممالک میں ہوتا ہے جہاں زمین کی ملکیت کی صورت حال لینڈریکارڈسسٹم کی غیر موجودگی کی وجہ سے ہمیشہ سے ہی مشکلات کا شکار رہی ہے ۔ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم زمینوں کا ریکارڈ مرتب کرنے اور محصولات کی وصولی کا وہ طریقہ استعمال کررہے ہیں جو شایددو سوسال سے بھی زیادہ پرانا ہوچکاہے ۔لیکن اب صورت حل قدرے بہتری کی طرف گامزن ہے کیونکہ صوبائی سطح پر اس حوالے سے کافی کام ہورہاہے گو اسے تسلی بخش تونہیں کہہ سکتے لیکن بہرحال کام ہورہاہے ۔صوبہ پنجاب میںمیاں شہباز شریف نے لینڈ ریکارڈز اینڈ مینجمنٹ اینڈ انفارمیشن سسٹم کا افتتاح کردیاہے ۔ صدیوں پر محیط لینڈ ریکارڈ کے انتظام کا نظام کاغذ کے صفحات پر ہاتھ سے لکھا جاتا تھا۔صدیوں سے جاری پٹوار کلچر’ لینڈ ریکارڈ سسٹم کا سب سے نچلا انتظامی لیکن بنیادی درجہ ہے۔ ایک طویل عرصے سے پٹوار کلچر اپنی افادیت اور اعتبار کھو کر کرپشن اور وقت کے ضیاع کی علامت بن چکا ہے۔پنجاب حکومت کے افسران کے مطابق لینڈ ریکارڈ کو ڈیجیٹل کرنے کا مقصدایک موثر’ منصفانہ’ محفوظ اور قابل استطاعت لینڈ ریکارڈ سسٹم کا قیام ہے تاکہ لوگ اراضی کی ملکیت کے حقوق تک آسان رسائی حاصل کر سکیں اور ان کا ریکارڈ ہر طرح کے شکوک و شبہات سے بالاتر اور محفوظ ہو۔

ایک نظر کمپیوٹرائزڈ لینڈ ریکارڈ سسٹم کی افادیت پرہوجائے ۔”تنازعات کا خاتمہ”شفاف اور قابلِ رسائی نظام کے نہ ہونے کی وجہ سے ملکیت کے کاغذات میں نقائص پائے جاتے ہیں جو لوگوں میں تنازعات کو جنم دیتے ہیں۔ اپنی جائز پراپرٹی کی ملکیت ثابت کرنے کے لیئے لوگ اپنا قیمتی وقت اور سرمایہ لٹانے پر مجبور ہوتے ہیں۔ لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن شفافیت لے کر آئے گی جس سے تنازعات میں بھی کمی ہوگی۔”غیر ضروری قانونی چارہ جوئی کا خاتمہ”پاکستان میں زمین کے تنازعات سے متعلق لاکھوں کیس عدالتوں میں زیرالتواء ہیں۔ اس کی وجہ عدالتی نظام پر نہ صرف غیرضروری دباؤ بڑھتا ہے بلکہ یہ کیسز ضروری مقدمات کی راہ میں بھی حائل ہوتے ہیں۔

ہمارے ملک میں زمینوں کے مقدمے سالہاسال تک چلتے ہیں جس کے بعد بھی یہ گارنٹی نہیں دی جاسکتی کہ مسئلے کا پرامن حل نکل آئے گا۔ ”کرپشن میں کمی ”لینڈ کمپیوٹرائزیشن کا نظام متعارف کروائے جانے کے بعد رشوت خور افسران کے لیئے صورتِ حال یکسر بدل گئی ہے۔ غیرجانبدار اور شفاف سسٹم کی مدد سے صارفین کو پراپرٹی کی ملکیت اور ٹرانسفر کے دوران رشوت جیسی لعنت سے چھٹکارہ نہیں توکم ازکم کمی ضرور واقع ہوگی ۔ ”پٹواری کلچر کا خاتمہ”پاکستان میں زمین کا ریکارڈ پٹواری مرتب کرتے ہیں۔ روایتی طور پر پٹواری کا سارے عمل پر مکمل کنٹرول رہا ہے۔ زرعی ریونیو، ملکیتی ریکارڈ، زمین کی خرید و منتقلی اور تمام لینڈ ریکارڈ مرتب کرنے کی ذمہ داری پٹواری کی رہی ہے۔

Pakistan

Pakistan

پاکستان میں کسی سے بھی پوچھیں جس کا واسطہ زمین کے تنازعے سے پڑا ہو اور وہ آپ کو پٹواری کی کارستانیاں بتائے گا۔ پٹواری نہ صرف لینڈ ریکارڈ افسران بلکہ زمین مالکان کے لیئے بھی یکساں طور پر پریشانی کا باعث رہا ہے۔ زمینوں کی کمپیوٹرائزیشن سے نہ صرف پٹواری کے اثر رسوخ میں خاطر خواہ کمی آئے گی بلکہ لوگ بھی سکھ کا سانس لیں گے۔ ”بین الاقوامی رجحان”اپنے بے شمار فوائد کی وجہ سے60.5 % ممالک میں پراپرٹی رجسٹریاں الیکٹرانک لینڈ فائلز پر مشتمل ہوتی ہیں۔ اس ریکارڈ کو مرتب کرنا نہ صرف آسان ہے بلکہ اس ریکارڈ کو رکھنے کے لئے بڑی جگہ نہیں چاہئے۔ ریکارڈ کی بیک اپ فائلیں قدرتی آفات کے دوران محفوظ بھی رکھ سکتے ہیں۔ لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کی مدد سے ضروری معلومات تک عوام کی رسائی کو آسان بنایا جاسکتا ہے۔

ساتھ ہی ساتھ اس عمل کے ذریعے ریکارڈ مرتب کرنے میں لگنے والے اخراجات میں خاطر خواہ کمی کی جاسکتی ہے۔ اس لیئے یہ کوئی حیرت کی بات نہیں کہ 200 عالمی معیشتوں میں سے 63 فیصد نے اپنا لینڈ ریکارڈ آن لائن شیئر کیا ہوا ہے۔ چونکہ کمپیوٹرائزیشن کا نظام پرانے اور فرسودہ نظام سے کہیں زیادہ بہتر ہے اس لیئے بین الاقوامی ڈونرز ممالک کو اپنا ریکارڈ کمپیوٹرائز کرنے کے لیئے امداد فراہم کرتے ہیں۔ پاکستان بھی ان ممالک کی صف میں شامل ہورہا ہے جنھوں نے لینڈ کمپیوٹرائزیشن کے ذریعے اپنے رہنے والوں کی زندگی آسان بنائی ہے۔

خیر یہ معاملات تو حل ہوتے ہی رہیں گے پچھلے دنوں میری نظر سے ایک ویب سائٹ گذری جس پر ملک پاکستان کی زمینوں کی خریدوفروخت کے متعلق معلومات درج تھیں ۔جس نے گوجرہ میں رہائش کے لئے مکان ڈھونڈنے کی میری تگ ودو کو تازہ کردیا ۔ اس ویب سائٹ کا کام ہی ایک ایجنٹ کا ساتھا جس طرح ہم OLXجیسی ویب سائٹس پر خریدوفروخت کرتے ہیں بالکل اسی طرح بلامبالغہ ملک کی سب سے بڑی رئیل اسٹیٹ پورٹل ویب سائٹ zamee.comپر بھی ہم زمین کی خریدوفروخت کے متعلق معلومات لے سکتے ہیں اور ایک دوسرے سے رابطہ کرسکتے ہیں ۔یعنی یہ ایک ایسی ویب سائٹ ہے جو خریدار کو فروخت کنندہ سے منسلک کرتی ہے ۔جس سے خریدار کے پاس ایک سے زیادہ چوائس آجاتی ہے اور اسی طرح فروخت کار کو گھر بیٹھے ہی زیادہ خریدار مل جاتے ہیں۔

Zameen Website

Zameen Website

اس ویب سائٹ پر اگر جاکر دیکھا جائے تو سنگل کلائنٹ سے لے کر بڑے بڑے ڈویلپرزاپنے پراجیکٹ کی تشہیر کرتے ہیں جس سے اس ویب سائٹ کی افادیت اور بڑ ھ جاتی ہے۔ماہانہ اس ویب سائٹ کو دیکھنے والے افراد کی تعداد تقریباََ 22لاکھ کے قریب ہے ۔اور اس ویب سائٹ کی جو سب سے بہترین چیز مجھے لگی وہ اس ویب سائٹ کا اردو میں بھی ہونا ہے۔اس پر آپ زمین کی خرید وفروخت کرسکتے ہیں ،کرایہ پر مکان تلاش کرسکتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ کچھ اوربھی چیزیں موجود ہیں ۔ اس طرح کی ویب سائٹ سے جہاں ہم گھر بیٹھے اپنی پسند کی جگہ ڈھونڈ سکتے ہیں وہیں پراپرٹی ڈیلرز اور دوسرے کئی قسم کے ایجنٹس سے بھی چھٹکارہ مل سکتاہے۔

وقت اور پیسے کاضیاع بھی نہیں ہوگااوراپنی پسند کی جگہ ،پلاٹ اور مکان بھی میسر ہوسکتاہے ۔اگر پاکستان میں اس قسم کے پراجیکٹس ترقی پا جاتے ہیں تو میں کہہ سکتا ہوں کہ وہ دن دور نہیں جب قدیم طریقے نا صرف قصہ پارینہ بن جائیں گے بلکہ جدیدیت کے ساتھ سہولت بھی میسر ہوگی ،گھر بیٹھے جب کام مرضی کے مطابق ہونگے تو ہی زندگی میں سکون کی لہریں دوڑیں گی۔

خوشی اس بات کی ہے جس ویب سائٹ کا میں نے تذکرہ کیا ہے وہ پاکستانی نوجوانوں کی تخلیق ہے جو کہ ملک کی خاطر بیرون ملک اپنا شاندار کیرئیر چھوڑ کر آئے اور انتھک محنت سے ملک و قوم کو یہ تحفہ دیا۔ اگر دو بھائی یہ انوکھا کام کر کے کامیابی کے دروازے کھول سکتے ہیں تو سوچیں کہ کروڑوں کی تعداد میں نوجوان مثبت ذہن اور مناسب رہنمائی سے کیا نہیں کر سکتے۔

Atiq ur Rahman

Atiq ur Rahman

تحریر : محمد عتیق الرحمن
03005098643/03216563157